Results 1 to 6 of 6

Thread: ...Tamam Aashiya ka Naam Bata Diye...

  1. #1
    *KHAN*JEE*'s Avatar
    *KHAN*JEE* is offline Advance Member+
    Last Online
    14th January 2021 @ 05:22 PM
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    .*'""*JaNNaT*""
    Gender
    Male
    Posts
    23,576
    Threads
    649
    Credits
    91
    Thanked
    1618

    Thumbs down ...Tamam Aashiya ka Naam Bata Diye...

    Name:  1.jpg
Views: 78
Size:  95.8 KB

    Name:  2.jpg
Views: 76
Size:  116.8 KB

    Name:  3.jpg
Views: 73
Size:  53.5 KB

    Name:  4.jpg
Views: 217
Size:  122.2 KB
    Do What is Right, Not What is Easy ...

  2. #2
    anamkhan12 is offline Junior Member
    Last Online
    19th June 2009 @ 04:45 PM
    Join Date
    18 Jun 2009
    Posts
    2
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default


  3. #3
    Peer_sahib is offline Member
    Last Online
    20th November 2009 @ 08:04 PM
    Join Date
    08 Jun 2009
    Age
    48
    Posts
    147
    Threads
    26
    Thanked
    4

    Default Khan Ji

    اسلام علیکم خان جی کیاحال ہےمزاج کیسے ہیں آپ نے بہت ہی خوبصورت تھریڈ یعنی قرآن کا بیان کیا ہے اور ایک واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے جس کو اللہ تبارک تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے یعنی اللہ تبارک تعالیٰ اس کے راوی ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ہم تک پہنچایا ہے۔
    میرے بھایی جیسا کہ آپ نے بیان کیا کہ سب کچھ سکھا دیا ہے تو اس میں تو ایشیا سے لیکر یورپ تک اور قطب شمالی سے قطب جنوبی تک اور پھر جیسا کہ قرآن میں آتا ہے کہ ہر خشک اور تر کا بیان بھی اس کتاب میں مؤجود ہے تو جناب جیسا کہ آدم علیہ السلام نے فرشتوں سے اشیاء کی حقیقت پوچھی اور ملایکہ اس بات کے جواب سے عاجز ہوگے اور پھر آدم علیہ السلام نے جوابات دے دیے تو اس سے میرے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جیسا کہ دنیا کا قاعدہ اور اصول ہے کہ کسی استاد یا کسی سکول میں جا کر سیکھنا پڑتا ہے تو کیا اسطرح اللہ تبارک تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو سکھایا ہوگا جیسے وہ کہتے ہیں کہ کسی بچے کو مدرسے میں قاعدہ بغدادی پڑھایا جاتا ہےتو اس کو کہتے ہیں پڑھو الف تو بچہ کہا ہے الف اور بعض بچے تو ایسے ہوتے ہیں ان کو کہا جاتا ہے کہ پڑھو بچہ الف تو بچہ بھی آگے سے کہتا ہے کہ پڑھو بچہ الف۔۔۔۔۔
    ہم اس دور میں سانس لے رہے ہیں کہ اللہ تبارک تعالیٰ نےتقریباً بہت کچھ ہمارے لیے کھول کر رکھ دیا بس پھر بھی کچھ باتوں کے فارمولے ہم کو نہیں دیے جیسے کسی مردہ میں جان پیدا کرنا وغیرہ
    میں یہ کہہ رہا تھا کہ یقینناً اور ضرور بالضرور اللہ تبارک تعالیٰ نے وہ علوم آدم، علیہ السلام کے نفس میں منتقل کیے اور ہم کو بھی چاہے ہے کہ ہم بھی علم سیکھنے کی دعا نہ کریں بلکہ اللہ تبارک تعالیٰ سے علم کے منتقل ہونے کی دعا کریں اور اللہ اللہ کرنے والے یہی دعا کرتے ہیں کیونکہ سیکھنے سے اس علوم کی بہت ساری باریکیاں سیکھنے سےرہ جاتی ہیں لیکن منتقل ہونے سے انسان استاد کامل بن جاتا ہے ۔۔۔۔۔معافی چاہتا ہوں دوستو آپ کا بہت وقت لے لیا ہے۔

