کانٹوں کا جس طرح رھے پھولوں سے اختلاف
دُنیا کو یوں ھے میرے اصولوں سے اختلاف
مجھہ ہی سے تو اُ لجھتا نہیں یہ معاشرہ
ھوتا رہا ھے اس کا رسولوں سے اختلاف
بالیدگئ فکر سے خائف ہیں یوں بزرگ
جیسے کرے وڈیرا سکولوں سے اختلاف
جو لوگ بو رھے ہیں ببولوں کے بیج آج
کل کس طرح کریں گے ببولوں سے اختلاف
الفت کی سر زمیں پہ عداوت کی آندھیاں
آئیں تو ہم کریں گے بگولوں سے اختلاف
کرتے ہیں ورد اب تو بزرگ اختلاف یوں
بچوں میں جیسے ھوتا ھے جھولوں سے اختلاف
Bookmarks