جاگتی آنکھوں میں چند خواب رہنے دو
گئے موسموں کا اب حساب رہنے دو
کل اگر بچھٹر گئے تو تیری یاد دلائے گا یہ
ہما رے ساتھ آنسوؤں کا سیلاب رہنے دو
جو ہم نے کہی تھی تمہیں خط میں کبھی
اب اُس بات کا جواب رہنے دو
سجاؤ تم کسی اور کی دُنیا خوشی سے
ہماری آنکھوں کو یونہی بے خواب رہنے دو
ہم کانٹوں کے عادی ہیں صندل
کسی اور کو دے دینا یہ گلاب رہنے دو