کراچی میں کسٹم حکام نے نوادرات کی
ایک بڑی کھیپ پکڑی ہے، جو بحری راستے دبئی اور شارجہ منتقل کی جارہی تھی۔ مقامی مارکیٹ میں ان نوادرات کی قیمت تین کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔
گندھارا اور وادی سندھ کی قدیم تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے یہ نوادرات دیگر سامان کے ساتھ ایک کنٹینر میں کراچی کی بندرگاہ بن قاسم سے شارجہ کے لیئے بک کروائے گئے تھے۔نوادرات میں مہاتما بدھ اور گندھارا کی ڈانسنگ گرل کے مجسمے بھی شامل ہیں جو پتھر اور چونے کے بنے ہوئے ہیں۔
کولیکٹر کسٹم پریونٹو محمد یحٰی نے سنیچر کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ کنٹینر شارجہ کے لیئے بک کرایا گیا تھا اور اس میں تئیس کریٹ ایسے تھے جن کی پیکنگ کافی حد تک مشکوک تھی، جس پر عملے کو شک ہوا ۔


انہوں نے بتایا کہ مشکوک کریٹوں سے چھ سو پچیس نواردات برآمد ہوئے جو مختلف ادوار سے تعلق رکھتے ہیں، بعد میں محکمہ آثار قدیمہ سے اس کی تصدیق کروائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ نوادرات کی قیمت محکمہِ آثار قدیمہ نے تین کروڑ روپے بتائی ہے، مگر بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی قیمت کئی گنا زیادہ ہے۔
نیشنل میوزیم کے سپرنٹینڈنٹ محمد مکین نے بتایا کہ ان اشیا کا تعلق تین ہزار سال قبل مسیح سے ہے اور ان میں وہ اشیا بھی شامل ہیں جو وادی سندھ اور گندھارا آرٹ سے متعلق ہیں۔ ان نوادرات میں سے کچھ کا تعلق اسلامی آرٹ سے بھی ہے۔
جب محمد مکین سے پوچھا گیا کہ کیا یہ نوادرات کسی میوزیم سے چوری کیےگئے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ یقینًا ایسا ہوگا مگر اتنی بڑی تعداد میں اشیاء کسی ایک جگہ سے چوری نہیں کی گئی ہونگی۔


کسٹم حکام نے اس سمگلنگ میں ملوث دو افراد کے خلاف مقدمہ تو دائر کرلیا ہے مگر ان کی تفصیلات بتانے سے انکار کیا ہے۔ کولیکٹر کسٹم پریونٹو کا کہنا تھا کہ تفتیش جاری ہے اور مزید نام بھی سامنے آسکتے ہیں اس لیے وہ مزید تفصیل نہیں بتا سکتے۔
پاکستان میں قدیم تہذیبوں کے آثاروں کی وجہ سے قدیمی نوادرات کی منڈی میں اس کا اہم مقام ہے اور یہاں سے نوادارت کی غیر قانونی تجارت ایک فائدہ مند کاروبار ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو