Results 1 to 5 of 5

Thread: یورپ ' اسلامی کلچر' تہذیبوں کا تصادم

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default یورپ ' اسلامی کلچر' تہذیبوں کا تصادم

    ایک فرق یہ ہے کہ تمدن ایک خالص مادی نقطئہ نگاہ ہے ۔ تمدنی ترقی میں جتنی تعلیم رائج ہو صنعت و حرفت کو منظم کرلیا گیا ہو سائنس کی طرف قوم میں جتنا رحجان پایا جاتا ہو ۔اور ملک میں امن قائم کرنے کے جس حد تک فوجی تنظیم کی گئی ہو ۔یہ چیزیں لازمی طور پر انسان کے اعمال پر اثر ڈا لتی ہیں ۔اور ان چیزوں میں جو ملک ترقی یافتہ ہو اسی کو تمدن یا سولیزیشن کہتے ہیں۔گویا تمدنی ترقی مادی اسباب کی مرہون منت ہے ۔ اور تہذیب دماغی ترقی یعنی افکار کا نتیجہ پس تہذیب و کلچر اُن افکار اور خیالات کا نتیجہ ہے جو کسی قوم میں مذہب یا اخلاق کے اثر کے نیچے پیدا ہوتے ہیں گویا تہذیب و کلچر کو تمدن سے وہی نسبت ہے جو روح کو جسم سے ہے ۔ تہذیب کو مذہب ایک بنیاد قائم کرتا ہے۔اور مذہب کے پیرو اُس بنیاد پر عمارت کھڑی کرتے ہیں ۔خواہ مذہب کی بنیاد رکھنے والے انبیاء کی تعلیم خیالات سے کتنے بھی دور چلے جائیںوہ بنیاد کو چھوڑ نہیں سکتے ۔گویا تہذیب دماغی ترقی افکار اور کلچر( رہن سہن )کا مخصوص انداز ہے اور یہی چیز کلچر ہے ۔

    اور یہ بھی حقیقت ہے کسی قوم کا اجتماعی رہن سہن اور تمدن کے نتیجہ میں جو رسوم و عادات ان کے معاشرے میں راسخ ہوجاتی ہیںوہ اس قوم کا کلچر کہلاتی ہیں۔

    ہم لوگ ( اسلام سے وابستہ) غیر منقسم ہندوستان میں تھے تو ہمارے معاشرہ میں ہند اسلامی کلچر کا دور دور تھا۔ہندوستان میں مسلمانوں کے لمبے راج حکومت کے بعد سارے ہندو ستان میں ایک خاص قسم کا کلچر رواج پا گیا تھا ۔( مذہب و اسلامی تہذیب سے دوری نے ) ہندوستان کے مسلمانوں میں ایسا کلچر رواج پا گیا تھا ۔جس میں اسلامی روایا ت کا پرتو بھی تھا اور مقامی ہند کلچر کی باتیں بھی تھیں ۔ لیکن ہندوستان مسلمانوں کے اتنے لمبے دور حکومت میں مسلمانوں کی مذہبی رواداری ' ہندو قوم اور دیگر قوموں کے افراد سے اخوت و محبت کے رشتے قائم ہوئے ۔ مثلاَہندوانہ رسومات اور آداب جو مسلمانوں میں رواج پا گئے۔ وہ اسی کلچر سمجھوتے کا نتیجہ تھا کہ ہندوستان میں مسلمان دور حکومت میں ( بادشاہوں کی اسلامی ثقا فت سے دوری نے اور ہندو قوم سے محبت اخوت کے رشتوں نے )بادشاہوں کے درباروں سمیت عوام میں بھی اسلامی ثقافت اور اسلامی دعا السلام و علیکم ( یعنی آپ پر (خدا کی ) سلامتی ہو) یہ آداب عرض میں تبدیل ہو کر متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں میں رواج پا گیا ۔

    گویا ہندو مسلم کلچر ( بودوباش رہن سہن )کے واضح اختلاف کے باوجود مسلمانوں کے طویل دور حکومت اوراس کے بعدانگریز کے سو سالہ دور حکومت میں ہندوستان کی دو بڑی قومیں ہندو مسلم کے کلچر کے اختلاف نے کسی دور میں کلچر تصادم کی صورت پیدا نہیں ہوئی ۔لیکن مغربی قومیںبالخصوص مسلم کلچر دشمنی کو کلچر تصادم کا کیوں رنگ دے رہی ہیں؟

    ہمارے دانشوروں کو مغربی قوموں کے کلچر تصادم کے وایلا پروپیگنڈا کا گہرائی سے جائزہ لینا ہوگا دراصل( بالخصوص یوپ میں مقیم مسلمانوں کے کلچر ( بودو باش رہن سہن لباس سکار ف) کا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ اس کے درپردہ اسلام دشمنی کے جذبات کارفرما ہیں اور یہ اسلام دشمن قومیں مسلمانوں کے خلاف اپنے سیاسی عزائم کو اپنی تہذیب و کلچر کا لبادہ پہنا کر مذہب اسلام کی نیک اقدار ( یعنی حجاب یا سکارف) کے خلاف انہوں نے کلچر تصادم کا مسئلہ کھڑا کردیا ہے ۔ ۔

    ہمارے دانشور غور کریں کہ مسلمانوں کے مخصوص بودوباش لباس رہن سے اور عورت کے سر پر سکارف کلچر سے ان کی مغربی تہذیب کوکیا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔ دراصل جس تہذیب پر انہیں فخر ہے وہ عیسائی مذہب کی جڑ یعنی تہذیبی اخلاقی اوصاف سے کب کی جُدا ہو چکی ۔گویا اس دور کی انتہائی بگڑی ہوئی عیسائیت میں ان مذہب کے زیر اثر تہذیب کے کافی حد تک نقوش تک مٹ چکے ہیں۔گویابگڑی ہوئی عیسا ئیت کب کا عیسائیت کی بنیادی تعلیم کا تہذیبی اخلاقی ورثہ کو خیر باد کہہ چکی ہے ۔

    اور اس کے بعدانہوں مذہب کو خیر باد کہہ کر مادہ پرستی اور دہریت کو اختیار کرلیا ہے ۔آج دنیا میں دہریت کی تہذیبی کلچر غالب ہے ۔دنیا میں وسعت خیالی کا دعویٰ کیا جاتا ہے ۔مگر باوجود کے ایک عیسائی کہلانے والے دہریہ اور ایک متعصب عیسائی میں جس سہولت کے ساتھ جوڑ اور اتفاق ہو جاتا ہے ۔کلچر کے نقوش کا یہ اثر ہے کہ اس سہولت کے ساتھ اس کا اتفاق مسلمان کہلانے والے دہریہ سے نہیں ہو تا ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ موجودہ زمانہ کا اختلاف میں پولیٹکل خیالات کا بھی جو اس سے کم دخل نہیں ۔گویا پولیٹکل خیالات کا بھی تمدن یعنی سویلیزشن کا نتیجہ ہیں ۔یعنی یورپ کی سائنس ٹیکنالوجی صنعت و حرفت مادی ترقی کا بھی اس میں بہت زیادہ دخل ہے ۔یہی چیز تمدن سویلیزیشن کہلاتی اور اس کے اختلا فا ت پر دنیا صلح اور دنیا کی جنگ کا بہت انحصار ہے۔( گویادنیا کی عالمگیر جنگیں بھی اسی تمدنی ترقی کی مرہون منت تھیں) مگر کلچر کے اختلاف کا بھی اس میں کم دخل نہیں۔لیکن تمدن و قومی نسلی برتری کی جنگیں تو دنیا رُونما ہوتی رہی ہیں ہو رہی ہیں ۔لیکن دنیا کی تاریخ میں تہذیبوں کے تصادم کی بنیاد پر جنگ کبھی رُونما نہیں ہوئی ۔

    گویا ١١۔ستمبر کا واقعہ ( مغربی قوموں کو کلچر تصادم کا موقعہ فراہم کیا ) رُونما ہوا تو امریکہ کے صدر بش نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کلچر تصادم کا شوشہ جو دنیا میں چھوڑ ا اور اسلام کو دہشت گردی کا مذہب قرار دے کر عراق ا افغانستان پر قبضہ کیا اور دونوں اسلامی ملکوں پر اپنا مکمل تسلط قائم کرنے کے لئے ان ممالک کو امریکی سٹیٹ دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہوا ہے ۔ لیکن امریکہ نے کلچر تصادم کے پروپیگنڈا اسلامی ملکوں کے لئے تجویز کیا ہوا ہے خود ان کی امریکی سوسائیٹی میںکلچر تصاد م کا کوئی خاص مسئلہ نہیں)لیکن یورپی عیسائی ممالک نے کلچر تصادم کو سیاسی رنگ میں پیش کرنا شروع کردیا ہے ۔اور یورپی ملکوں میں جو بظاہر '' سکارف'' پر پابندی کی قانون سازی ہو چکی ہے یا ہو رہی ہے۔اس کے پس پردہ اسلام دشمنی اوران کے سیاسی عزائم ہیں۔ یورپ میںفرانس میں حجاب پر قانونی قدغن لگ چکی ہے اور جرمنی کے بعض صوبوں میں حجاب کی پابندی پر صوبائی سطح پر سکارف قانون کی زد میں ہے ۔

