سبھی نفرتیں سبھی اُلفتیں میں یہیں پہ چھوڑ کے جاؤں گا
جو لکھی ہیں دل پہ عبارتیں میں یہیں پہ چھوڑ کے جاؤں گا
یہ رقیب اور یہ رفاقتیں یہ رفیق اور یہ رفاقتیں
یہ شکایتیں یہ حکایتیں میں یہیں پہ چھوڑ کے جاؤں گا
کوئی راہ میں مل بھی گیا تو نا بناؤں گا اسے ہمسفر
تیرے ساتھ چلنے کی عادتیں میں یہیں پہ چھوڑ کے جاؤں گا
میرے بعد ہو میرا ذکر کیا میرے لوٹ آنے کی فکر کیا
تیرے وصل کی سبھی حسرتیں میں یہیں پہ چھوڑ کے جاؤں گا
Bookmarks