پاکستان میں اسامہ کا حامی نیٹ ورک موجود تھا، اوباما







امریکا کے صدر باراک اوباما کہتے ہیں کہ خود امریکا بھی القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کی تحقیقات کرے گا، لیکن اسلام آباد کو بھی اس سلسلے میں اقدامات کرنے چاہئیں۔
امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ اسامہ کو پاکستان میں کسی نہ کسی نیٹ ورک کی حمایت ضرور حاصل تھی اور اب یہ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا اس نیٹ ورک کے لوگ حکومت میں شامل تھے یا نہیں ،،، ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا بھی اس معاملے کی تحقیقات کرے گا۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے قومی سلامتی ٹام ڈونلیون کے مطابق ایسی کوئی شہادت نہیں ملی کہ پاکستان کو اسامہ کی ابیٹ آباد میں موجودگی کےبارے میں علم تھا ۔لیکن انہوں نے بھی صدر اوباما کی طرح مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اس معاملے کی تحقیقات کرے کہ اسامہ کو کس نیٹ ورک کی حمایت حاصل تھی کیونکہ بغیرکسی نیٹ ورک کی سپورٹ کے اسامہ اتنا عرصہ پاکستان میں چھپ نہیں سکتا۔ایک سوال کےجواب میں ٹام ڈونیلون نےبتایاکہ اسامہ کی جانب سے نائن الیون کی دسویں برسی پر ٹرین حملے کےحوالےسے امریکی حکام کوکسی قسم کی خبرنہیں ملی ، اگرایسی بات ہوتی تو حکام ضرور اقدامات کرتے۔ان کا کہناتھا ۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کےباوجودالقاعدہ کی سٹریٹجک شکست کا اعلان نہیں کیاجاسکتا۔القاعدہ اب بھی امریکاکیلئے خطرہ ہے لیکن اسامہ کو ہلاک کرکے القاعدہ کےحوالےسے ہم نے اہم سنگ میل عبورکیاہے۔امریکا کی نظریں اب ایمن الظواہری پرہیں جوامریکا کےمطلوب ترین افراد کی فہرست میں ٹاپ پرہیں لیکن الظواہری کی القاعدہ میں اسامہ جیسی حیثیت نہیں ہے ۔