  4. #4
    *KHAN*JEE*'s Avatar
    *KHAN*JEE* is offline Advance Member+
    Last Online
    14th January 2021 @ 05:22 PM
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    .*'""*JaNNaT*""
    Gender
    Male
    Posts
    23,576
    Threads
    649
    Credits
    91
    Thanked
    1618

    Thumbs down تھینکس

    Quote anamkhan12 said: View Post
    Shukriya..
    Quote Peer_sahib said: View Post
    اسلام علیکم خان جی کیاحال ہےمزاج کیسے ہیں آپ نے بہت ہی خوبصورت تھریڈ یعنی قرآن کا بیان کیا ہے اور ایک واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے جس کو اللہ تبارک تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے یعنی اللہ تبارک تعالیٰ اس کے راوی ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ہم تک پہنچایا ہے۔
    میرے بھایی جیسا کہ آپ نے بیان کیا کہ سب کچھ سکھا دیا ہے تو اس میں تو ایشیا سے لیکر یورپ تک اور قطب شمالی سے قطب جنوبی تک اور پھر جیسا کہ قرآن میں آتا ہے کہ ہر خشک اور تر کا بیان بھی اس کتاب میں مؤجود ہے تو جناب جیسا کہ آدم علیہ السلام نے فرشتوں سے اشیاء کی حقیقت پوچھی اور ملایکہ اس بات کے جواب سے عاجز ہوگے اور پھر آدم علیہ السلام نے جوابات دے دیے تو اس سے میرے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جیسا کہ دنیا کا قاعدہ اور اصول ہے کہ کسی استاد یا کسی سکول میں جا کر سیکھنا پڑتا ہے تو کیا اسطرح اللہ تبارک تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو سکھایا ہوگا جیسے وہ کہتے ہیں کہ کسی بچے کو مدرسے میں قاعدہ بغدادی پڑھایا جاتا ہےتو اس کو کہتے ہیں پڑھو الف تو بچہ کہا ہے الف اور بعض بچے تو ایسے ہوتے ہیں ان کو کہا جاتا ہے کہ پڑھو بچہ الف تو بچہ بھی آگے سے کہتا ہے کہ پڑھو بچہ الف۔۔۔۔۔
    ہم اس دور میں سانس لے رہے ہیں کہ اللہ تبارک تعالیٰ نےتقریباً بہت کچھ ہمارے لیے کھول کر رکھ دیا بس پھر بھی کچھ باتوں کے فارمولے ہم کو نہیں دیے جیسے کسی مردہ میں جان پیدا کرنا وغیرہ
    میں یہ کہہ رہا تھا کہ یقینناً اور ضرور بالضرور اللہ تبارک تعالیٰ نے وہ علوم آدم، علیہ السلام کے نفس میں منتقل کیے اور ہم کو بھی چاہے ہے کہ ہم بھی علم سیکھنے کی دعا نہ کریں بلکہ اللہ تبارک تعالیٰ سے علم کے منتقل ہونے کی دعا کریں اور اللہ اللہ کرنے والے یہی دعا کرتے ہیں کیونکہ سیکھنے سے اس علوم کی بہت ساری باریکیاں سیکھنے سےرہ جاتی ہیں لیکن منتقل ہونے سے انسان استاد کامل بن جاتا ہے ۔۔۔۔۔معافی چاہتا ہوں دوستو آپ کا بہت وقت لے لیا ہے۔
    پیرصاحب سب سے پہلے اپ کا شکریہ۔۔۔
    آپ نے کافی اچھا سوال کیا ہے۔۔۔میرے دل میں بھی اس سوال کی جواب کی خواہش اٹھی ہے۔۔۔کہ مجھے بھی اس سوال کا جواب مل جاے۔۔۔
    میں خود تو جواب دینے سے قاصر ہوں۔۔کیونکہ میرے پاس اتنا علم نہیں ہے۔۔۔

  5. #5
    Peer_sahib is offline Member
    Last Online
    20th November 2009 @ 08:04 PM
    Join Date
    08 Jun 2009
    Age
    48
    Posts
    147
    Threads
    26
    Credits
    0
    Thanked
    4

