ایک تازہ ترین طبی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ روزانہ مٹھی بھر اخروٹ کھانے سے چھاتی کے کینسر کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ویسٹ ورجینیا کی مارشل یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن میں کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت بیالوجی کی پروفیسر ڈبلیو ایلین ہارڈ مین نے کی اور اس کے نتائج ویب ایم ڈی پر شائع ہوئے ہیں۔

پروفیسر ہارڈ مین کا کہنا ہے کہ اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور دوسرے ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو چھاتی کے کینسر کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اخروٹ کی گری میں ایک خاص جزو فائٹوسٹیرول (phytosterol)مناسب مقدار میں موجود ہوتا ہے جو چھاتی کے سرطان کے بڑھنے کی رفتار کم کردیتا ہے۔

چھاتی کے کینسر پر اخروٹ کے اثرات کے تجربات فی الحال لیبارٹری میں چوہوں پر کیے گئے ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر ہارڈ مین کا کہنا ہے کہ کینسر سے بچنے کے لیے اخروٹ کھانے کی مقدار کے بارے میں معالج سے مشورہ کرنا چاہیئے۔وہ آپ کی صحت اور جسمانی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بتاسکتا ہے کہ آپ کو روزانہ کتنے اخروٹوں کی ضرورت ہو گی۔

ڈاکٹر ہارڈ مین مشورہ دیتی ہیں کہ اخروٹ کو اپنی روزمرہ غذا کا حصہ بنالینا چاہیئے کیوں کہ اخروٹ کی گری نہ صرف چھاتی کے کینسر کی روک تھام میں مفید ہے بلکہ وہ ذیابیطس اور دل کے امراض میں بھی فائدہ دیتی ہے۔

ڈاکٹر شیلڈز کا کہنا تھا کہ اخروٹ کے تجربات ابھی صرف چوہوں پر ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ اخروٹ کس طرح کینسر کی رسولی کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔

ہارڈمین اور ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ پہلے چوہوں میں ایک طبی طریقے سے چھاتی کےکینسر کی رسولی پیدا کی گئی تھی، پھر ان کو روزانہ دن میں دو بار ایک اونس اخروٹ کھلائے گئے۔ایک اونس اخروٹ آپ کی مٹھی میں آسکتے ہیں۔ کینسر زدہ چوہوں کے ایک دوسرے گروپ کو اخروٹ نہیں دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لبیارٹری تجربات سے یہ ظاہر ہوا کہ جن چوہوں کو باقاعدگی سے اخروٹ کھلائے گئے تھے ان میں کینسر کی رسولی کے بڑھنے کی رفتار آدھی رہ گئی۔

وہ کہتی ہیں کہ اس تجربے کا ہم ایک اور انداز سے جائزہ لے سکتے ہیں۔ہم نے اپنی تحقیق میں یہ دیکھا کہ اخروٹ کھانے سے چوہوں میں کینسر کے بڑھنے کی رفتار کم ازکم تین ہفتے تک کم ہوئی۔ اگر اس تجربے میں کینسر کی سست بڑھوتری کو سامنے رکھ کر اسےانسانوں پرمنطبق کیا جائے تو مریض کی عمر میں کم ازکم نو سال تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین اپنی تحقیق کے اگلے مرحلے میں چوہوں پر جاری تجربات میں یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اخروٹ کا استعمال پراسٹیٹ کینسر کی روک تھام میں بھی مفید ہے۔ ڈاکٹر ہارڈمین کا کہناہے کہ انہیں اپنے اس مطالعے میں بھی مثبت نتائج کی امید ہے۔

تاہم واشنگٹن میں قائم کینسر کے ہسپتال لومبارڈی سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹر شیلڈز کہتے ہیں کہ صرف چوہوں پر تجربات کے نتیجے میں لوگوں کو زیادہ مقدار میں اخروٹ کھانے کا مشورہ دینا درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ماضی میں ایک مطالعے کے دوران جب جانوروں کو ایک خاص دوا بیٹا کیروٹین دی گئی تو ان میں پھیپھڑوں کے کینسر میں کمی ہوئی لیکن جب وہی دوا انسانوں پر آزمائی گئی تو اس کے الٹ اثرات ظاہر ہوئے۔