لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ’فیس بک‘ تک رسائی پر پابندی لگانے کا حکم دے دیا ہے۔ جسٹس اعجاز احمد چودھری نے یہ حکم ’اسلامک لائیرز موومنٹ‘ کی اس درخواست پر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ فیس بک پر پیغمبر اسلام کے بارے میں خاکے بنانے کا ایک مقابلہ ہورہا ہے اس لیے اس ویب سائٹ پر پابندی لگائی جائے۔ جسٹس اعجاز نے محکمۂ مواصلات کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان میں فیس بک کے استعمال پر پابندی عائد کر دے اور آئندہ تاریخ سماعت یعنی اکتیس مئی کو فیس بک کے بارے میں تحریری جواب پیش کریں لاہور سے نامہ نگار عبادالحق کا کہنا ہے کہ بدھ کو عدالت کے سامنے متعلقہ حکام نے بتایا کہ فیس بک کے ان حصوں کو بند کردیا گیا ہے جن پر توہین رسالت پر مبنی خاکے بنانے کا مقابلہ ہورہا ہے تاہم درخواست گزار تنظیم کے وکیل نے یہ اعتراض اٹھایا کہ ویب سائیٹ کے کسی حصہ کو اس وقت تک بند نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کو مکمل طور پر بلاک نہ کر دیا جائے۔ اسلامک لائیرز موومنٹ کے وکیل چودھری ذوالفقار علی نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور آئین کے آٹیکل ٹو اے کے تحت ملک میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جاسکتا جو اسلام کے منافی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس بک کے کئی ایسے پروگرام ہیں جو اسلام کے اصولوں کی نفی کرتے ہیں اور توہین رسالت پر مبنی خاکوں کے بنانے کا مقابلہ اسی ویب سائیٹ پر ہو رہا ہے جس سے مسلمانوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ وکیل کے بقول چین ، متحدہ عرب امارت اور سعودی عرب نے ’فیس بک‘ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔درخواست گزار وکیل نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں اس وقت پنتالیس ملین افراد فیس بک استعمال کر رہے ہیں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی وہ ادارہ ہے جس نے اس ویب سائٹ پر پابندی لگانی ہے۔