    Default Khan ji

    اسلام علیکم خان جی بھیا اس سوال کا جواب تو بہت مشکل ہے کیونکہ بعض باتوں کی وسعت بہت بڑی ہوتی ہے اور صفحات چھوٹے اور ویسے بھی یہ ٹاپک بہت لمبا ہے اور جگہ تھوڑی ہے اور مجھے ادھوری بات کرنے کی عادت نہیں ہے ۔
    البتہ لگے ہاتھوں آپ کو علم منتقل کرنے کا ایک واقعہ سناتا ہوں جو کہ خواجہ باقی باللہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے جو کہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے استاد محترم تھے۔ایک مرتبہ خواجہ باقی باللہ کے ہاں کچھ مہمان ذرا دیر سے آیے وقت ایسا تھا کہ کھلانے کو کچھ نہ تھا ۔۔۔آپ پریشانی کی حالت میں گھر واپس جا رہے تھے کہ علاقے کے بھٹیارے نے پوچھا کہ حضرت خیر تو ہے کچھ پریشان لگتے ہیں تو آپ نے عرض کی کہ گھر میں مہمان آیے ہویے ہیں اور کھلانے کو کچھ نہیں ہے تو اس نے کہا کہ جناب یہ کیا بڑی بات اس نے اسی وقت آگ جلایی اور روٹیاں بنانی شروع کردیں اور جو کچھ سرایے میں کھانے پینے کا بچا ہوا تھا وہ پیش کردیا ۔۔۔آپ نے خوش ہو کر کہا کہ مانگ کیا مانگتا ہے ۔۔۔۔۔اس نے کہا جو مانگوں گا آپ دیں گے آپ نے فرمایا ہاں دونگا۔۔۔۔یعنی آپ کا خیال ہوگا کہ یہ دنیا دار آدمی ہے اس نے زیادہ سے زیادہ قیمت ہی مانگنی ہوگی ۔۔۔۔اس نے پھر کہا جو مانگوں آپ دیں گے آپ نے کہا ہاں اس نے دوبارہ کہا آپ نے کہا ہاں دونگا ۔۔۔۔۔۔۔بھٹیارے نے کہا ابھی آپ روٹیاں اور سالن لیکر جایں میں بعد میں حاضر ہوتا ہوں ۔۔۔۔۔بعد میں وہ حاضر خدمت ہو اور کہا کہ جناب آپ نے زبان دی تھی کہ جو مانگوں وہ عطا ہوگا آپ نے کہا ہاں کہا تھا ۔۔۔۔۔۔بھٹیارے نے کہا کہ مجھے اپنے جیسا بنادیں ۔۔۔۔تب جا کر حضرت کو سمجھ پڑی کہ یہ تو بہت ہی مشکل سوال کردیا ہے بھٹیارے نے ۔۔۔۔۔۔۔آپ نے بھٹیارے کو سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ نہ مانا تو آپ اس کو پانے ساتھ حجرہ میں لے گے اور اس کو توجہ دی صوفیایے کرام اس قسم کی توجہ کو اتحادی توجہ کہتے ہیں پس جب آپ اور بھٹیارہ حجرہ سے باہر آیے تو دو باقی باللہ تھے ایک ہوشیار تھے اور ایک مدہوش اور تھر تھر کانپ رہا تھا ۔۔۔۔۔کچھ دیر کے بعد اس کی ناک ا ور منہ سے خون جاری ہوگیا اور وہ تڑپ تڑپ کر مرگیا
    جناب تاریخ کےا وراق سے ہم نے آپ کے لیے ایک انسان کا علم منتقل کرنے کا کا واقعہ بیان کیا ہے ۔۔۔۔۔

  6. #6
    *KHAN*JEE*'s Avatar
    *KHAN*JEE* is offline Advance Member+
    Last Online
    14th January 2021 @ 05:22 PM
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    .*'""*JaNNaT*""
    Gender
    Male
    Posts
    23,576
    Threads
    649
    Credits
    91
    Thanked
    1618

