اسلام آباد ... حکومت نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیاہے،، چیف جسٹس کی مشاورت پر سپریم کورٹ میں دو مستقل اور ایک ایڈہاک جج تعینات کر دیئے گئے۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان تناو ختم ہوگیاہے۔وزیراعظم کی گزشتہ شب سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کودی جانے والی ملاقات کی دعوت کے بعدجسٹس افتخارمحمدچودھری بدھ کی سہ پہروزیراعظم ہاوس اسلام آبادپہنچے۔جسٹس افتخارمحمد چودھری اوروزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے درمیان تین گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات میں ججزکی تعیناتی پرمشاورت کی گئی ۔ ون ٹوون ملاقات کے بعد سیکرٹری قانون عاقل مرزا اور رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر کھوکر بھی شریک ہوگئے۔اجلاس کے بعد چیف جسٹس کو وزیر اعظم نے میڈیا کے سامنے رخصت کیا تو صحافیوں نے چیف جسٹس سے سوال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے، کوئی جواب دئے بغیررخصت ہوگئے۔ وزیر اعظم کامیڈیاسے بات چیت میں کہناتھاکہ چیف جسٹس سے ملاقات کامقصدججز کی تقرری کے لئے مشاورت تھا،پہلے نوٹی فی کیشن کو ختم کر کے نیا نوٹی فی کیشن جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔یادرہے کہ یہ نوٹی فکیشن تیرہ فروری کوجاری کیاگیاتھا۔وزیراعظم نے کہاکہ جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائی کورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے،جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اورجسٹس خلیل الرحمان رمدے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کردئے گئے ہیں۔وزیر اعظم کاکہناتھاکہ اجلاس میں لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی آسامیاں پرکرنے کے لئے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ان کے صدرزرداری سے مکمل تعاون اوراعتمادکارشتہ ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ ججز کی بحالی کی قومی اسمبلی سے توثیق کی ضرورت نہیں۔ وزیر اعظم کاکہناہے کہ عدلیہ کو مزید مضبوط بنایا جائے گااوراعلٰی عدلیہ کے تمام فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ سرکاری اعلامیہ کے مطاق چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نے کہاکہ عدلیہ قانون اور آئین کی حکمرانی اور جمہوری نظام کے استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