Results 1 to 12 of 20

Thread: Hamari 14 august or unki ?

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    mrfaizaniqbal's Avatar
    mrfaizaniqbal is offline Senior Member+
    Last Online
    10th February 2015 @ 07:23 PM
    Join Date
    02 Mar 2010
    Location
    KARACHI
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    1,090
    Threads
    61
    Credits
    0
    Thanked
    28

    Default Hamari 14 august or unki ?

    وہی محفوظ رکھے گا میرے گھر کو بلاؤں سے
    تیز آندھیوں میں جو درختوں سے گھونسلے گرنے نہیں دیتا
    [IMG][/IMG]
    بے گھر و آسرا، غم کے لیے وقت کہاں؟


    موت کا خوف کس طرح تمام دنیاوی رشتوں، مال اسباب اور جائیداد پر حاوی ہوجاتا ہے اس کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب میں نے خود اپنی آنکھوں سے ایک انسانی بستی کو ڈوبتے اور اس کے مکینوں کو اپنی جان بچا کر بھاگتے دیکھا۔
    یہ جنوبی پنجاب کا ضلع مظفر گڑھ ہے، شہر سے تقریباً پینتالییس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بڑا قصبہ کوٹ اددو ہے جہاں شہرمیں پانی داخل ہوچکا تھا اور اب پانی پاور پلانٹ کی جانب بڑھ رھا تھا جس کی حفاظت کی ذمہ داری فوج نے سنبھال لی۔
    میں نے وہیں جانے کا قصد کیا لیکن ضروری نہیں انسانی ارادے ہمیشہ پورے ہوجائیں۔ ابھی کوٹ ادو پینتیس کلومیٹر دور تھا کہ ایک جم غفیر سڑک پر دکھائی دیا۔
    یہ اتنا بڑا قافلہ تھا کہ اس نے ٹریفک بلاک کردی۔ دیہاتی لوگ اپنے مویشی ہانکتے، سر پرگٹھڑیاں اٹھائے ننگے پیر بدحال بچوں کے ہاتھ تھامے چلے جا رہے تھے، کوئی ٹریکٹر ٹرالی پر تھا کسی کے پاس بیل گاڑی تھی تو کوئی پیدل تھا لیکن سب کے چہروں پر پریشانی تھی۔
    ایک امام مسجد محمد اشرف ملے ان کی تنخواہ دو ہزارماہوار تھی اور انہیں جوگاڑی ملی اس کا کرایہ عام دنوں میں تو دو ہزار لیکن آفت کےان گھنٹوں کےلیے چھ ہزار ہوچکا تھا۔ مولوی صاحب نے اپنی بکریاں بیچ کر یہ گاڑی کرایہ پرلی۔

    لوگوں کو روکا تو معلوم ہوا کہ دریائے چناب سے نکلنے والی مظفرگڑھ کینال کا مزید ایک بند ٹوٹ جانے سے قصبہ محمود کوٹ کے کئی درجن دیہات ڈوب گئے ہیں۔
    ایک نوجوان محمد افضل نے بتایا کہ دو تین روز سے سرکاری عملہ اس بند کو توڑنا چاہتا تھا لیکن مقامی لوگ مزاحمت کر رہے تھے۔ اس کے بقول رات تقریباً ایک بجے جب سب لوگ گھروں کو چلے گئے تو یہ بند ٹوٹ گیا۔
    وہ جاگ رہا تھا اور چارپائی پر بیٹھا تھا جب پانی سرسراتا ہوا اس کے پاؤں سے ٹکرایا۔ محمد افضل نے کہا کہ باقی بستی والوں کی طرح وہ تھوڑا بہت سامان اٹھا کر بھاگ نکلاہے۔
    اگر آپ نے فلموں میں سمندر کی طوفانی رات دیکھی ہو، یا اس کی اونچی لہروں کو دیکھا ہو، تو شاید آپ کو میدانی علاقوں کے سیلاب کا اندازہ نہ ہو پائے۔



    و تین روز سے سرکاری عملہ اس بند کو توڑنا چاہتا تھا لیکن مقامی لوگ مزاحمت کر رہے تھے۔ رات تقریباً ایک بجے جب سب لوگ گھروں کو چلے گئے تو یہ بند ٹوٹ گیا

