موم کی طرح پگھلتے ہوئے دیکھا اُسکو
رُت جو بدلی تو بدلتے ہوئے دیکھا اُسکو
وہ جو کاندھوں کو بھی نرمی سے چھوا کرتا تھا
ہم نے پھولوں کو مسلتے ہوئے دیکھا اُسکو
جانے کس غم کو چھپانے کی تمنّا ہے اُسے
آج ہر بات پہ ہنستے ہوئے دیکھا اُسکو