    جرمنی کے صوبہ ہیسن Hessen میں حکومتی افسران کے لئے حجاب کی پابندی لگائی گئی ۔صوبہ کے سرکاری وکیل نے اس قانون کے خلاف صوبہ کی آئینی عدالت میں دعویٰ دائر کیا تھا ۔جس کا فیصلہ حال میں ہی دیا گیا ہے ۔منصفین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا قانون آئین کے خلاف نہیں ۔یہ قانون صرف حجاب کی ممانت نہیں کرتا بلکہ ہر طرح کی مذہبی علامتوں پر پابندی لگاتا ہے ۔اور کسی مذہب کی حق تلفی نہیں ہوتی ۔صوبہ کے اس قانون کے نتیجہ میں ایسی مسلمان خواتین جو ٹیچر کے طور پر یا دیگر اداروں میں افسر کے طور پر کام کرنا چاہیںتو انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہیں ۔حا لانکہ یہ قانون نہ صرف مذہبی آزادی کے خلاف ہے بلکہ مسلمان خواتین کی بھی حق تلفی کرتا ہے کیونکہ اس قانون سے صرف مسلمان خواتین ہی متاثر ہوتی ہیں ۔

    یورپ میں مسلمان ایک صدی سے مقیم ہیں اور یورپ کی اقتصادی ترقی میں ان کے ممد معاون ہیں۔لیکن ایک صدی کے بعد ان کو پردہ یا سکارف کو مغربی سیکولرقانون کی زد میں لانے کا کیوں خیال آیا ۔ ؟ مغرب کو مذہب سے کوئی دلچسپی نہیں۔ان کی اکثریت دنیا کے لہو لہب میں پڑ چکی۔اور ایل مغرب اس میں اس حد تک Involve ہوچکے ہیں کہ گویا یہ اپنی مذہبی عیسائیت کی تہذیبی اقدار سے پوری طرح کٹ چکے ہیں ۔ان کا مذہب چاہیے اسلام ہو ' عیسائیت ہو یا اپنا کوئی مذہب جس سے یہ منسلک ہیںانکی انہیں کچھ پرواہ نہیںوہ اس سے بالکل لا تعلق ہو چکے ہیں ۔اکثریت میں مذہب کا تقدس ختم ہو چکا ہے ۔

    چندسال قبل میں ڈنمارک اور بعض یورپی ممالک میں آنحضرت ۖ کے بارے میں انتہائی غلیظ کارٹون اخباروں میں شائع ہونے پر اسلامی دنیا میں ایک غم وغصہ کی ایک لہر دوڑ گئی بہرحا ل قدرتی طور پر ان کی حرکت پر ایک زبردست ردعمل ظاہر ہوا۔اس کے کچھ عرصہ بعد فرانس میں ایک خبر یہ تھی کہ ہم حق رکھتے ہیں ' ہم چاہیے تو' نعوز باللہ ' اللہ تعالیٰ کا بھی کارٹون بنا سکتے ہیں۔ان کا یہ حال اس لئے ہوا ہے کہ یہ اپنی عیسائیت کی مذہبی تہذیبی جڑ سے کٹ چکے ہیں ۔گویا مذہب سے ان کی بیزاری اور لاتعلقی کا نتیجہ ہے کہ ان کی مسخ شدہ عیسائیت کی چند ر مذہبی سومات باقی رہے گئی ہیںجو یہ مذہب کی فطرتی خلش کو دور کرنے لئے مذہبی رسومات کا سہارا لیتے ہیں ۔گویا ان کی بے پناہ تمدنی ترقی نے عیسائی مذہب کی بنیادی تعلیم کی جگہ ان کی مادہ پرست دہریت پر مبنی تہذیب نے لے لی ہے ۔یہ خود تو مذہب سے لا تعلق ہوچکے ہیں ( اسلامی لباس یا پردہ ہی قابل اعتراض نہیں)اوربلکہ ان کے نزدیک مذہب کی بالخصوص اسلام کی ہر نیک اقدار قابل اعتراض ہے ۔

