ایک سائنسی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بڑھاپے میں رسالے پڑھنے یا دست کاریوں جیسی ذہنی سرگرمیوں سے حافظے کی کمزوری سے بچا جاسکتا ہے یا یہ عمل سست پڑسکتا ہے۔

اس جائزے میں 70 سے 89 برس تک کی عمروں کے 197 افراد کو شامل کیاگیا تھا جو حافظے کی کمزوری اور سوچ بچار کی معمولی خرابی میں مبتلا تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس جائزے میں 1124 ایسے افراد شامل کیے گئے جنہیں یاداشت کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا۔

دونوں گروپوں نے گذشتہ سال کے دوران اور عمر کے اس دور میں جب وہ 50 سے 65 برس کے تھے،اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کے بارے میں سوالات کے جواب دیے۔

جائزے سے معلوم ہوا کہ نسبتاً زیادہ بڑی عمرکے دوران کتابیں پڑھنے، کھیلوں اور کمپیوٹر کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ ایسی دست کاریوں مثلاً مٹی کی چیزیں بنانا یاسلائی کڑھائی میں مشغول ہونے سے حافظے کی کمزوری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت 30 فیصد تک کم ہوگیا جنہوں نے ان سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا تھا۔

جائزے میں شامل جن لوگوں نے نسبتاً بڑی عمر میں روزانہ سات گھنٹے سے کم ٹیلی ویژن دیکھا تھا ، ان میں ایسے افراد کی نسبت حافظے کی کمزوری کا امکان 50 فیصد کم تھا جنہوں نے روزانہ سات گھنٹے سے زیادہ ٹیلی ویژن دیکھا۔

جائزے میں شامل جن افراد نے اپنی ادھیڑ عمر کے دوران سماجی سرگرمیوں اور رسالے پڑھنے میں اپنا وقت صرف کیا تھا ، ان میں ان افراد کی نسبت حافظے کی کمزوری میں مبتلا ہونے کاامکان تقریباً 40 فیصد کم تھا جنہوں نے ان سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا تھا۔