Name:  12.jpg
Views: 235
Size:  62.7 KB

.......... !! ایک سبق آموز کہانی !! ..............

ایک فقیر اور قاضی دونوں آپس میں گہرے دوست تھے قاضی کہتے تھے اسلام کے پانچ ارکان ہیں فقیر کا خیال تھا کہ ایک چھٹا رکن بھی ہے جسے روٹی کہتے ہیں۔

قاضی صاحب حج کو گۓ اس زمانے میں ہوائی جہاز تو ہوتے نہیں تھے پانی کا جہاز طغیانی میں آ گیا سمندر کی لہروں نے تین منزلہ جہاز کو آسمان کی طرف اچھال دیا دوسرے مسافروں کا کیا بنا یہ تو معلوم نہیں مگر قاضی صاحب ڈوبتے ابھرتے ساحل پر جا گرے ہوش و حواس درست ہوۓ تو بھوک پیاس لگی سخت بے چینی اور اضطراب میں تھے کہ دور سے آتا ہوا ایک سایہ نظر آیا قاضی صاحب اپنی ہمت جمع کر کے اس ساۓ کی طرف بڑھے سایہ ان کے قریب آ گیا گوشت پوست سے بے نیاز ساۓ نے قاضی سے پوچھا کیا بات ہے؟ کیا پریشانی ہے؟ کیوں بے قرار ہو؟

قاضی صاحب بولے پیاس لگی ہے بھوکا ہوں ما ورائی وجود نے کہا ساری عمر کی کمائی آدھی نیکیاں اس پرچہ پرمیرے نام لکھ دو قاضی نے آدھی نیکیاں لکھ دیں اور پانی پی لیا بھوک بڑھی تو رو ٹی مانگی ماورائی شخص نے کہاروٹی کھانی ہے تو باقی آدھی نیکیاں بھی لکھ دو روٹی کے لۓ مضطرب قاضی نے آدھی عمر کی نیکیاں بھی ما ورائی شخص کے نام کر دیں اور روٹی کھا لی قاضی صاحب جب گھر لوٹے تو اپنے دوست فقیر کے پاس گۓ فقیر نے پوچھا اے قاضی اسلام میں رکن پانچ ہیں یا چھ ........؟

قاضی بولا "اسلام ے پانچ رکن ہیں"

فقیر نے اپنی گدڑی ٹٹولی اور قاضی کے لکھے ہوۓ دونوں پرچے سامنے رکھ دیۓ. روٹی کیا ہے .......؟

روٹی بھوک کا تمثل ہے اطلاع کی عکاسی ہے اور بھوک کی کیفیت کا مظہر ہے ایسا مظہر جسکے اوپر تمام اخلاقیات کی بنیاد قائم ہے اسکی وجہ سے حسیات زندە یا مردە ہیں۔

جو لوگ اس راز سے واقف ہو گۓ ہیں انہوں نے چالاکی سے ایک جال بُن لیاہے خدا دشمنی کا جال جب وە یہ جال کسی قوم پر پھینکتے ہیں اور قوم ان کے پھینکے ہوۓ جال میں پھنس کر اسے اپنے لیۓ وسیلہٴ ترقی سمجھ لیتی ہے تو ایک روٹی کے لۓ ان کی محتاج بن جاتی ہے اور پھر روٹی ی کے لۓ محتاج قوم ان کی غلام بن جاتی ہے ایسا ہو جانے سے قوم کا تشخص برباد، کردار تباە اور شناخت ختم ہو جاتی ہے، ذہن ماوٴف ہو جاتا ہے دل مردە جو جاتے ہیں اور پوری قوم پر بے حِسی طاری ہو جاتی ہے ایسی قوموں پر ان کی اپنی زمین تنگ ہو جاتی ہے اور وسائل پر دوسری قومیں قابض ہو جاتی ہیں زمین اپنے محور پر گھومتی رہتی ہے اور زمین پر رہنے والے اپنی بے حسی کی وجہ سے غلام بنتے رہتے ہیں۔

الله کی محبت سے دور وە نا مراد قوم ہے جس کے لۓ ارشادِ الٰہی ہے ۔

"مہر لگا دی ہے الله نے ان کے دلوں پر ان کے کانوں پر اور دبیز پردے ڈال دیۓ ہیں ان کی آنکھوں پر" کیوں .... ؟ اس لۓ کہ یہ سب الله کی مملکت میں رہتے ہوۓ الله کے باغی ہیں۔

" وە لوگ جو سود لیتے ہیں اور سود دیتے ہیں سودی معیشت میں زندگی گزارتے ہیں بلا شبہ الله کے دشمن ہیں"