    مختلف علاقوں کی تباہی کا انداز مختلف ہوسکتا ہے لیکن میں نے محمود کوٹ کو ڈوبتے دیکھا جہاں پانی ایک ایک انچ کر کے چڑھ رہا تھا اور لوگ جتنا سامان بچاسکتے تھے اپنے سروں پر رکھ کر اونچی سڑک کی جانب جا رہے تھے۔
    ایک سیم نالہ تھا جو اب کسی بڑی نہر کا منظر پیش کر رہا تھا۔ بستی شہیداں کےسامنے ایک ٹولی سڑک پر کھڑی ملی، لوگ پریشان تھے۔ ایک مکین نصیر اختر نے پھولی ہوئی سانس میں بتایا کہ یہاں دس منٹ پہلے ایک پل تھا جو اب پانی میں بہہ گیا ہے۔
    میں نے دیکھا دونوجوان سر پر اناج کی چھوٹی بوریاں اٹھائے کئی فرلانگ دور ایک دوسرے پل کی جانب جا رہے تھے جو اب پانی کی زد میں تھا۔
    دیکھتے ہی دیکھتے پانی اس بستی میں واقع ایک چھوٹے مزار کے اندر داخل ہوگیا۔ باقی گھروں کی تقریباً آدھی آدھی دیواریں ڈوب چکی تھیں۔
    لوگ جو کچھ بچا سکے، اپنے ساتھ لیکر نکل پڑے

    میں واپس کوٹ ادو روڈ پر پہنچا تو پولیس اور ریسکیو ون ون ٹو ٹو کے اہلکار ٹریفک جام ختم کرنے میں کامیاب ہو چکےتھے۔
    خوفزدہ لوگ اب اپنی گائیں بھینس، بھیڑ بکریاں لیے تقریباً دوڑ رہے تھے۔
    یہ پریشان لوگوں کی وہ افراتفری تھی جسے میں براہ راست دیکھ رہا تھا لیکن چشم تصور میں جنوبی پنجاب کے ایسے سینکڑوں ہزاروں قافلے تھے۔یہ واحد بند نہیں تھا جو ٹوٹا ہو بلکہ سینکڑوں چھوٹے بڑے بند دریائےسندھ اور دریائے چناب کے منہہ زور پانی کی زد میں آکر ٹوٹے ہیں اور اس طرح کے کئی ہزار قافلے بنا چکے ہیں۔
    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پندرہ لاکھ سے زائد افراد صرف جنوبی پنجاب میں بے گھر ہوئے جبکہ تقریباً اتنے ہی سندھ میں دربدر ہوئے ہیں۔خیبر پختونخواہ اور کشمیر کی نقل مکانی میں لوگ ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
    جب اتنے وسیع پیمانے پرتباہی ہورہی ہو تو انسانوں کی زندگیوں اور رویوں میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اچھی اور بری دونوں طرح کی تبدیلیاں۔ میری ملاقات ایک نوجوان پک اپ ویگن ڈارئیورخورشید احمد سے ہوئی جو محض ڈیزل کا خرچ لیکر مسلسل اپنے محلے داروں کو مال اسباب سمیت محفوظ مقام پر منتقل کررہا تھا۔ خورشید کی گاڑی بوسیدہ لیکن عزم ترو تازہ تھا۔
    ایک امام مسجد محمد اشرف ملے ان کی تنخواہ دو ہزارماہوار تھی اور انہیں جوگاڑی ملی اس کا کرایہ عام دنوں میں تو دو ہزار لیکن آفت کےان گھنٹوں کےلیے چھ ہزار ہوچکا تھا۔ مولوی صاحب نے اپنی بکریاں بیچ کر یہ گاڑی کرایہ پرلی۔
    امام مسجد نے بتایا کہ علاقے میں روٹی تیس روپے اور سالن ڈیڑھ سو روپے کی پلیٹ ہوچکا ہے جو غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہے۔
    نقل و حمل کے ذرائع کے بعد سب سے بڑا مسئلہ بھوک ہے جس سے نبرد آزما ہونا اس پر آشوب دور میں مشکل تھا۔ میں نے ایک ٹیلے پر بیٹھے بچوں کو کچی کھجوریں چباتے دیکھا۔



    ایک عورت عذرا کا چہرہ نہ بھولنے والا ہے، اس نے اپنی بے تاثر آنکھوں سے دیکھا، اپنے تین بچوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ بس یہ بچا ہے باقی سب کچھ وہیں رہ گیا۔ میں نے پوچھا باقی کیا؟ کہنے لگی گھر بار مال مویشی اور میرا شوہر۔۔۔۔۔
    اس نے جتنی آسانی سے میرا شوہر کہہ دیا وہ میری سمجھ میں نہ آیا، معلوم ہوا کہ وہ چند گھنٹے پہلے ہی بیوہ ہوئی ہے اس کا شوہر گائے بھینس بچانےکے لیے پانی میں اترا لیکن پانی اسے بہا کر لے گیا۔
    جنوبی پنجاب میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے نقل مکانی کرنے والے لوگ فاقہ مستی اور بے سرو سامانی کے باوجود خود کو کم از کم اس لحاظ سے خوش قسمت تصور کرتے ہیں کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے۔ متعدد متاثرہ لوگوں نے بتایا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد سیلاب کے پانی میں پھنس چکی ہے۔

    قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے اب تک ملک کے دو صوبوں میں ایک کروڑ بیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ساڑھے چھ لاکھ گھر بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کی زد میں آئے ہیں۔
    جمعہ کو اطلاعات کے وزیر مملکت صمصام بخاری کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ بارشیں رُکنے کے بعد ہی لگایا جاسکے گا جس کے بعد امداد دینے والے ملکوں سے کہا جائے گا کہ ان بارشوں میں کتنےارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
    انھوں نے کہا کہ متاثرین کی یہ تعداد صرف دو صوبوں خیبر پختونخوا اور پنجاب کی ہے جب کہ سندھ کے متاثرین ابھی اس میں شامل نہیں کیے گئے ہیں۔
    انھوں نے کہا کہ دو ہزار پانچ کے زلزے میں چھ لاکھ گیارہ ہزار مکانات متاثر ہوئے تھے جب کہ سیلاب سے ساڑھے چھ لاکھ گھر متاثر ہوئے ہیں۔

    سیلابی ریلا گڈو بیراج میں

    دریں اثنا پاکستان کے صوبے پختون خواہ اور پنجاب کے بعد نو لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہونے کے بعد جمعہ کوگڈو بیراج میں سے گزر رہا ہے۔ جس سے یہاں دونوں کنارو ں پر کچی بستیوں میں آباد لاکھوں افراد کو خطرہ ہے۔ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے مزید ڈیڑھ لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
    ملک میں سیلاب متاثرین کی تعداد پینتالیس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ سولہ سو سے زیادہ ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق گڈو بیراج سے ساڑھے بارہ لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزر سکتا ہے۔
    گڈو بیراج کے اطراف میں کئی علاقے دیکھنے کے بعد ہمارے ساتھی جعفر رضوی نے بتایا ہے گدو بیراج سےگزرنے والے پانی کی سطح بہت بلند ہے مگر ابھی دریا اپنے کناروں سے نہیں چھلکا ہے۔ حکام دونوں جانب سے کچی آبادیوں کے افراد کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اکثرلوگ اپنے مال مویشیوں کی وجہ سے اپنے گھروں سے نکنے کی مزاحمت کررہے ہیں۔




    سیلابی ریلہ اب گدو بیراج سے گزر رہا ہے اور پانی کی سطح بلند ہورہی ہے


    نامہ نگار کے مطابق دریا کے کناروں پر پانچ لاکھ افراد آباد تھے جن میں سے حکام کے مطابق پچاسی فیصد افراد کو نکال لیا گیا ہے۔
    انھوں نے بتایا کہ گڈو بیراج سے اس وقت نو لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلا سے بیران کو خطرہ نہیں لیکن پشتوں سے خطرہ ہے کہ وہ پانی کے بہاؤ کی وجہ سے ٹوٹ نہ جائیں۔
    پنجاب کی صورتحال

    پنجاب میں سیلابی ریلوں سے پہنچنے والی تباہی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور جمعہ کو راجن پور کے علاقے جام پور میں ڈیڑھ لاکہ کے قریب آبادی کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
    صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر کوٹ ادوو کے ارد گرد کے دیہات کو بہانے کے بعد سیلابی پانی کوٹ ادوو شہر میں بھی داخل ہو گیا جس کی وجہ سے وہاں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔
    مظفر گڑھ سے کوٹ ادو کی طرف جاتے ہوئے پچیس کلو میٹر کے فاصلے پر قائم بجلی گھر بند کر دیے گئے ہیں۔

