کبھی زبان، کبھی اپنا بیان، بدلے گا
طرح طرح سے مرا، بدگمان، بدلے گا

اس ایک آس پہ کیوں، زندگی گزاروں میں
نصیب آکے کوئی، مہربان بدلے گا

ہمارے درد کا لفظوں سے، مت علاج کرو
کسی نظر سے ہمارایہ، دھیان بدلے گا

جومیرے قتل کا، مضبوط عینی شاہد ہے
عدالتوں میں یقینن، بیان بدلے گا

سمندروں کی کھلی، سازشیں یہ کہتی ہیں
کہاں تک کوئی، بادبان بدلے گا

اس ایک شوق میں ہم، جاگتے رہے عابد
وہ قصہ گو تو کبھی، داستان بدلے گا



سید عابد علی عابد‎ ‎ایم۔اے ایل۔ایل۔بی اردو کے بڑے تنقید نگاروں میں سے ایک ہیں۔ وہ اردو اور فارسی کے شاعر ، نقّاد اور ڈرامہ نگار تھے اور دیال سنگھ کالج کے مشہور ترین پرنسپل تھے۔ عابد علی عابد 17 ستمبر 1906 کو ڈیرہ اسمٰعیل خان ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا انتقال 20 جنوری 1971 کو لاھور میں ہوا۔

حالات

عابد علی عابد تنقید نگاری کے لیے بہت مشہور تھے۔ ان کے سینکڑوں شاگرد ہیں۔ وہ ریڈیو پاکستان لاھور کے ابتدائی ڈرامہ اور فیچر لکھنے والوں میں سے تھے۔ انھوں نے 1940 اور 1950 کی دہائیوں میں ریڈیو کے لیے بےشمار ڈرامے لکھے۔ پنجاب کی سب سے پہلی بولتی فلم ھیر رانجھا (1931) کی کہانی اور مکالمے انھوں نے لکھے تھے۔ دیال سنگھ کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے انھوں نے اردو زبان کے لیے بہت کام کیے۔

تخلیقات

* مدیر صحیفہ لاھور
* فلسفہ کی کہانی۔ ول ڈوارنٹ کی مشہور کتاب کا اردو ترجمہ
* میں کبھی غزل نہ کہتا ۔ شاعری۔ سنگِ میل پبلیکیشنز
* اصولِ انتقادِ ادبیات ۔ اردو تنقید کی مشہور ترین کتاب جو ایم اے کے نصاب میں بھی شامل ہے۔
* البدیع محسنات۔ شاعری کا انتقادی جائزہ۔ شائع کردہ مجلسِ ترقیِ ادب
* البیان۔ شائع کردہ مجلسِ ترقیِ ادب
* اسلوب۔ شائع کردہ مجلسِ ترقیِ ادب
* شعرِ اقبال۔ سنگِ میل پبلیکیشنز
* نظریہ سیاسیِ شیعہ۔ فارسی
* طلسمات۔ اردو ناول۔ ھاشمی بک ڈپو
* شہباز خان۔اردو ناول۔ سنگِ میل پبلیکیشنز‎