بسم اللہ الرحمن الرحیم


آج کا میرا موضوع ہے نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں، جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ نماز دین کا ایک ایسا جزء ہے کہ جس کے بغیر ہمارا ایمان اور دین نامکمل ہے یا یہ کہ سکتے ہیں کہ اس کے بغیر ایک مسلمان اسلام سے نکل جاتا ہے اور وہ مسلمان ہی نہیں رہتا۔ اللہ اکبر
ہمارے پیارے آقا محمد ۖ نے فرمایا ہے کہ :
" صلّو کما رایتمونی اصلّی"
(نماز اسی طرح پڑھوجس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو)

مگر آج کل ہر ایک نے اپنی نماز کے طریقہ کو نبی پاک ۖ کی نماز کے طریقے کے مطابق ہونے کا دعوی کیا ہے مگر حقیقیت یہ ہے کہ جب تک نماز کا طریقہ صحیح احادیث کے مطابق نہیں ہے تب تک وہ نماز قابل قبول ہر گز نہیں ہے اور وہ نماز محمد ۖ کی نماز کے طریقیکار کے مطابق نہیں ہوسکتی۔
آئیے ہم آج دیکھتے ہیں کہ ہم نماز میں کس قسم کی کوتاہیوں اور غلطیوں کے مرتکب ہوتے ہیں اور جس کے کرنے سے ہم اللہ کے رسول ۖ کے اوپر والے قول پہ پورا نہیں اتر سکتے اور ہماری نماز بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتی۔
نماز نبوی ۖ پر آج کل بہت ساری کتابیں چھپ چکی ہیں۔ الحمد اللہ مگر میں آج آپ بھائیوں/ بہنوں کو نماز کے طریقہ کی طرف نہیں بلکہ نماز کی خاص اور اہم غلطیوں اور کوتاہیوں کی طرف نشاندہی کروں گا جس کا مرتکب تقریبا ہر شحص ہوجاتا ہے چاہیے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہو۔ ان شاء اللہ

صف بندی:

جیسا کہ صف بندی کرنا اور صف میں مل کر کھڑا ہونا نماز کا ایک اہم جزء ہے اس کا حکم رسول اللہ ۖ نے تاکید کے ساتھ دیا ہے مگر اس پہلے ہی طریقہ پر مسلمان کوتاہی کرتا ہے اور جب اس کو اس طرف نشاندہی کرائی جاتی ہے تو وہ اس چيز کو بجاء سیکھنے کے اس پر وہ سمجھانا ناگورا گذراتا ہے کہ اس اللہ کے بندے نے مجھے اس بات پر ٹوکا کیوں!؟

رسول اللہ ۖ کا ارشاد پاک ہے کہ:

"اپنی صفوں کو برابر کرو- بلاشبہ صفوں کا برابر کرنا نماز کے قائم کرنے میں سے ہے"
(صحیح مسلم، الصلواۃ، باب تسویۃ الصفوف، حدیث 433)
یعنی ارکان اور سنن کی تعدیل اور رعایت سے نماز پڑھو- رسول اللہ ۖ فرماتے ہیں کہ:

" صفوں کو سیدھا کرنا بھی نماز میں قاغم کرنے میں داخل ہے-" اس سے معلوم ہوا کہ صفوں کا ٹیڑھا ہونا نقصان کا موجب ہے-
خبردار! صفیں ٹیڑھی نہ ہوں کہ صفوں کا ٹیرھا پن باہمی پھوٹ، دلوں کے اختلاف اور باطنی کدورت کا موجب ہے-
حصرت انس رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا:

" اپنی صفیں ملی ہوئی رکھو (یعنی کندھے سے کندھا اور قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہو) اور صفوں کے درمیان نزدیکی کرو (یعنی دو صفوں کے درمیان اتنا فاصلہ نہ چھوڑو کہ وہان ایک اور صف کھڑی ہوسکے) اور گردنیں برابر رکھو (یعنی سب برابر جگہ پر کھڑے ہو کا گردنیں برابر ہوں) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے تحقیق میں شیطان دیکھتا ہوں جو صف کے شيکفوں میں داخل ہوتا ہے گویا کہ بکری کا سیاہ بچہ ہو"
(ابو داؤد، ابواب الصفوف، باب تسویۃ الصفوف، حدیث 667- اسے امام حبان "387" اور ابن خزیمہ "1545" نے صحیح کہا ہے)

اب یہاں ایک بات کا پتہ چلتا ہے کہ صفیں سیدھی کرنی نماز میں شامل ہیں اور اس کا حکم رسول اللہ ۖ نے بھی دیا ہے مگر ہماری کتنی مسلمان جماعتیں ہیں جو اس سنت سے عاری ہیں اور پھر بھی نبی ۖ سے محبت کرنے والا امتی کہلاتی ہیں۔ اللہ انہیں ھدایت نصیب فرما‏ے۔ آمین