    Thumbs down

    Quote Peer_sahib said: View Post
    اسلام علیکم خان جی بھیا اس سوال کا جواب تو بہت مشکل ہے کیونکہ بعض باتوں کی وسعت بہت بڑی ہوتی ہے اور صفحات چھوٹے اور ویسے بھی یہ ٹاپک بہت لمبا ہے اور جگہ تھوڑی ہے اور مجھے ادھوری بات کرنے کی عادت نہیں ہے ۔
    البتہ لگے ہاتھوں آپ کو علم منتقل کرنے کا ایک واقعہ سناتا ہوں جو کہ خواجہ باقی باللہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے جو کہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے استاد محترم تھے۔ایک مرتبہ خواجہ باقی باللہ کے ہاں کچھ مہمان ذرا دیر سے آیے وقت ایسا تھا کہ کھلانے کو کچھ نہ تھا ۔۔۔آپ پریشانی کی حالت میں گھر واپس جا رہے تھے کہ علاقے کے بھٹیارے نے پوچھا کہ حضرت خیر تو ہے کچھ پریشان لگتے ہیں تو آپ نے عرض کی کہ گھر میں مہمان آیے ہویے ہیں اور کھلانے کو کچھ نہیں ہے تو اس نے کہا کہ جناب یہ کیا بڑی بات اس نے اسی وقت آگ جلایی اور روٹیاں بنانی شروع کردیں اور جو کچھ سرایے میں کھانے پینے کا بچا ہوا تھا وہ پیش کردیا ۔۔۔آپ نے خوش ہو کر کہا کہ مانگ کیا مانگتا ہے ۔۔۔۔۔اس نے کہا جو مانگوں گا آپ دیں گے آپ نے فرمایا ہاں دونگا۔۔۔۔یعنی آپ کا خیال ہوگا کہ یہ دنیا دار آدمی ہے اس نے زیادہ سے زیادہ قیمت ہی مانگنی ہوگی ۔۔۔۔اس نے پھر کہا جو مانگوں آپ دیں گے آپ نے کہا ہاں اس نے دوبارہ کہا آپ نے کہا ہاں دونگا ۔۔۔۔۔۔۔بھٹیارے نے کہا ابھی آپ روٹیاں اور سالن لیکر جایں میں بعد میں حاضر ہوتا ہوں ۔۔۔۔۔بعد میں وہ حاضر خدمت ہو اور کہا کہ جناب آپ نے زبان دی تھی کہ جو مانگوں وہ عطا ہوگا آپ نے کہا ہاں کہا تھا ۔۔۔۔۔۔بھٹیارے نے کہا کہ مجھے اپنے جیسا بنادیں ۔۔۔۔تب جا کر حضرت کو سمجھ پڑی کہ یہ تو بہت ہی مشکل سوال کردیا ہے بھٹیارے نے ۔۔۔۔۔۔۔آپ نے بھٹیارے کو سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ نہ مانا تو آپ اس کو پانے ساتھ حجرہ میں لے گے اور اس کو توجہ دی صوفیایے کرام اس قسم کی توجہ کو اتحادی توجہ کہتے ہیں پس جب آپ اور بھٹیارہ حجرہ سے باہر آیے تو دو باقی باللہ تھے ایک ہوشیار تھے اور ایک مدہوش اور تھر تھر کانپ رہا تھا ۔۔۔۔۔کچھ دیر کے بعد اس کی ناک ا ور منہ سے خون جاری ہوگیا اور وہ تڑپ تڑپ کر مرگیا
    جناب تاریخ کےا وراق سے ہم نے آپ کے لیے ایک انسان کا علم منتقل کرنے کا کا واقعہ بیان کیا ہے ۔۔۔۔۔
    جزاک اللہ۔۔۔ماشاءاللہ بھہت اچھا واقعہ سنایا۔۔۔اس سوال سے کافی ریلیٹیڈ ہے۔۔۔بھہت اچھی مثال پیش کی ہے۔۔۔شکریہ

Similar Threads

  1. Please kisi Convert ka naam bata dein
    By Inam Anajum in forum Ask an Expert
    Replies: 8
    Last Post: 5th March 2009, 03:01 PM
  2. Replies: 2
    Last Post: 27th December 2008, 01:38 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •