اللہ تعالیٰ کا ذِکْر اور اللہ تعالیٰ کی یاد بہت بڑی چیز ہے۔
’’ولذکراللہ اکبر‘‘ (القرآن)
دعاء کریں اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو یہ بہت بڑی چیز۔۔۔اور بہت بڑی نعمت نصیب فرما دے۔
یہ ہماری اہم ترین ضرورت ہے
اللہ تعالیٰ کو ہمارے ذِکر کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ وہ تو غنی، بادشاہ بے نیاز ہے۔۔۔ ہماری تو حیثیت ہی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرسکیں۔۔۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ وہ ہمیں اپنے ذکر کی توفیق عطاء فرماتا ہے۔۔۔ یاد رکھو مسلمانو! ہم سب ’’ذکراللہ‘‘ کے بہت محتاج ہیں۔۔۔ اگر ہم ذکر نہیں کریں گے تو تباہ ہوجائیں گے، ہلاک ہوجائیں گے اور گناہوں میں ڈوب جائیں گے۔۔۔ یاد رکھو ’’ذکراللہ‘‘ میں زندگی ہے اور ترقی ہے اور کامیابی ہے۔۔۔ شیطان جب کسی پر غالب آجاتا ہے تو سب سے پہلے اُسے ’’ذکراللہ‘‘ سے غافل کرتا ہے۔۔۔ ’’ذکراللہ‘‘ کرنے والے مجاہد ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔۔۔ اور جو مجاہد ’’ذکراللہ‘‘ نہیں کرتے وہ بالآخر جہاد سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔۔۔ کیونکہ شیطان اُن پر غالب آجاتا ہے اور اُن کے دلوں کو سخت کر دیتا ہے۔
شیطان کے غالب ہونے کا مطلب
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کے بارے میں فرمایا:
اِسْتَحْوَذَعَلَیْہِمْ الشَّیْطَانُ فَاَنْسٰہُمْ ذِکْرَاللّٰہِ، اُوْلٰءِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَ لَا اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ہُمُ الْخَاسِرُوْنَ۔ (المجادلۃ۹۱)
ترجمہ: ان (منافقین) پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے، پس اُس نے انہیں اللہ تعالیٰ کا ذکر بھلا دیا ہے، یہی شیطان کا گروہ ہے، بے شک شیطان کا گروہ ہی نقصان اٹھانے والا ہے۔۔۔
تھوڑا سا سوچیں کہ ہمارا بدترین دشمن شیطان سب سے پہلا کام یہی کرتا ہے کہ ۔۔۔ جس پر غلبہ پاتا ہے اُسے اللہ تعالیٰ کے ذِکْر سے غافل کردیتا ہے۔۔۔ معلوم ہوا کہ ذکر سے غفلت کتنی نقصان دہ چیز ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ شیطان کے کسی انسان پر غالب آجانے کی یہ علامات ہیں۔
(۱) شیطان اُسے کھانے، پینے، پہننے اور اپنا ظاہر سنوارنے میں مشغول کردے۔
(۲) اُس کے دل کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد کرنے اور اُن کا شکر ادا کرنے سے غافل کردے۔
(۳) اُس کی زبان کو جھوٹ، غیبت اور بہتان میں لگا کر اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہٹا دے۔
(۴) اُس کی تمام سوچ اور فکر کو دنیا بنانے اور دنیا جمع کرنے میں مشغول کر دے۔ (تفسیرالمدارک)
تھوڑا سا غور فرمائیں
شیطان ’’منافقین‘‘ پر غالب آجاتا ہے۔ شیطان کے غالب آنے کی چار علامات ہم نے پڑھ لیں۔۔۔ اب ہم دوسروں کو نہیں بلکہ خود کو دیکھیں کہ۔۔۔ کہیں یہ علامات ہمارے اندر تو پیدا نہیں ہوگئیں۔ ویسے ’’ذکراللہ‘‘ سے غفلت تو بہت عام ہوچکی ہے۔۔۔ مجھے جو ڈاک آتی ہے اس میں اکثر خطوط میں یہی لکھا ہوتا ہے کہ۔۔۔ معمولات پورے نہیں ہوتے، تلاوت رہ جاتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اللہ کے بندو! تلاوت کے بغیر کیا زندگی ہے؟ اور ذکراللہ کے بغیر کیا مزہ ہے۔۔۔
