بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ !

دوستوں اسی فورم پر قادیانیوں سے بات چیت کے دوران ایک موقعہ پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع اور نزول کے حوالے سے ہم نے اجماع امت پرکچھ حوالاجات شئیر کئے تھے
یہ حوالات جات آپ تمام دوستوں کی معلومات میں اضافے کے لئے علیحدہ تھریڈ بنا کرپوسٹ کررہے ہیں .

دعاوں کے طلبگار

ناصرنعمان

اخرج ابن عسا کر و اسحاق بن بشر عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال قولہ تعالیٰ یعیسیٰ انی متوفیک و رافعک الیٰ یعنی رافعک ثم متوفیک فی آخر الزمان(در منشور ص 36 ج 2)
یعنی ابن عسا کر اور اسحاق بن بشر نے (بروایت صحیح )ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ اس آیت کا یہ مطلب ہے کہ میں آپ کو اٹھانے والا ہوں اپنی طرف پھر آخرزمانہ میں (بعد نزول)کے موت دینے والا ہوں

تفسیر ابن کثیر میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے صحیح روایت منقول ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان پر اٹھالئے گئے ہیں

ورفع عیسیٰ من روزنہ فی البیت الی السماء ھذااسناد صحیح الی ابن عباس "(تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 574 زیر آیت بل رفع اللہ)ترجمعہ :عیسیٰ علیہ السلام گھر کے روزن (روشن دان سے)سے (زندہ) آسمان کی طرف اٹھا لیے گئے ،یہ اسناد ابن عباس تک بالکل صحیح ہے


(1)

حضرت امام بو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
ونزول عیسیٰ علیہ والصلوۃ والسلام من السمائ حق کائن(الفقہ الاکبر مع شرحہ لعلی القاری ص 135)
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کا آسمان سے نازل ہونا حق اور یقینا ہونے والی چیز ہے.

(2)

حضرت امام ابو جعفر الطحاویٰ رحمتہ اللہ علیہ (المتوفی 321ھ) فرماتے ہیں :
ونومن بخروج الدجال و نزول عیسیٰ بن مریم علیھما السلام من السماء الخ(عقیدۃ الطحاویۃ ص 8 مع الشرح ص426)
یعنی ہم دجال کے خروج اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیھما والسلام کے آسمان سے نازل ہونے پر ایمان رکھتے ہیں )

(3)

مشہور اور نامور محدث قاضی عیاض المتوفی (544 ھ)فرماتے ہیں:
نزول عیسیٰ علیہ السلام وقتلہ دجال حق و صحیح عند اھل السنۃ للاحادیث الصحیحتہ فی ذٰلک ولیس فی العقل والشرع ما یبطلہ فوجب اثباتہ (بحوالہ نووی شرح مسلم جلد 2 ص 403)
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہونا اور ان کا دجال کو قتل کرنا اہل سنت والجماعت کے نزدیک اس سلسلہ میں وارد احادیث صحیحہ کی بنا پر حق اور صحیح ہے اور عقل اور شرع میں اس کے باطل کرنے کے لئے کوئی دلیل
موجود نہیں ہے لہذا اس کا اثبات واجب اور ضروری ہے

(4)

امام اہلسنت والجماعت الشیخ ابو الحسن الاشعری رحمتہ اللہ علیہ (المتوفی 330 ھ) لکھتے ہیں :
واجمعت الامتہ علیٰ ان اللہ عزو جل رفع عیسیٰ علیہ والصلوۃ والسلام الیٰ السماء الخ (کتاب الاہاتہ عن اصول الدیانہ ص 46)
یعنی امت مسلمہ کا اجماع اور اتفا ق ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کو آسمان پر اٹھا لیا ہے )

قادیانی ملاحظہ فرمائیں کہ امام ابوالحسن الاشعری رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الیٰ السماء کے بارے میں امت کا اجماع کا حوالہ دیا ہے

(5)

مشہور مفسر علامہ الاندلسی رحمتہ اللہ علیہ (المتوفی 745ھ) فرماتے ہیں :
واجمعت الامتہ علیٰ ما تضمتہ الحدیث المتواترمن ان عیسیٰ علیہ السلام فی السماء حی وانہ ینزل فی آخر الزمان الخ (تفسیر البحر المحیط ج 2 ص 473)
یعنی حدیث متواتر کے پیش نظر امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور آخری زمانہ میں وہ نازل ہوں گے

(6)

علامہ تفتازانی رحمتہ اللہ علیہ (المتوفی 792 ھ) لکھتے ہیں :
و قدوردت الاحادیث صحیحتہ فی ظھور امام من ولد فاطمۃ الزہرآءالیٰ قولہ فی عیسیٰ و خروج دجال من الاشراط کدابۃ الارض و یا جوج و ماجوج و طلوع الشمس من مغربھا الخ(مقاصد مع الشرح ج 2 ص 307 ص 308)
یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں ایک امام کے ظاہر ہونے کی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دابتہ الارض اور یا جوج اور ماجوج کے خروج اور سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بارے میں جو قیامت کی نشانیاں ہیں صحیح احادیث پاک میں وارد ہیں .

(7)

علم عقائد کی مستند اور معروف کتاب المسایرۃ (للشیخ الامام کماا لدین محمد بن ہمام الدین عبد الواحد المتوفی 861 ھ)اور اس کی شرح المسامرۃ میں ہے :
واشرط الساعتہ من خروج الدجال و نزول عیسیٰ بن مریم علیھما والسلام میں السماء وخروج یاجوج وماجوج و خروج دابتہ ........(چند سطروں کے بعد لکھتے ہیں)کل منھا حق وردت بہ النصوص الصریحۃ الصحیحہ الخ(المسامرۃ مع المسا یرۃ ج 2 ص 242 ص 243)
یعنی اور قیامت کی نشانیاں دجال کا خروج اور عیسیٰ بن مریم علیھما والصلوۃ والسلام کا آسمان سے نزول اور یاجوج ماجوج کا خروج اور دابتہ کا خروج...........پھر چند سطروں بعد لکھتے ہیں کہ ان میں سے ہر ہر چیز حق ہے
کیوں کہ نصوص صریحہ صحیحہ ان میں وارد ہوئی ہیں


اگر اس حوالہ سے کسی بھائی کے پاس مزید حوالاجات موجود ہوں تو وہ بھی یہاں شئیر کریں
جزاک اللہ