تیرے پیار میں رسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ
جانے کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ

ہر لمحہ احساس کی صہبا روح میں ڈھلتی جاتی ہے
زیست کا نشہ کچھ کم ہو تو آئیں میخانے لوگ

جیسے ہم نے چاہا ہے کون بھلا یوں چاہے گا
مانا اور بہت آئیں گے تم سے جتانے پیار لوگ

یوں گلیوں بازاروں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں
جیسے اس دنیا میں سبھی آئے ہوں عمر گنوانے لوگ

آگے پیچھے دائیں بائیں سائے لہراتے ہیں
دنیا تو دشت بلا ہے ہم ہی نہیں دیوانے لوگ

کیسے دکھوں کے موسم آئے کیسی آگ لگی یارو
اب صحراوں سے لاتے ہیں پھولوں کے نذرانے لوگ

کل ماتم بے قیمت ہوگا آج ان کی توقیر کرو
دیکھو خون ِ جگر سے کیا کیا لکھتے ہیں افسانے لوگ