فضائلِ سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا


16۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ا ایک روز صبح کے وقت باہر تشریف لے گئے۔ آپ کے اوپر سیاہ اُون سے بُنی ہوئی چادر تھی ۔ حضرت حسن ص آئے توآپ نے اُنہیں اس چادر میں داخل کرلیا ۔پھر حضرت حسینص آئے تواُنہیں بھی اس چادر میں داخل کرلیا،پھرح ضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں تو انہیں بھی داخل کرلیا ،پھر حضرت حضرت علیص آئے توآپ نے اُنہیں بھی اس چادر میں لے لیا۔پھرفرم ایا،''بے شک اﷲ یہ چاہتا ہے کہ اے گھر والو! کہ تم سے گندگی دور کردے اور تمہیں خوب پاک صاف کردے''۔
(صحیح مسلم، مصنف ابن ابی شیبہ، المستدرک للحاکم)

17۔ حضرت عمرو بن ابی سلمہ صسے روایت ہے کہ آیت کریمہ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْس۔۔ ۔۔۔۔الخ حضرت امِ سلمہرضی اﷲ عنہا کے کاشانہئ اقدس میں نازل ہوئی۔ نبی کریم انے حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین اور حضرت علیث کو بلا کر چادر اوڑھائی پھر دعا مانگی، اے اللہ ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان سے گندگی دور رکھ اور انہیں خوب پاک وصاف بنا دے۔ حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کی، یا رسول اللہ ا ! میں بھی ان کے ساتھ ہوں؟ آپ نے فرمایا، تم اپنی جگہ پر ہو اور تم خیر کی جانب ہو۔(ترمذی ابواب المناقب)
انہی احادیث کی بنا پر ان نفوسِ قدسیہ کو پنجتن پاک کہا جاتا ہے۔

18۔ حضرت انس بن مالک صسے روایت ہے کہ چھ ماہ تک نبی کریم ا کا یہ معمول رہا کہ جب نماز فجر کے لیے نکلتے اور حضرت فاطمہرضی اﷲ عنہا کے دروازے کے پاس سے گزرتے تو فرماتے، اے اہلِ بیت! نماز قائم کرو۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْس۔۔ ۔۔۔۔الخ ۔''بے شک اﷲ یہ چاہتا ہے کہ اے گھر والو! کہ تم سے گندگی دور کردے اور تمہیں خوب پاک صاف کردے''۔
(مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، المستدرک للحاکم)

19۔ حضرت سعد بن ابی وقاص صسے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ، فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَاءَ نَا وَاَبْنَاء َ کُمْ ۔۔۔۔۔۔ الخ۔'' فرما دو ، آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹوں کو اور تم اپنے بیٹوں کو''۔ تو رسول کریم انے علی، فاطمہ، حسن اور حسین کو بلایا اور فرمایا، اے اللہ ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔ث (صحیح مسلم)

20۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ا کی ازواج آپ کے پاس جمع تھیں کہ فاطمہرضی اﷲ عنہا آگئیں ان کا چلنارسول اﷲ ا کے چلنے سے مختلف نہیں تھا۔ جب آپ نے انہیں دیکھا تو فرمایا، میری بیٹی خوش آمدید۔ پھر انہیں بٹھایا اور ان کے ساتھ سرگوشی فرمائی تو وہ بہت زیادہ روئیں۔ اُن کا غم دیکھ کرآپ نے دوبارہ سرگوشی فرمائی تو وہ ہنسنے لگیں ۔ میں نے پوچھا ،آقا ومولیٰ انے تم سے کیا سرگوشی فرمائی تھی؟ کہا، میں رسول ُاﷲ ا کے راز کو فاش نہیں کرسکتی۔ جب حضور ا کا وصال ہوا تو میں نے کہا،میں تمہیں اس حق کا واسطہ دیتی ہوں جو میرا تم پر ہے کہ مجھے وہ بات بتادو۔کہا، ہاں اب بتادیتی ہوں۔ پہلی دفعہ جب آپ نے مجھ سے سرگوشی فرمائی تو بتایا کہ جبرئیل میرے ساتھ ہر سال ایک مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اس سال دو مرتبہ کیا ہے، میرے خیال میں میرا آخری وقت قریب آگیا ہے لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے ڈرنا اور صبر کرناکیونکہ میں تمہارے لیے اچھا پیش رو ہوں۔ یہ سن کر میں روئی۔ آپ نے جب میری پریشانی ملاحظہ فرمائی تو دوبارہ سرگوشی کی اور ارشاد فرمایا،
'' اے فاطمہ! کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم ایمان والی عورتوں کی سردار ہو یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو'' ۔(صحیح مسلم)

21۔ آپ ہی سے دوسری روایت میںہے کہ نبی کریم انے مجھ سے سرگوشی فرمائی کہ اسی مرض میں میرا وصال ہو جائے گا تو میں رونے لگی۔ پھرآپ نے سرگوشی فرماتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہلِ بیت میں سب سے پہلے تم مجھ سے آ ملوگی، تو میں ہنس پڑی۔(بخاریؠ ? مسلم)