زندگی کا جو دن تلاوت اور ذکر کے بغیر گزر گیا وہ تو ہمارا دشمن بن گیا۔۔۔ طرح طرح کے ہوٹل، طرح طرح کے کھانے۔۔۔ خود کو خوبصورت بنانے کی بے وقوفانہ فکر اور اس کیلئے گھنٹوں کی محنت۔۔۔
ہر وقت گپ شپ اور بک بک۔۔۔ اور دنیا کمانے اور بنانے کی فکر۔۔۔ یا اللہ حفاظت فرما۔۔۔ یہ سب منافقین کی علامات ہیں۔۔۔ ہماری اور ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی اِس سے حفاظت فرما۔۔۔
یہ کون لوگ ہیں؟
یہ کون لوگ ہیں؟۔۔۔ صبح اُٹھ کر پہلی فکر ’’شیو‘‘ بنانے کی۔۔۔ نبی پاکﷺ کی سنت کو ذبح کرنے کی ۔۔۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔
پھر سر کے بالوں کا سٹائل۔۔۔ بالکل انگریزوں جیسا، کافروں جیسا۔۔۔ پھر لباس کی تراش خراش۔۔۔ جیب میں موسیقی بجاتے موبائل فون۔۔۔ اذان کی آواز آئی مگر مسجد کا رُخ نہ کیا۔۔۔ جو عورت نظر آئی اُس کو خوب دیکھا اور دکھایا۔۔۔ نام پوچھو تو کوئی محمد، کوئی عبداللہ۔۔۔ اور کوئی عبدالرحمن۔۔۔ جی ہاں خوبصورت اسلامی نام۔۔۔ مگر اسلام سے کیا تعلق۔۔۔ دن اور رات کے کئی گھنٹے فلمیں دیکھنے، گانے سننے اور کرکٹ کی کمنٹری میں برباد۔۔۔ اور باقی وقت کھانے، پینے، سونے، شاپنگ کرنے، دنیا کمانے اور عشق معشوقی میں ختم۔۔۔ نہ دل محفوظ نہ آنکھیں۔۔۔ نہ کوئی جذبہ نہ کوئی امنگ۔۔۔بس ’’لائف اسٹائل‘‘ کو جدید بنانا ہے اور ہرگناہ کو کمانا ہے۔۔۔
یا اللہ ہمیں اور ہماری اولادوں کو اپنا فضل فرما کر ایسا بننے سے بچا۔۔۔ ان لوگوں سے تو جانوروں کی زندگی بہتر ہے۔۔۔ وہ اپنی ترتیب سے اللہ تعالیٰ کا ذکر تو کرتے ہیں۔۔۔ جب کہ ان لوگوں کی زندگیوں میں سے۔۔۔ ’’اللہ تعالیٰ‘‘ نکل چکا ہے۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کا نام۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کی یاد۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کی محبت۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کا خوف۔۔۔ اور نہ اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کی پرواہ۔۔۔ جی ہاں شیطان غالب آجائے تو انسان کو ایسا ہی ’’ مُردار‘‘ بنا دیتا ہے۔۔۔ کسی نوجوان کو میوزک کی دُھن میں مست گاڑی چلاتا دیکھیں۔۔۔ دل شرم اور خوف سے کانپ جاتا ہے۔۔۔ او! بیوٹی پارلروں میں جاکر خوبصورت بننے کی کوشش کرنے والو۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اللہ تعالیٰ کے راستے کے جہاد کو اختیار کرو۔۔۔ تب اللہ تعالیٰ تمہیں وہ ’’حسن‘‘ عطاء فرمائے گا جس کا کوئی مقابلہ بھی نہیں کرسکے گا۔۔۔
گدھوں کی منڈی
چند دن پہلے بی بی سی پرخبر سنی کہ امریکہ اور نیٹو نے ’’اعتدال پسند طالبان‘‘ ڈھونڈنے اور اُن سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔۔ میری زبان سے بے ساختہ نکلا کہ ایک اور منڈی لگ گئی۔۔۔ اب بہت سے نام نہاد مجاہدین خود کو بیچنے کے لئے ایک دوسرے سے بڑھ کر سبقت کریں گے۔۔۔ ہائے مسلمان تجھے کیا ہو گیا۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر چھوٹا تو دل سخت ہو گئے۔۔۔ اور دنیا کے حقیر مال کے پجاری بن گئے۔۔۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جو مجاہدین تلاوت، تقوٰے، نماز اور ذکر کا اہتمام کرتے تھے وہ بہت کامیاب رہے۔۔۔ مگر جن کا جہاد ’’سیاسی‘‘ تھا یا صرف ’’جذباتی‘‘ وہ زیادہ دیر استقامت نہ دکھا سکے۔۔۔ کہاں ہے۔۔۔ استاد سیاف؟ کہاں گئے برہان الدین ربانی۔۔۔ اور کہاں گئے پیرصبغت اللہ مجددی۔۔۔ یہ سب مجاہدین کے بڑے تھے مگر آج امریکہ کی گود میں جاگرے ہیں۔۔۔ صرف دنیا کی خاطر، صرف عزت کی خاطر، صرف حفاظت کی خاطر۔۔۔ حالانکہ یہ سب کچھ امریکہ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔۔۔ جہاد کشمیر کے کئی نامور مجاہد آج دہلی میں بیٹھ کر ہندو مشرک کی غلامی کرتے ہیں۔۔۔ مسلمان اگر دل سے کلمہ پڑھے تو وہ کبھی نہیں بِک سکتا مگر جب دل ہی مسلمان نہ ہوا ہو تو صرف داڑھی پگڑی سے کیا بنتا ہے۔۔۔ طالبان کے سابق وزیرخارجہ وکیل احمد متوکل صبح شام کرزئی اور امریکہ کی انگلیوں پر ناچتے ہیں۔۔۔ اور اب مزید گدھے خریدنے کیلئے ایک نئی منڈی کا اعلان ہوا ہے۔۔۔ اللہ تعالیٰ سب مجاہدین کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔۔۔ کافروں کے ہاتھوں فروخت ہونے کی بجائے موت آجائے تو وہ بہت بڑی نعمت ہے۔
نظامِ ذکر فرض ہے
ہمارے ایک اللہ والے بزرگ فرماتے تھے۔۔۔ ہر چیز محبت سے وجود میں آتی ہے اور ذکر سے ترقی کرتی ہے اور بڑی ہوتی ہے۔۔۔ مجاہد بھی جہادی جماعت اللہ تعالیٰ کی محبت میں بناتے ہیں۔۔۔ اسی طرح مدرسے والے مدرسہ اور دینی اداروں والے اپنے ادارے اللہ تعالیٰ کی محبت میں بناتے ہیں۔۔۔ اب اگر ان میں ’’ذکراللہ‘‘ کا نظام قائم ہو تو یہ جماعتیں، مدرسے اور ادارے ترقی کرتے ہیں اور فلاح پاتے ہیں۔۔۔ لیکن اگر ان میں ذکراللہ کا نظام نہ ہو تو سب دنیاداری کے اڈے بن جاتے ہیں۔۔۔ نماز کا اہتمام، تلاوت کا اہتمام، ذکر وتسبیح کا اہتمام، درودشریف اور استغفار کا اہتمام۔۔۔ اور ہر کام میں سنت کا اہتمام۔۔۔ مسنون دعاؤں کا اہتمام اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کا اہتمام۔۔۔ یہ سب ’’ذکراللہ‘‘ کے نظام میں داخل ہے۔۔۔ اور اصل چیز اللہ تعالیٰ کی وہ محبت ہے جو اخلاص اور احسان کے مقام تک پہنچی ہوئی ہو۔۔۔ نماز اللہ تعالیٰ کے لئے۔۔۔ جہاد اللہ تعالیٰ کے لئے۔۔۔ اور آپس کی دوستی اور دشمنی سب اللہ تعالیٰ کے لئے ہو تو پھر دین کا ہرکام قبول ہوتا ہے اور ترقی کرتا ہے۔۔۔
عجیب محرومی
ہمارے آقا مدنیﷺ نے جو دعائیں سکھائی ہیں ان میں بہت بڑی خیر اوربرکت پوشیدہ ہے۔۔۔ مگر مسلمان ان دعاؤں کا اہتمام بھی نہیں کرتے۔۔۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ وجہ پوچھو تو کہتے ہیں کہ ٹائم نہیں ملتا یا یاد نہیں رہتی۔۔۔ اللہ کے بندو! تمہیں کتنی دوائیوں کے نام یاد ہیں۔۔۔ کتنے لوگوں کے نام یاد ہیں۔۔۔ اور تو اور سری لنکا کے کالے کھلاڑیوں کے مشکل نام تک یاد ہیں۔۔۔ پھر مبارک دعائیں یاد کیوں نہیں ہوتی؟۔۔۔ کیا تمہاری زندگی رسولِ پاکﷺ کی زندگی سے زیادہ ’’مصروف‘‘ زندگی ہے۔۔۔ اس کائنات میں سب سے زیادہ ’’مصروف‘‘ زندگی آقا مدنیﷺ نے گزاری۔۔۔ جب آپﷺ نے اتنی مصروف زندگی کے باوجود اِن دعاؤں کا اہتمام فرمایا تو پھر کسی اور کے لئے کیا عذر رہ جاتا ہے۔۔۔ اللہ کے بندو اور اللہ کی بندیو! ان دعاؤں کی برکت سے انسان کے وقت اور عمر میں برکت ہو جاتی ہے۔۔۔ اور زندگی نور سے بھر جاتی ہے۔۔۔ اس لئے ان نعمتوں سے ہم سب خوب خوب فائدہ اٹھائیں۔۔۔
