آسیہ کیس کی آڑ میں توہین رسالت ایکٹ ختم کرنے کی ناپاک کوشش

کل تک آسیہ نام کی عورت ننکانہ کے ایک نامعلوم گاﺅں کی ایک گمنام رہائشی تھی جسے آج ساری دنیا جانتی ہے، وہ پاکستان میں ایک ایسے موضوع پر بحث کی وجہ بن گئی ہے کہ جس کے خلاف اسلام اور پاکستان کے دشمن عرصہ دراز سے درپے تھے۔ پاکستان میں موجود توہین رسالت ایکٹ جس کے تحت نبی آخر الزماں محمدﷺ کی ذات کی توہین کرنے والوں کی سزا موت مقرر ہے، ساری دنیا کے اسلام دشمنوں کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے۔ یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ آج تک اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو سزائے موت نہیں ملی اور اگر ملی تو اسے اعلیٰ عدالتوں سے بری کر دیا گیا لیکن اسلام دشمنوں کے ہاں یہ تصور کہ نبی مکرمﷺ کی شان میں توہین کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتارا جائے، سخت تکلیف دہ ہے۔ اسی لئے تو انہوں نے گزشتہ 5 سالوں میں اپنے اپنے ممالک میں انتہائی بدترین انداز میں توہین رسالت کا ارتکاب کیا اور بار بار اس کو دہراتے رہے۔بھارت بھی اس سلسلے میں پیش پیش رہا ان سب کا مقصد یہ تھا کہ مسلمان بار بار ان حرکات کو ہوتا دیکھ کر بالآخر ان کے عادی ہو جائیں اور پھر ہم ان کے ساتھ جو چاہیں سلوک کرتے پھریں، ہمیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ نبی مکرم محمدﷺ کی مسلمانوں کے ہاں عزت و تکریم و حرمت کو دیکھ کر ساری دنیا کے غیر مسلم اس سارے معاملے پر غور و خوض اور تحقیق و جستجو کرتے ہیں اور پھر نتیجتاً بہت سے مسلمان ہو جاتے ہیں۔ مسلمانوں کے دشمن اور متعصب عیسائی اس بات سے شدید حسد کرتے ہیں کہ ان کے ہاں ان کی مقدس ہستیوں، مقدس مقامات اور اصطلاحات کی کوئی عزت و تکریم نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ ان کے مذہب کی بھی دنیا میں کہیں عزت نہیں ہوتی لوگ ان کے مذاہب کو قبول بھی نہیں کرتے، اسی حسد کی آگ سے جل کر غیر مسلم آج مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں۔ آسیہ کو کل تک کون جانتا تھا لیکن اب اس کے حق میں ساری دنیا میدان میں ہے۔ پوپ بینیڈکٹ نے خود بیان جاری کیا ۔امریکا نے آسیہ کو فوراً پناہ کی پیش کش کر دی اور ہر طرح کی امداد دینے کا وعدہ کیا۔ صدر آصف زرداری اور گورنر پنجاب سلمان تاثیر بھی میدان میں آ گئے۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر یہ مسئلہ صرف ایک جان کا ہے تو ان سب ظالموں کو دنیا بھر میں بہتا مسلمانوں کا خون کیوں نظر نہیں آتا۔ بھارت میں روزانہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں کا قتل عام ہوتا ہے چرچ جلتے ہیں، پادری مرتے ہیں لیکن اس پر دنیا میں کہیں سے کوئی آواز بلند نہیں ہوتی اور نہ بھارت کے خلاف اس حوالے سے معمولی بیان آتا ہے کہ وہاں مسلمانوں نہیں، عیسائیوں کے ساتھ کوئی زیادتی ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ساری دنیا کے کافر صرف اور صرف مسلمانوں کے دشمن ہیں۔پاکستان نے غیر مسلموں کو جس قدر سہولیات دے رکھی ہیں اور جتنا انہیں یہاں تحفظ حاصل ہے وہ انہیں اپنے ممالک میں بھی نہیں۔ ان کے اپنے ممالک میں چرچ ویران ہو کر فروخت ہو رہے ہیں اور برباد ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں چرچ ہر روز بڑھ رہے ہیں۔ انگریزوں کا بنا کوئی چرچ آج تک ختم ہونا تو کجا کسی کی بیرونی دیوار و دروازہ بھی معمولی نقصان سے دوچار نہیں ہوا لیکن غیر مسلم ممالک خصوصاً یورپ، امریکہ اور بھارت میں مساجد اور اسلامی مراکز کی شہادت اور ان پر جلاﺅ گھیراﺅ کے حملے روزانہ کا معمول ہیں ان سب سے ہٹ کر ایک اور معاملہ دیکھتے کہ اگرآسیہ ایک عورت ہے تو دنیا کو یہ نظر کیوں نہیں آتے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی ایک عورت ہے۔ آسیہ تو ایک مکمل ان پڑھ اور جاہل عورت ہے جبکہ عافیہ صدیقی تو عالمہ، حافظہ، نیوروسائنسدان اور دنیا بھر سے 144 اعزازی ڈگریاں رکھنے والی مسلم دنیا کی سب سے زیادہ تعلیم یافتہ خاتون ہے جس کا جرم صرف اور صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہے، اسلام سے محبت کرتی ہے دنیا میں مسلمانوں پر ظلم نہیں دیکھ سکتی، اسے ناکردہ گناہوں کی سخت ترین سز دے دی گئی ہے اس کے لئے رحم کی اپیل نہ صدر پاکستان کرتا ہے، نہ پوپ بینڈکٹ کو خیال آتا ہے اور نہ کوئی اور سامنے آتا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ عافیہ صدیقی کو جس ”جرم“ کی بناءپر سزا سنائی گئی، نہ اس کا کوئی گواہ تھا اور نہ کسی کو گولی لگی، نہ کوئی زخمی ہوا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ دنیائے کفر مکمل طور پر خم ٹھونک کر میدان میں آ چکی ہے اور ہر لحاظ سے اپنی بقاءکی آخری جنگ لڑتے ہوئے انتہائی گھٹیا اور ذلیل حرکتوں میں مصروف ہے لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اسے جھنجھلاہٹ اور ہزیمت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ وہ جس سے ڈرتے ہیں وہ تو ہو کر رہے گا۔ امریکہ نے تباہی سے بچنے کے لئے افغانستان پرحملہ کیا، عراق کو تاراج کیا لیکن اس کی اپنی تباہی آج حقیقت کا روپ دھار چکی ہے۔ یورپ کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں اور یہ اکھڑی سانسیں اب ہچکیوں میں تبدیل ہونے والی ہیں لیکن اس کے لئے امتحان ہم سب کا ہے کہ اس سنگین مرحلے میں ہم کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ اپنے پکا اور سچا مسلمان ہونے کا کیسے ثبوت پیش کرتے ہیں۔ کیسے غیر مسلموں کی ناپاک یلغار کے آگے کیسے بند باندھتے ہیں۔ اپنے نبی محمدﷺ کی عزت و حرمت کا دفاع کرتے ہیں اور دنیا میں دین کو غالب کرنے کے لئے اپنی صلاحیتیں صرف کرتے ہیں۔