    کوٹ ادو پاور پلانٹ کی باہری دیوار تک پانی پہنچ چکا ہے اس لیے اس کے نو سو میگا واٹ کے یونٹس کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ اس میں تین سو بائیس میگا واٹ بجلی فراہم کرنے والے یونٹ کو بند نہیں کیا گیا

    ان میں سے لعل پیر میں واقع ایک تین سو پچاس میگا واٹ کا اے ای ایس پاور پلانٹ اور دوسرا بھی تین سو پچاس میگا واٹ بجلی فراہم کرنے والا پاک جین پاور پلانٹ کے سوئچ یارڈ میں پانی داخل ہونے کے سبب ان کو حفاظتی اقدامات کے تحت بند کر دیا گیا ہے۔
    بجلی کی ترسیل کے ادارے پیپکو کے ڈائریکٹر جنرل محمد خالد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کوٹ ادو پاور پلانٹ کی باہری دیوار تک پانی پہنچ چکا ہے اس لیے اس کے نو سو میگا واٹ کے یونٹس کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ اس میں تین سو بائیس میگا واٹ بجلی فراہم کرنے والے یونٹ کو بند نہیں کیا گیا۔
    لاہور سے نامہ نگار مونا رانا کا کہنا ہے کہ محمد خالد کے مطابق اس پاور پلانٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور یہاں بھی بجلی کی پیداوار کو حفاظتی اقدامات کےتحت بند کیا گیا ہے۔



    کوٹ ادوو میں ارد گرد کے دیہات کو بہانے کے بعد سیلابی پانی کوٹ ادوو شہر میں بھی داخل ہو گیا جس کی وجہ سے وہاں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔
    قصبہ گجرات کے کے نواحی علاقے زیر آب آ گئے ہیں جبکہ ضلع رحیم یار خان سینکڑوں چھوٹی بڑی بستیاں زیر آب آ چکیں ہیں۔
    ریلیف اینڈ کرائسز مینجمنٹ لاہور کے ترجمان کے مطابق کیونکہ اب سیلاب پنجاب سے سندھ میں داخل ہو چکا ہے اور پنجاب میں متاثر ہونے والے دیہات اور سیلاب کے متاثرین کی تعداد میں کل سے کوئی زیادہ اضافہ نہیں لہذا کوئی نئے اعداد و شمار نہیں دیے جا رہے اور اب تک سولہ لاکھ کےقریب افراد پنجاب میں سیلاب سے متاثر ہیں۔
    جنوبی پنجاب کے جن اضلاع میں سیلاب نے تباہ کاریاں برپا کیں ہیں وہاں لوگوں شدید مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں کئی افراد ابھی بھی کھلے آسمان کے تلے بے یار و مدد گار بیٹھے ہیں۔ کئی افراد کا کہنا ہے انہیں کھانے اور پینے کا پانی میسر نہیں اور وہ کئی گھنٹوں سے بھوکے ہیں۔

    مزید اپڈیٹ کے لئے انتظار کریں
    Last edited by mrfaizaniqbal; 8th August 2010 at 06:03 PM. Reason: size

Similar Threads

  1. :::14 August Hamari Azadi:::
    By *ESHA* in forum 14 August 2024.....Independence Day
    Replies: 37
    Last Post: 7th August 2011, 06:42 PM
  2. Unki mohabbat ka nishaan........
    By Chandamalik in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 5
    Last Post: 24th February 2010, 08:04 PM
  3. 14th August or 15th August
    By Confuse in forum 14 August 2024.....Independence Day
    Replies: 0
    Last Post: 14th August 2009, 04:05 AM
  4. Editor Aur Unki MotorCycle
    By UltimateX in forum Baat cheet
    Replies: 21
    Last Post: 23rd May 2009, 10:21 AM
  5. EditorShahid Aur Unki Begum
    By Leon in forum ITDunya 19th Anniversary (8 Nov 2024)
    Replies: 44
    Last Post: 30th October 2008, 10:06 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •