حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
"اللہ پر ایمان لانا اور (اس کے بعد) جھاد فی سبیل اللہ"
(بخاری)
اللہ تعالی پر ایمان لانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث مبارکہ میں سب سے افضل ترین عمل جھاد فی سبیل اللہ کو قرار دیا ہے، جہاد فی سبیل اللہ کا مطلب اللہ کی راہ میں کوشش کرنا، یعنی دین اسلام کے غلبہ ، دین اسلام کے تحفظ اور دین اسلام کی دعوت اور اشاعت کے لیے بھر پور کوشش کرنا ۔
جہاد فی سبیل اللہ وہ عمل ہے جس کی قرآن اور احادیث میں کثرت سے تلقین وتاکید کی گئی ہے، جہاد کے لیے قرآن و حدیث کی تعلیم اور سنت مطہرہ کی ترغیب کا ہی یہ نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم زندگی سے کہیں زیادہ موت سے محبت کرتے تھے، جہاد پر نکلنے کے بعد اپنے بال بچوں میں واپس آنے کی بجاۓ اپنے اللہ کے پاس پہنچنا زیادہ محبوب رکھتے تھے۔
جھاد اسلامی فرائض میں بہت اہم فریضہ اور اسلام کے جسم کا رواں دواں خون ہے ، اسلام کا غلبہ اور اس کی شان وشوکت کا ضامن یہی ہے، اسلام کی تاریخ صاف گواہ ہے کہ رنج و غم اور دشمنوں کے ظلم وستم میں گھری ہوئی ملت اسلامیہ کو اللہ تعالی نے جھاد کے ذریعہ ہی ان ظالموں ، کافروں سے نجات دلائی اور روۓ زمین کی سب سے بڑی طاقت بنادیا اور جب تک جہاد اپنی صحیح اسلامی روح کے ساتھ قائم رہا، عزت و سربلندی ان کے قدم چومتی رہی، اور جب اس اہم فریضہ سے غفلت برتی گئی وہ شان وشوکت ذلتو میں بدلتی چلی گئی
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثـریا سے زمین پر آسمــان نے ہم کــو دے مـــارا
حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کے عروج وزوال کی داستان صرف جہاد سے ہی وابستہ ہے، جب بھی کبھی مسلمان جذبہ سے سرشار ہوکر اٹھ کھڑے ہوۓ نہ صرف انہوں نے دنیا میں عزت و شرف اور شان و شوکت ، سلطنت حاصل کی بلکہ حیوانیت ، بربریت اور جہالت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو امن و سلامتی ، عدل و انصاف ، شرافت و اخوت کےساتھ ساتھ علوم وفنون اور تہذیب و تمدن کی روشنی سے بھی منور کیا، جہاد کے نتیجہ میں اللہ نے کافروں اور مشرکوں کے ذلیل ورسوا ہونے اور اہل ایمان کو خوشی اور سکون قلب عطا کرنے کا وعدہ فرمایا:
ان سے جنگ کرو، اللہ تمھارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلواۓ گا اور انہیں ذلیل و رسوا کرے گا اور ان کے مقابلے میں تمھیں فتح دے گا توبہ کی توفیق عطا فرماۓ گا، اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے (توبہ 15-14)
قرآن مجید میں اللہ تعالی کے کیے گۓ واعدے آج بھی مسلمانوں کے لیے اسی طرح سچ اور برحق ہیں جس طرح آج سے کیے سو سال پہلے صحابہ کے لیے سچ ثابت ہوۓ تھے بشرطیکہ مسلمان اپنے اندر وہی جذبہ اور ایمان پیدا کرلیں جو ان افضل البشر میں تھا
فضــاۓ بدر پیـــدا کر فـــرشتہ تیری نصــــرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار در قطار اب بھی
Bookmarks