میرا سکون میرا اعتبار واپس کر
مجھے تُو میرا وہ کھویا قرار واپس کر
ترے سلوک نے دل کر دیا سپردِ خزاں
نہ چھین مجھ سے تو میری بہار واپس کر
ملےگا کیا تجھے لے کر میرے شفق رخسار؟
اے عمرِ رفتہ تو میرا نکھار واپس کر
میرا خلوص تھا میری عبادتوں جیسا
ہے قرض تجھ پہ تو میرا اُدھار واپس کر
تجھی کو یہ تیرا پتھر کا دل مبارک ہو
مجھے تُو میرا دلِ لالہ زار واپس کر