کچھ الفاظ جو اشعار میں ڈھل جاتے ہیں
اور الفاظ کے مفہوم بدل جاتے ہیں
لوگ منہ پھیر لیتے ہیں دنیا میں دوست
جب سا ر ے مقصد نکل جاتے ہیں
ز ما نے میں مجھے کسی سے گِلہ ہی نہیں
غیر تو غیر اپنے بھی بدل جاتے ہیں
تلخ حقیقتو ں کا سا منا کر کے
کچھ بہکتے ہیں کچھ سنبھل جا تے ہیں
شمع سے د وری نہیں سہہ سکتے
بے خود پروانے جل جا تے ہیں
ا نجا مِ محبت سے یہ ڈر جائیں گے
نام محبوب کا لے کے جو مچل جاتے ہیں
ان کو خو شیاں تو نہیں ملتیں تمام لیکن
یتیمِ شہر بھی آخر کو پل جاتے ہیں