اسلام آباد پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کیساتھ مذاکرات برائے مذاکرات کے حامی نہیں ہیں، بھارت جامع مذاکرات پر آمادہ نہیں ہے جو کہ مایوس کن صورتحال ہے،خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کو نہ تو کامیاب اور نہ ہی ناکام قرار دیا جاسکتا ہے ،بھارتی خارجہ سیکرٹری بات چیت اور ہم مربوط مذاکرات چاہتے ہیں، کوئی نتیجہ نکلتا دکھائی نہیں دیتا، بھارت کی جانب سے حافظ سعید کی باضابطہ حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے دورہ سعودی عرب پر پاکستان کو کوئی تشویش نہیں۔ وزیراعظم گیلانی نیو کلیئر سکیورٹی کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے 10 اپریل کو امریکا جائیں گے۔ امریکی اور نیٹو افواج کو راہداری دینے کے باعث پاکستان میں اانفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں معاوضے سے متعلق کسی معاہدے کا علم نہیں، مستقبل قریب میں پاک بھارت مذاکرات کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا تاہم اس کا انحصار بھارت کے طرز عمل پر ہے، سعودی عرب ہمارا انتہائی قریبی اور گہرا دوست ہے اور دونوں ملکوں کے مابین اعتماد کا تعلق پرانا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ سعودی عرب اور بھارت آپس میں اپنے تعلقات کو بہتر نہ کریں۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ کا جو کردار ادا کیا ہے اس کا اعتراف پوری دنیا کر رہی ہے اگر بھارتی وزیراعظم کو یہ اقدامات نظر نہیں آ رہے تو کیا کیا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ وسیع النظری سے پاکستان کے اقدامات کو دیکھے، امریکہ بھی دونوں ملکوں کو باہمی مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا کہتا ہے اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سمت میں مثبت پیش رفت دکھائے اور سنجیدگی کے ساتھ کسی پیشگی شرط کے بغیر بامقصد مذاکرات کرے۔ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ سربیا کے وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے پاکستان اور چین کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کے تعلقات اتنے مضبوط اور مستحکم ہیں کہ ایسی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جنوبی ایشیا میں قیام امن کی کوششوں میں چینی کردار کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔وہ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کررے تھے ۔