السلامُ علیکم
آجکل سابق "ویز قانون"جناب فروغ نسیم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس لڑنے کے لیئے پھر خبروں میں ہے
اس سے پہلے محترم فروغ نسیم صاحب ڈکٹیٹر جنرل مشرف کی وکالت کے لیئے بھی وزارت قانون کی کرسی کو لات مار کے اُس کے وکیل بننے کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں
سوچنے والی بات یہ ہےکہ اگر
اگر پی ٹی آئی جمہوری پارٹی ہوتی تو کیا اُس کا”وزیر قانون” ایک جنرل کی وکالت کے لیئے استعفیٰ دے کر مشرف کا وکیل بن سکتا تھا؟اگر پی ٹی ائی جمہوری پارٹی ہوتی تو کیا وہ سزا یافہ جنرل کا کیس لڑنے والے وکیل کو دوبارہ اپنا “وزیر قانون”بنا سکتی تھی؟اگر پی ٹی آئی جمہوری پارٹی ہوتی تو کیا مشرف کے خلاف وفاق کے حق میں آنے والے فیصلے کے خلاف وکیل بننے والے فروغ نسیم کو اپنا وزیر قانون بنا سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو لوگ صحیح جمہوری سوچ رکھتے ہیں اور پی ٹی آئی میں شامل ہیں کیا وہ کسی طرح ان باتوں کو دھڑلے سے ڈیفنڈ کر سکتے ہیں ؟اہلیان پی ٹی آئی کے لیئے لمحہ فکریہ اگر وہ جمہوری سوچ رکھتے ہیں