ماں کیسے بنی ؟
ایک دن آسمانوں کے فرشتوں نے رب سے کہا ۔۔۔ زمینی مخلوق سےکچھ ہمیں دکھلایے ۔۔۔ رب نے حجاب اُٹھایا ۔۔ فرشتوں کو بلایا ۔۔۔ رب نے ایک مجسمہ دکھایا ۔۔۔ ایک مجسمہ ۔۔۔ خوبصورت روشن مجسمہ ۔۔۔ جسے کلیوں کی معصومیت ۔۔۔ چاندنی سے ٹھنڈک ۔۔۔گلاب سے رنگت ۔۔۔ قمری سے نغمہ ۔۔۔ غاروں سے خاموشی ۔۔۔ آبشاروں سے موسیقی ۔۔۔ پھول کی پتی سے نزاکت ۔۔۔ کوئل سے راگنی۔۔۔ بلبل سے چہچہاہٹ ۔۔۔ چکوری سے بے چینی ۔۔۔ لاجونتی سے حیا ۔۔۔ پہاڑوں سے استقامت ۔۔۔ آفتاب سے تمازت ۔۔۔ صحرا سے تشنگی ۔۔۔ شفق سے سرخی ۔۔۔ شہد سے حلاوت ۔۔۔ شب سے گیسو کے لئے سیاہی ۔۔۔ سرو سے بلند قامتی لےکر بنایا ۔ اس کی آنکھوں میں دو دیئے روشن تھے ، اس کے قدموں تلے گھنے باغات تھے ، اس کے ہاتھوں میں دعائوں کی لکیریں تھیں ۔۔۔ اس کے جسم سے رحمت و برکت کی بو آتی تھی ۔۔۔ اس کے دم میں رحم کا دریا موجزن تھا ۔۔۔ اللہ تعالٰی نے اسے ایک گوشت کا لوتھڑا عطا کیا ( یعنی بچہ )*اس مجسمے نے اسے غور سے دیکھا ۔۔۔ اس کی آنکھوں میں محبت کے دیپ جلائے اور خود اندھا ہوگیا۔
اپنی بہار کے سب پھول اسے دے دیے ۔
اپنے ہاتھوں کی دعائوں کو اس کے سر پر سایہ بنایا ۔
اپنے قدموں*کے گھنے باغات اُٹھاکر اسے دے دیے ۔
اپنا سکون اسے دے کر خود کو بے سکون ہوگیا۔
اپنی ہنسی اس کے نام کردی ، خود خاموشی لے لی ۔
سُکھ اسے دے دیا اور خود آنسو لے لئے ۔
فرشتوں نے حیرانی سے پوچھا ۔۔۔ یا اللہ یہ کیا ہے ؟
اللہ نے فرمایا یہ ماں* ہے ۔