اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

اپنی جنت کو خدا کے لۓ دوزخ نہ بنا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

میرے مرشد میرے آقا میرے مولی نے کہا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

اپنی اولاد کو پہنچاتے ہیں راحت ماں باپ
سچ جو پوچھو تو ہیں اللہ کی رحمت ماں باپ

ان کے قدموں میں ہے جنت یہ حدیثوں میں لکھا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

صرف بیوی کے لۓ باپ کو ماں کو چھوڑا
توڑ کر عقبی کو دنیا سے ہے رشتہ جوڑا

راستہ چھوڑ کر جنت کا جہنم میں نہ جا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

ہاتھ ملتے ہیں یہاں دنیا کی دولت والے
جن کے ماں باپ ہیں زندہ وہ ہیں قسمت والے

بعد مرنے کے نہ کہنا ہمیں موقع نہ ملا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

کعبہ ٹوٹا تو یقینآ کبھی بن جاۓ گا
دل جو ٹوٹا تو کبھی تجھ سے نہ بن پاۓ گا

تجھ سے ناراض نبی ہوں گے خفا ہو گا خدا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

جن کے ماں باپ نہیں انکی تو قسمت پھوٹی
در بدر پھرتے ہیں وہ ہاتھوں سے جنت چھوٹی

تجھ کو ماں باپ کا سایہ بھی مقدر سے ملا
اپنے مان باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

ان کے احسان فراموش نہ کر اے ناداں
میرا دعوی ہے کہ مشکل تیری ہوں گی آساں

اپنے دامن میں بندھے رہنے دے دونوں کی دعا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

بڑی امیدوں ارمانوں سے پالا تجھ کو
خود رہے بھوکے دیا منہ کا نوالہ تجھ کو

تیری خاطر ارے ناداں کبھی فاقہ بھی کیا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

ہو اگر صاحب اولاد تو سوچو سمجھو
باپ کو ماں کو محبت کی نظر سے دیکھو

ان کا دل جس نے بھی توڑا وہ کہیں کا نہ رہا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

ہم نے ساحل یہ بزرگوں کی زبانی ہے سنا
اپنے چمڑے کی انہیں جوتیاں سلوا پہنا

پھر بھی حق ہو تو نہیں انکی محبت کا ادا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دُکھا دل نہ دُکھا

ماں قدرت کی طرف سے آخری آسمانی تحفہ ہے