    دراصل یہ ایک سازش کے تحت کلچر تصادم کے شوشے چھوڑ کر یورپ میں مقیم مسلمانوں کو اسلام سے بدظن کرنا چاہیتے ہیں۔ کلچر تصادم شوشہ چھوڑ کر یہ دنیا میں یہ ظاہر کر رہے ہیں اسلامی حجاب یا سکارف کو ہمارے مغربی کلچر کی آزادی میں حائل ہے یہ بات بالکل غلط ( بلکہ ان کے ایک انصاف پسند انگلینڈ کے کالم نگار ( Robert Fisk ) بھی اس کو بالکل غلط قرار دے چکے ہیں ۔کہ یہ کلچر کی آزادی کے اظہار کا مسئلہ نہیں ہے 'یہ کوئی تہذیبوں کا یا سیکو لر ازم کا تصادم نہیں ۔بلکہ ''بات صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق پیغمبر پر خدا نے براہ راست اپنی تعلیمات نازل کیں وہ زمین پر خدا کے ترجمان ہیں جبکہ یہ ( یعنی مذہب سے لا تعلق عیسائی) سمجھتے ہیں ' ( اب یہ عیسائی لکھنے والا لکھ رہا ہے ) کہ انبیاء اور ولی ان کی تعلیمات انسانی حقوق اور آزادیوں کے جدید تصور سے ہم آہنگ نہ ہونے کے سبب تاریخ کے دھند لکوں میں گم ہوگئے ہیں''

    دراصل انہوں نے عملاََ مذہب کو اپنی زندگی سے علیحدہ کردیا ہے ۔اس لئے اب مسیحت بمقابلہ اسلام کی بات نہیں کرتے بلکہ مغربی تہذیب بمقابلہ اسلام کی بات کرتے ہیں ۔اور اس بنیاد پر یہ اپنے پیغمبرعیسیٰ علیہ السلام کا اور اسلام کے پیغمبرۖ کا مذاق اُڑا نے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے ۔ تو آخر باقی مذاہب کا کیوں نہیں۔اور بالخصوص انہیں اسلام سے اور اسلام کی نیک اقدار سے بغض ہے اور اسلام کی نیک اقدار حجاب کو یہ کلچر تصادم کا نام دیکر اسلام اور اسلام کی حسین تعلیم سے اہل مغرب کی آنکھیں پھیر نا چاہتے ہیں۔ دراصل یہ کلچر تصادم کے شوشہ کے درپردہ اپنے دلی بغض کا اظہار کر رہے ہیں



  2. #2
    abodanish989 is offline Member
    Last Online
    14th February 2017 @ 05:40 PM
    Join Date
    03 Nov 2014
    Location
    Dera ismail kha
    Age
    36
    Gender
    Male
    Posts
    682
    Threads
    71
    Thanked
    22

    Default

    Masha Allah

  3. #3
    Join Date
    14 Jun 2016
    Age
    31
    Gender
    Female
    Posts
    131
    Threads
    12
    Credits
    1,325
    Thanked
    4

  4. #4
    Rizwan ziab is offline Member
    Last Online
    5th April 2020 @ 08:35 PM
    Join Date
    04 Apr 2020
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    55
    Threads
    4
    Credits
    473
    Thanked
    0

    Default


  5. #5
    Rizwan ziab is offline Member
    Last Online
    5th April 2020 @ 08:35 PM
    Join Date
    04 Apr 2020
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    55
    Threads
    4
    Credits
    473
    Thanked
    0

    Default


Similar Threads

  1. Replies: 6
    Last Post: 4th April 2020, 08:02 PM
  2. کچھ وقت اولیاء کرام کی صحبت میں دوسرا حصہ
    By safdar302 in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 9
    Last Post: 21st December 2011, 11:37 PM
  3. Replies: 15
    Last Post: 19th September 2011, 10:26 PM
  4. Replies: 12
    Last Post: 20th December 2009, 09:57 PM
  5. Replies: 1
    Last Post: 22nd January 2009, 11:59 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •