کانٹوں پے چلنا سیکھاتی ہے یہ دنیا
مظبوط صفینے بھی ڈوباتی ھے یہ دونیاا
محبت کے بدلے بے وفائ، اور دعا کے بدلے درد
یہ دنیاداری کیا ہے? سیکھاتی ہے یہ دونیا
کئ لوگ اکےٹوٹ گئے، کئ انسو ٹپکے سوکھ گئے
خود بدلتی نہں لیکن بدل جاتی ہے یہ دنیا
چرا کے سپنے نگاہوں سے، سوکھے پتے کوچل کے راہوں سے
وقت سے بھی اگے نکل جاتی ہے یہ دنیا
احسن رضا
ا
جناب ایک کوشیش کی ہے امید ہے کے آپ کو پسند ائے گی۔۔۔۔۔۔
Bookmarks