نماز فجر كى چاليس نمازيں تكبير تحريمہ كے ساتھ مداومت كرنے والى حديث كى صحت كيسى ہے ؟


سوال :
كيا كوئى ايسى حديث ہے جس ميں ہو كہ جو شخص فجركى چاليس نمازيں تكبير تحريمہ كے ساتھ ادا كرنے كى مدوامت كرے وہ نفاق اور كفر سےبرى ہے، ايك حديث ميں چاليس يوم تك تكبير تحريمہ كے ساتھ نماز كى محافظت كرنے كابيان ملتا ہے.

جواب:
الحمد للہ :
بيھقى رحمہ تعالى نے شعب الايمان ميںانس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ كى نبى صلى اللہ عليہ وسلم تك مرفوع حديث بيان كىہے كہ:
" جس نے صبح اور عشاء كى آخرى نمازجماعت كے ساتھ ادا كى اور اس كى كوئى ركعت نہ رہے تو اس كے ليے دو قسم كى برات لكھدى جاتى ہے، آگ سے برات، اور نفاق سے برات "
ديكھيں: شعب الايمان للبيھقى ( 3 / 62 ).
" العلل المتناھيۃ " ميں ہے كہ:
" يہ حديث صحيح نہيں، بكر بن يعقوب جويعقوب بن تحيۃ سے بيان كرتے ہيں ان كے علاوہ كسى بھى راوى كا علم نہيں، اور يہدونوں راوى بھى مجھول الحال ہيں.
ديكھيں: العلل المتناھيۃ ( 1 / 432 ).
ليكن سنن ترمذى ميں يہ الفاظ آئے ہيں:
" جس نے چاليس يوم تك نماز جماعت كےساتھ ادا كى اور تكبير تحريمہ كے ساتھ ملا تو اس كے ليے دو قسم كى برات لكھى جاتىہے، آگ سے برات، اور نفاق سے برات "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 241 ) ترمذىرحمہ اللہ تعالى نے اسے ضعيف قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسےحسن كہا ہے.
اس حديث كو متقدمين علماء كرام كى ايكجماعت نے بھى ضعيف كہا اور اس كى علت بيان كرتے ہوئے اسے مرسل كہا ہے، ليكن بعضمتاخرين نے اسے حسن كہا ہے.
ديكھيں: التلخيص الحبير ( 2 / 27).
اور پھر حديث صرف نماز فجر پر ہى مقتصرنہيں، بلكہ حديث ميں تو اس كا اجر بيان ہوا ہے كہ جو شخص نماز پنجگانہ كو تكبيرتحريمہ كے ساتھ ادا كرنے كى محافظت كرے.
اور اس ميں كوئى شك نہيں كہ اس مدت ميںكے دوران تكبير تحريمہ پا لينا اس شخص كے دين ميں قوى ہونے كى دليل ہے.
جب حديث صحيح ہونے كى محتمل ہے تو اميدہے كہ جو شخص بھى اس كى حرص ركھے گا اس كے ليے يہ فضل عظيم اور اجر جزيل لكھ دياجائے گا، اس حرص سے انسان كو كم از كم اس عظيم شعار اسلام كى محافظت كى تربيت حاصلہو گى.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہہمارے ليے نفاق اور آگ سے برات لكھ دے، يقينا اللہ تعالى سننے اور قبول كرنے والاہے.
واللہ اعلم .