شہری اور تنظیمیں اپنی مالی امداد کے استعمال کا ریکارڈ رکھنے کا ناممکن کام کرنے کے ذمہ دار ہیں

امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں نے اس امریکی قانون میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے جس کے ذریعے امریکی حکومت انہیں کسی غیر ملکی فلاحی ادارے کی مدد کرنے پر دہشتگردی کے قانون کے تحت جیل بھیج سکتی ہے۔

امریکی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ زکوۃ ادا کرنا اسلام میں فرض ہے اور ان کی اس عبادت کے حق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دہشتگرد تنظیموں کو مدد فراہم کرنے کا امریکی قانون اتنا غیر واضح اور پیچیدہ ہے کہ اس کی وجہ سے افراد اور تنظیمیں اپنی مالی امداد کے استعمال کا ریکارڈ رکھنے کا ناممکن کام کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

ان تنظیموں کے مطابق اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے امریکی مسلمان دیگر مسلمان ملکوں میں خیرات کے طور پر رقوم بھیجنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کہ کہیں یہ رقم دہشتگردی کے ساتھ منسلک قرار نہ دے دی جائے اور ایسا صرف پیسے کے معاملے میں نہیں ہے بلکہ کسی بھی طرح کی مدد اس قانون کی زد میں آ سکتی ہے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک امریکی تنظیم کراماہ سے منسلک وکیل میس ابوسی کا کہنا ہے کہ ’ کراماہ افعانستان میں لڑکیوں کے سکول کی مددکرنا چاہتی تھی لیکن ہمیں یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ ہم اس سکول کی مدد کر سکتے ہیں یا نہیں۔ اس قانونی پیچیدگی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم اس منصوبے پر عمل نہیں کر سکے اور سکول کے لیے ساز و سامان افغانستان نہیں بھیج سکے۔

ان کے مطابق امریکی مسلمان دہشتگردوں کی مدد کو روکنے کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن جو لوگ نیک نیتی سے اچھے کاموں کے لیے اپنے پیسے خیرات کرتے ہیں، ان کے تحفظ کا بھی بندوبست ہونا چاہیے۔