22۔ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ا کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہاسے بڑھ کر کسی کو عادات واطوار اور نشست وبرخاست میں رسول کریم ا سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔ (المستدرک، فضائل الصحابۃ للنسائی)

23۔ حضرت ابن عمرصسے روایت ہے کہ آقا ومولیٰا جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے آخر میں حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے مل کر سفر پر روانہ ہوتے اور جب سفر سے تشریف لاتے تو بھی سب سے پہلے سیدہ فاطمہرضی اﷲ عنہا کے پاس آتے۔ آپ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے فرماتے، میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔ (المستدرک للحاکم،صحی ح ابن حبان)

24۔ حضرت مسور بن مخرمہص سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ا نے فرمایا، فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (بخاری،مسل٠ ?)

25۔ حضرت مسور بن مخرمہ ص سے روایت ہے کہ حضرت علیص نے ابوجہل کی لڑکی کے لیے نکاح کا پیغام دیا۔تو نبی کریم انے فرمایا، بیشک فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے اور مجھے یہ بات پسند نہیں کہ اُسے کوئی تکلیف پہنچے۔خدا کی قسم !اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے نکاح میں جمع نہیں ہو سکتیں۔ (بخاری، مسلم)

26۔ اُنہی سے روایت ہے کہ آقا ومولیٰ انے فرمایا،بنو ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے یہ اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی علی بن ابی طالب سے کر دیں۔میں اُن کو اجازت نہیں دیتا، میں ان کو اجازت نہیں دیتا، پھر میں ان کو اجازت نہیں دیتا۔ ہاں اگر ابنِ ابی طالب چاہے تو میری بیٹی کو طلاق دیدے اورپھر اُنکی بیٹی سے شادی کر لے۔ کیونکہ میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے۔ جو چیز اُسے پریشان کرتی ہے وہ مجھے پریشان کرتی ہے اورجو چیز اُسے تکلیف دیتی ہے وہ مجھے تکلیف دیتی ہے۔ (مسلم، ترمذی، ابوداؤد)

27۔ حضرت عبداللہ بن زبیرص سے روایت ہے کہ رسول کریم ا نے فرمایا، فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ اسے تکلیف دینے والامجھے تکلیف دیتا ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے۔ (مسند احمد،المست درک)

28۔ حضرت علی صسے روایت ہے کہ آقا ومولیٰ ا نے سیدہ فاطمہرضی اﷲ عنہا سے فرمایا، بیشک اللہ تعالیٰ تیری ناراضگی پر ناراض اور تیری رضا پر راضی ہوتا ہے۔ (المستدرک،ؠ ?برانی فی الکبیر، مجمع الزوائد)

29۔ حضرت عبداللہ بن مسعود صسے روایت ہے کہ آقا ومولیٰا نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں فاطمہ کا نکاح علی سے کر دوں۔ (طبرانی فی الکبیر، مجمع الزوائد)

30۔ حضرت انس صسے روایت ہے کہ نبی کریم انے سیدہ فاطمہرضی اﷲ عنہا کے لیے ان کی شادی کے موقع پر خاص دعا فرمائی، اے اللہ ! میں اپنی اس بیٹی کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتا ہوں۔(صحیح ابن حبان، طبرانی فی الکبیر)

31۔ حضرت بریدہص سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہرضی اﷲ عنہا اور سیدنا علی صکی شادی کی ر ات حضورِ اکرم انے اُن پر پانی چھڑکا اور فرمایا، اے اللہ ! ان دونوں کے حق میں برکت دے اور ان دونوں پر برکت نازل فرما اور ان دونوں کے لیے ان کی اولاد میں برکت عطا فرما۔ (طبقات ابن سعد، اُسدُ الغابہ)

32۔ حضرت عمر صسے روایت ہے کہ رسول کریم انے فرمایا، قیامت کے دن میرے حسب ونسب کے سوا ہر سلسلہئ نسب منقطع ہو جائے گا۔ ہر بیٹے کی نسبت باپ کی طرف ہوتی ہے سوائے اولادِ فاطمہ کے کہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بھی میں ہی ہوں۔(مصنف عبدالرزاق، سنن الکبریٰ للبیہقی، طبرانی فی الکبیر)

33۔ حضرت اسامہ بن زید صسے روایت ہے کہ رسول کریم ا نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین ثکے متعلق فرمایا ، میں اُن سے لڑنے والا ہوں جو اِن سے لڑیں اور اُن سے صلح کرنے والا ہوں جو اِن سے صلح کریں ۔ (ترمذی،ابن ماجہ)

34۔ حضرت علی صسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم انے دریافت فرمایا، عورت کے لیے کون سی بات سب سے بہتر ہے؟ اس پر صحابہ کرام خاموش رہے۔میں نے گھر آ کر یہی سوال سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے کیا تو انہوں نے جواب دیا، عورت کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ اسے غیر مرد نہ دیکھے۔ میں نے اس جواب کا ذکر حضور اسے کیا تو آپ نے فرمایا، فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے۔(مسند بزار، مجمع الزوائد)

35۔ حضرت عبداللہ بن مسعود صسے روایت ہے کہ آقا ومولیٰا نے فرمایا، بیشک فاطمہ نے اپنی عصمت وپارسائی کی ایسی حفاظت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی اولاد پر آگ حرام کر دی ہے۔ (المستدرک للحاکم، مسند بزار)

36۔ حضرت ابن عباس صسے روایت ہے کہ رسول کریم انے سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہاسے ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری اولاد کو آگ کا عذاب نہیں دے گا۔ (طبرانی فی الکبیر،مجم ع الزوائد) علامہ ہیثمی نے کہا ہے کہ اس کے رجال ثقہ ہیں۔

37۔ حضرت حذیفہص سے روایت ہے کہ نبی کریم انے فرمایا، آج رات ایک فرشتہ جو اس سے پہلے کبھی زمین پر نہ اترا تھا، اُس نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے کے لیے حاضر ہو اور یہ خوشخبری دے کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور حسن وحسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔ (ترمذی،مسنؠ ? احمد، فضائل الصحابۃ للنسائی، المستدرک للحاکم)

38۔ حضرت علی صسے روایت ہے کہ ایک بار رسول کریم انے مجھ سے فرمایا،سب سے پہلے جنت میںتم، فاطمہ ، حسن اور حسین داخل ہو گےث۔ میں نے عرض کی، یا رسول اللہا ! ہم سے محبت کرنے والے کہاں ہونگے؟ حضورا نے فرمایا، وہ تمہارے پیچھے ہونگے۔ (المستدرک للحاکم، الصواعق المحرقۃ:٢٣٠ ?)

39۔ حضرت علی صسے روایت ہے کہ آقا ومولیٰ انے سیدہ فاطمہرضی اﷲ عنہا سے فرمایا،میں ، تم اور یہ دونوں( یعنی حسن و حسین) اور یہ سونے والا(سیدنا علی جو کہ اُسوقت سو کر اُٹھے ہی تھے)قیامت کے دن ایک ہی جگہ ہونگے۔ (مسند احمد،مجمع الزوائد)

40۔ اُمُ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں جب سیدہ فاطمہرضی اﷲ عنہا آقا ومولیٰ کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو حضورا انہیں مرحبا کہتے، کھڑے ہو کر اُن کا استقبال کرتے، اُن کا ہاتھ پکڑ کر اُسے بوسہ دیتے اور اُنہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔ (المستدرک،٠ ?ضائل الصحابۃ للنسائی)

41۔ حضرت جمیع بن عمیرص سے روایت ہے کہ میں اپنی پھوپھی کے ساتھ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے پوچھا ، لوگوں میں سے رسول اﷲ ا کو سب سے زیادہ پیارا کون تھا؟ فرمایا ، فاطمہرضی اﷲ عنہا ۔ پوچھا، مردوں میں سے کون زیادہ محبوب تھا ؟فرمایا ، ان کے شوہریعنی حضرت علی۔ (ترمذی،المؠ ?تدرک، طبرانی فی الکبیر)

42۔ حضرت ابوہریرہ ص سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علیص نے بارگاہِ نبوی میں عرض کی، یا رسول اللہ ا ! آپ کو میرے اور فاطمہ میں سے کون زیادہ محبوب ہے؟ آقا ومولیٰ انے ارشاد فرمایا، فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اور تم مجھے اس سے زیادہ عزیز ہو۔ (طبرانی فی الاوسط، مجمع الزوائد)

43۔ حضرت عمر صسے روایت ہے کہ وہ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہاکے گھر گئے اور فرمایا، اے فاطمہ! خدا کی قسم ! میں نے آپ سے زیادہ کسی ہستی کو رسول کریم ا کے نزدیک محبوب نہیں دیکھا۔اور خدا کی قسم !لوگوں میں سے سوائے آپ کے والد رسولِ کریم اکے مجھے کوئی اور آپ سے زیادہ محبوب نہیں ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، المستدرک للحاکم)

44۔ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہانے وصال سے قبل حضرت اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہاسے فرمایا، میرا جنازہ لے جاتے وقت اور تدفین کے وقت پردے کا پورا لحاظ رکھنا۔انہو ں نے کہا، میں نے حبش میں دیکھا ہے کہ جنازے پر درخت کی شاخیں باندھ کر ان پر پردہ ڈال دیتے ہیں (اس طرح جسم کی ہیئت نمایاں نہیں ہوتی)۔پھر انہوں نے کھجور کی شاخیں منگوا کر ان پر کپڑا ڈال کر سیدہ کو دکھایا۔ آپ نے پسند کیا پھر بعد وصال اسی طرح آپ کا جنازہ اٹھا۔ (اُسدُ الغابہ، استیعاب)

45۔ حضرت علی صسے روایت ہے کہ میں نے آقا ومولیٰ ا کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن ایک ندا کرنے والا غیب سے آواز دے گا، اے اہلِ محشر ! اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ فاطمہ بنتِ محمدا گزر جائیں۔ (المستدرک للحاکم،اسد ُ الغابہ