اُس کو بھلانے کی کوشش تو کر پھر بھی
تو اُسے بھلا نہ پاے گا مگر پھر بھی
جانتے ھو اس سفر میں واپسی نھی ھوتی
باندھ رھے ھو تم رختے سفر پھر بھی
ھجر کی رات کتنی بھی لمبی ھوجاے
ھو کر رھے گی ھر حال میں سحر پھر بھی
یہ اور بات ھے تم یاد آؤ گے بھت
زندگی کا تو کٹ جاے گا سفر پھر بھی
وہ مجھے مار کر سمجھا کہ قصہ ختم ھوا
مر کر ھو گیا میرا پیار امر پھر بھی
کہتے ھو میں اُس کو بھلا چُکا ھوں فراز
چھیڑ دیتے ھو ھر بات میں اُس کا ذکر پھر بھی
Bookmarks