ارشاد حقانی کا کالم "حرف تمنّا " جس میں انہوں نے تمنا کی ہے کہ لازمی عربی کو ختم کر دیا جائے۔لگتا ہے کہ صاحب جی کا اسلام کے بارے میں علم کچھ کم ہے ۔ورنہ وہ ایسی بات نہ کہتے۔ ہر وہ کام جو نبی صلم سے ایک یا ایک سے زیادہ بار ثابت ہو وہ ہم مسلمانوں کیلئے سنت ہے ۔ اوراگر کوئی کام متواتر ثابت ہو تو وہ کام مسمانوں کیلئے واجب بلکہ فرض ہو جاتا ہے ۔ عربی بولنا ایک لازمی سنت ہے۔کیونکہ پیدائش سے لیکر اعلان نبوت ، اور ختم نبوت تک آپ صلم نے عربی ہی بولی ہے ۔ اور یہی ایک سنت ہے جس کو کافر بھی مانتے ہیں۔ اس ایک سنت پر کسی کو اختلاف نہیں ہو سکتا باقی تو ہر سنت میں اختلافات موجود ہیں ۔
ارشاد صاحب نے دنیا کے چاند پر پہنچنے کا ذکر کیا ہے۔ان کو شاید یہ پتا نہیں کہ زبان بولنے سے آدمی چاند پر نہیں گیا بلکہ محنت اور کام کی لگن سے گیا ہے اور یہی درس ہمارے قائد اعظم نے دیا تھا ۔کام کام اور زیادہ کام۔ آج ہم اپنی سُستی اور کام چوری چھپانے کیلئے زبان کا نقص نکالتے ہیں ۔ مغرب والوں نے کمپیوٹر اور اسکا سوفٹ ویئر انگلش میں بنایا تھا لیکن انہوں نے کمائی کرنے کیلئے عربی سیکھی اور عربی میں سوفٹ ویئر تیار کیا ۔تو جناب وہ دنیا کمانے کیلئے عربی سیکھ سکتے ہیں تو ہم مسلمانوں کیلئے تو اور بھی ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم دنیا اور آخرت دونوں کمانے کیلئے عربی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔
Bookmarks