کیا دکھاتی ہے زندگانی رنگ
شاذ ملتا ہے شادمانی رنگ


ایک اظہار کا ذریعہ ہیں
دل کی کرتے ہیں ترجمانی رنگ

اب بھی پھیلے ہیں زندگی پہ میری
سارے تیرے ہی میرے جانی رنگ

کس قدر ھو گیا حسیں موسم
اُس نے پہنا ہے آج دھانی رنگ

دن کی ساری تھکن اتر سی گئی
شام بکھرا گئی سہانی رنگ

آنسوؤں کی بھی قدر کی جاتی
کاش رکھتا کوئی تو پانی رنگ

وقت جب پینترا بدلتا ہے
پھر برستا ہے ناگہانی رنگ

تم بھی کچھہ منفرد سے لگتے ھو
جیسے رنگوں میں آسمانی رنگ