WaqeeHaidar said:
یا تو آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
یا شئیر کرنے والے کے پاس ایسا علم ہے جو کہ آپکی میری سمجھ سے بہت اوپر ہے۔
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ صرف یہ دعا نا مانگو
اے اللہ میرے علم میں اضافہ فرما
بلکہ
یہ دعا مانگو کہ
اے ہمارے رب ہمیں علمِ نافع عطا فرما
کیونکہ
علم کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ۔ نافع اور غیر نافع
آپ ﷺجو علم لیکر آئے وہی علم نافع ہے
’’اے اللہ میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو فائدہ مند نہ ہو‘‘ (مسلم ، رقم 2722)
اے ﷲ! بے شک میں تجھ سے نفع دینے والے علم، پاکیزہ رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔‘
علمِ نافع دراصل علم کو اسباق میں بدلنے اوراپنی فکر اور شخصیت کو اس کے مطابق ڈھالنے کا نام ہے۔ ورنہ کتنی ہی کتابیں پڑھ لی جائیں اور کتنے ہی لیکچر سن لیے جائیں ، سب بے کار ہیں۔
علم کئی پہلوؤں سے غیر نافع ہو سکتا ہے۔ مگر ان میں سب سے زیادہ تباہ کن پہلو یہ ہے کہ انسان علم حاصل کرے اور یہ علم اس کی شخصیت میں کوئی ارتقا پیدا نہ کرے۔
خیر
چھوڑیں ہم کدھر سے کدھر نکل گئے
ممبر کو چیک کیا جا رہا ہےا ور اس لاحاصل شئیرینگ سے بہتری کی طرف آنے کا بھی کہا گیا ہے
اس لئے دیکھتے ہیں کہ کب برادر کی شخصیت میں کوئی ارتقا پیدا ہوتا ہے
Bookmarks