دل اور روح کا حق
’’ذکراللہ‘‘ انسان کے دل اور روح کی خوراک اور روزی ہے۔۔۔ ہم اپنے جسم کے لئے کتنی محنت کرتے ہیں تو کیا ہم پر ہماری روح اور دل کا کوئی حق نہیں ہے؟۔۔۔ یاد رکھو دل مُردہ ہو گیا تو نہ گناہ سے باز آئے گا اور نہ کفر سے۔۔۔ بلکہ سیدھا جہنم کی طرف لے جائے گا۔۔۔ اور روح مُردہ ہوگئی تو اسے بھی جہنم میں جانا پڑے گا۔۔۔ اللہ کے بندو، اللہ کی بندیو۔۔۔ تھوڑی دیر خالص اللہ پاک کی رضا کے لئے تنہائی میں تلاوت تو کرکے دیکھو۔۔۔ دل اور روح کو کتناسکون ملتا ہے؟۔۔۔ تھوڑی دیر تنہائی میں اللہ پاک کی خالص رضا کے لئے اللہ اللہ کرکے دیکھو۔۔۔ سبحان اللہ، والحمدللہ، اللہ اکبر، پڑھ کر دیکھو۔۔۔ یوں لگے گا کہ دل کے زخم مندمل ہورہے ہیں۔۔۔کبھی ایک نماز تو خالص اللہ پاک کی رضا کیلئے اور اُس کی یاد میں مشغول رہ کر ادا کرو۔۔۔ دل آسمانوں سے اوپر پہنچ جائے گا۔۔۔ یاد رکھو ذکر میں فائدے ہی فائدے ہیں۔۔۔ اور ’’ذکراللہ‘‘ سے غفلت میں نقصان ہی نقصان ہے۔۔۔ علامہ ابن قیمّؒ نے قرآن پاک کی آیات اور احادیث مبارکہ کو سامنے رکھ کر ’’ذکراللہ‘‘ کے سو فائدے لکھے ہیں۔۔۔ جس کو شوق ہو اُن کی کتاب ’’الوابل الصیّب‘‘ میں دیکھ لے۔۔۔ اُن سو فائدوں میں سے چند ایک یہ ہیں۔۔۔
(۱) ذکر اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے۔
(۲) ذکر شیطان کو دفع کرتا ہے اور اُس کی قوت کو توڑتا ہے۔
(۳) ’’ذکراللہ‘‘ دل سے فکر وغم کو دور کرتا ہے۔
(۴) ’’ذکراللہ‘‘ بدن اور دل کو طاقت بخشتا ہے۔
(۵) ’’ذکراللہ‘‘ چہرے اور دل کو منور کرتا ہے۔
(۶) ’’ذکراللہ‘‘ رزق میں برکت کا ذریعہ ہے۔
(۷) ’’ذکراللہ‘‘ اللہ تعالیٰ کے قرب اور اُس کی معرفت کا ذریعہ ہے۔
(۸) ’’ذکراللہ‘‘ کرنے والے کا ذکر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہوتا ہے۔
(۹) ’’ذکراللہ‘‘ دل اور روح کی روزی ہے۔
(۰۱) ’’ذکراللہ‘‘ آدمی کی ہر ترقی کا ذریعہ ہے۔
آج سے نیت کرلیں
اب تک جو غفلت ہوگئی اُس پر استغفار کرلیا جائے۔۔۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحبؒ کی کتاب ’’فضائل ذکر‘‘ کا ایک بار مطالعہ کرلیا جائے۔۔۔ پختہ نیت کرلی جائے کہ نماز میں کوئی غفلت، سستی نہیں ہوگی۔۔۔ اور نماز باجماعت توجہ سے ادا کریں گے۔۔۔ اور نماز میں دل اور جسم کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رکھیں گے۔۔۔ نہ ہاتھوں کو بار بار ہلائیں گے اور نہ کپڑوں سے کھیلیں گے۔۔۔ تلاوت کے ناغے کا تصور بھی نہیں کریں گے (عورتیں مجبوری کے ایام میں تلاوت کے وقت کسی اور ذکر کا اہتمام کرلیا کریں)۔۔۔ اور اپنے تمام معمولات اور اذکار کو سب سے زیادہ ترجیح دے کر پورا کریں گے۔۔۔ یاد رکھو مسلمانو! اگر میری اور آپ کی زندگی میں ’’ذکراللہ‘‘ آگیا تو پھر ہم ہرچیز کے مالک بن جائیں گے۔۔۔ کیونکہ ذکراللہ بہت بڑی چیز ہے۔
ولذکراللہ اکبر
دعاء کریں۔۔۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے یہ بڑی چیز اور بڑی نعمت مجھے اور آپ کو نصیب فرمادے۔
اللہ، اللہ اللہ
آمین برحمتک یا ارحم الراحمین
وصلی اللہ تعالیٰ علی خیرخلقہ سیدنا محمد والہ وصحبہ وسلم تسلیما کثیراکثیراکثیرا