وفا رسوا نہیں کرنا

سنو ایسا نہیں کرنا

میں پہلے ہی اکیلا ہوں

مجھے تنہا نہیں کرنا

جدائی بھی جو آ جائے

تو دل چھوٹا نہیں کرنا

بہت مصروف ہو جانا

مجھے سوچا نہیں کرنا

مقدر پھر مقدر ہے

کبھی دعوٰی نہیں کرنا

بھروسہ بھی ضروری ہے

مگر سب کا نہیں کرنا

حقیقت ہے ملنا اپنا

اسے سپنا نہیں کرنا

مجھے تم یاد آ تے ہو

مجھے بھولا نہیں کرنا

میری تکمیل تم سے ہے

مجھے آدھا نہیں کرنا