بہادر خاتون۔۔۔۔بہادر خاتون۔۔۔۔بہادر خاتون۔۔۔۔
جنگ یرموک میں رومیوں کی تعداد مسلمانوں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھی،میدان جنگ میں ایک خیمے کے اندر خواتین ٹھہری ہوئی تھیں، ان کی ذمہ داری میں زخمیوں کی تیماداری اور مرہم پٹی، ان کو پانی پلانا، شہیدوں کی قبریں کھودنا اور ان کے کفن کا انتظام کرنا شامل تھا۔
مجاہدین اسلام میدان جنگ میں لڑ رہے تھے، رومی مسلمان خواتین کو اپنے خیمے میں تنہا پا کران کے خیمے پر حملہ آور ہوئے اور چاروں طرف سے ان کے خیمے کو گھیر لیا۔
مجاہدین اسلام میدان جنگ میں لڑ رہے تھے، رومی مسلمان خواتین کو اپنے خیمے میں تنہا پا کران کے خیمے پر حملہ آور ہوئے اور چاروں طرف سے ان کے خیمے کو گھیر لیا۔
اس اچانک حملے سے خواتین بے حد پریشان ہوئیں، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے وہ حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئیں اور ان سے کہا اب کیا کریں، ہمارے پاس نہ تو ہتھیار ہیں کہ ان بزدلوں کا مقابلہ کریں اور نہ ہی زہر جس کو کھا کر مر جائیں، اور اپنی عزت بچائیں۔
حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کی ہمت بندھائی اور کہا "بہنوں اللہ پر بھروسہ رکھو وہی ہماری مدد کرے گا۔ ہمت سے کام لو اور جان لو اسلام میں خود کشی حرام ہے، حرام موت کا تصور اپنے ذہنوں سے نکال دو۔ ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہیں تو کیا ہوا، ان خیموں کے کھونٹے نکال لو اور دشمنوں پر حملہ کر دو، انجام اس پر چھوڑ دو جس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔
خواتین نے اس تجویز کو پسند کیا اور خیموں کے کھونٹے نکا ل کر رومی فوج پر حملہ آور ہو گئیں۔ حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی نہایت ہمت اور شجاعت کے ساتھ رومی فوج کے حملوں کو روکتی رہیں۔ حملے اور ان کا ہر وار دشمنوں کے لیے اللہ کا عذاب ثابت ہو رہا تھا۔
ذرا سی دیر میں تیس رومی فوجی خاک وخون میں تڑپ ہلاک ہو چکے تھے۔ یہ دیکھ کر باقی کے رومی فوجیوں کے اومان خطا ہو گئے۔ اور انہوں نے گھیرا اور تنگ کر دیا۔
حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہ یہ سن کر اللہ تعالی سے سامنے سر و سجود ہو کر یہ دعا کرتی ہیں،"اے پروردگار ہماری حفاظت کر ہم مظلوم ہیں، کمزور ہیں اور تو طاقت والا ہےتیرے قبضے اور اختیار میں ہر چیز ہے، ہمیں ان کافروں سے بچا اور اپنی حفاظت میں رکھ۔
حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہ کی زبان سے یہ الفاظ ادا ہوتے ہی ایک سمت سے نعرہ تکبیر کا شور سنائی دیتا ہے جب آپ سجدے سے سر اٹھاتی ہیں تو خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ اور مجاہدین نے پوری شدت سے ان پر حملہ کیا۔دشمنوں کے لیے مجاہدین کے وار سے بچنا مشکل ہو گیا۔ رومیوں نے منظر دیکھا تو وہاں س بھاگنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ اور مسلمانوں کو جنگ یرموک میں فتح نصیب ہوئی۔
Bookmarks