مرزا قادیانی کذاب کے دعاوی کی تاریخی ترتیب قائم کی جائے تو انہیں تین مرحلوںمیں تقسیم کیا جا سکتا ہے:


پہلا: 1882ء سے 1890 ء کے اختتام تک۔ اس مرحلے میں قادیانی کذاب نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا الہام یافتہ قرار دیتے ہوئے مجدد اور مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا لیکن حیات مسیح اور نزول مسیح کا انکار کیا۔


دوسرا : 1891 ء سے 1901ء تک۔ اس مرحلے میں قادیانی کذاب نے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے کا دعویٰ کیا ۔


تیسرا: 1901ء سے 1908 ء تک ۔ ( یعنی قادیانی کذاب کی وفات تک) اس مرحلے میں اس نے نہ صرف نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا بلکہ بے شمار دعاوی کی بھرمار کر دی حتیٰ کہ خود خدا ہونے کا دعویٰ بھی کر دیا۔ (نعوذ باللہ


دعوے ہی دعوے :


سلمان فارسی ہونے کا دعویٰ (ریویو آف ریلیجنز بابت ماہ اپریل ۱۹۰۶ء)علی ، حسن و حسین ہونے کا دعویٰ (الحکم قادیان ۱۰ نومبر ۱۹۰۵ء)ذوالقرنین ہونے کا دعویٰ (براہین احمدیہ ج ۵ ص ۱۰۱ حدیث امرتسر ۷ مارچ ۱۹۴۱ء)کرشن یعنی آریوں کا بادشاہ ہونے کا دعویٰ (تتمہ حقیقہ الوحی ص ۸۵ روحانی ۲۲؍۵۲۱)حجر اسود ہونے کا دعویٰ (اربعین نمبر ۴ ص ۱۵، وروحانی ۱۷؍۴۴۵)بیت اللہ ہونے کا دعویٰ (اربعین نمبر ۴ ص ۱۵، روحانی ۱؍۲۴۵)حوض کوثر عطا کیے جانے کا دعویٰ (انجام آتھم ص ۵۸، حقیقۃ الوحی ص ۱۰۹ ) تخلیق کائنات ہونے کا دعویٰ (حقیقۃ الوحی ص ۹۹ ) خدا کی معیت میں ہونے کا دعویٰ (ضمیمہ انجام آتھم ص ۱۷) آدم یعنی جانشین خدا ہونے کا دعویٰ (ایضاً ص ۵۵)تمام انبیاء کا مظہر ہونے کا دعویٰ(درثمین ص ۲۸۷، تریاق القلوب ص ۳)تمام انبیاء سے افضل ہونے کا اجمالی دعویٰ (حقیقۃ الوحی ص ۸۹۔۱۰۷، خطبہ الہامیہ ۱۹۔۳۵


انبیاء کرام علیہم السلام سے افضلیت کے دعوے:


کہا کہ حضرت نوح علیہ السلام سے میں افضل ہوں (حوالہ تتمہ حقیقۃ الوحی ص ۱۳۷ روحانی ۲۲؍۵۷۵) کہا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے افضل ہوں (خطبہ الہامیہ از حاشیہ در حاشیہ نمبر ۲ ملخصاً ) کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے افضل ہوں (تتمہ حقیقۃ الوحی ص ۸۳، روحانی ۲۲؍۵۱۹)کہا کہ حضرت یوسف علیہ السلام سے افضل ہوں (براہین احمدیہ ج ۵ ص ۷۶۔۸۲، روحانی ۲۱؍۹۸)نبی کریم کے برابر ہونے کا دعویٰ (کلمۃ الفصل ص ۱۱۳) نبی کریم علیہ السلام سے بھی افضل ہونے کا دعویٰ (تحفہ گولڑویہ ص ۴۰) الوہیت اور خدائی صفات کا دعویٰ :بمنزلہ توحید و تفرید خدا ہونے کا دعویٰ ( تصویرمرزا ص ۶۹


بمنزلہ اولاد خدا ہونے کا دعویٰ


اربعین نمبر ۴ ص ۱۹ حقیقۃ الوحی ص ۸۶ میں اولادی کی جگہ ولدی ہے)خدا کے پانی سے ہونے کا دعویٰ (تصویر مرزا ص ۶۹)مرزا کے اندر خدا کی روح ہونے کا دعویٰ (انجام آتھم ص ۱۷۶)مرزا اور خدا کے ایک دوسرے میں حلول کرنے کا دعویٰ(کتاب البریّۃ ص ۷۶، روحانی ۱۳؍۱۰۱)خدا کا بیٹا ہونے کا دعویٰ (تصویر مرزا ص ۶۹) مانندخدا ہونے کا دعویٰ (اربعین نمبر ۳ ص ۲۵، روحانی ۱۷؍۴۱۳)خدائی کا دعویٰ (مکاشفات مرتّبہ منظور الٰہی ص ۹ ) خالق کائنات ہونے کا دعویٰ(مکاشفات مرزا ص ۱۰۔ آئینہ کمالات الاسلام میں ۵۶۴،۵۶۵)کاتب قضا وقدر ہونے کا دعویٰ (تریاق القلوب ص ۳۳، روحانی ۱۵؍۱۹۷) مارنے اور جلانے کی قدرت کا دعویٰ (خطبہ الہامیہ ص ۲۳ روحانی ۱۶؍۵۶)فعال لمایریداور صاحب کن فیکون ہونے کا دعویٰ(حقیقۃ الوحی ص ۱۰۵وروحانی۲۲/۱۰۸


:اللہ کی گستاخیاں


خداکی مختلف صفات میں حصہ دار ہونے بلکہ خود خدا بن جانے کے بعدقادیانی کذاب نے خدا کو جو حیثیت دی ہے اسے خود قادیانی کذاب ہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیے۔ (بکتا ہےخدا ہاتھی کا دانت ہے۔ (براہین احمد ج ۴ ص ۵۵۵) خدا بجلی ہے (البشریٰ دوم ص ۷۶،البدر قادیان ۲۵ دسمبر ۱۹۰۲ئ)خداجاگتا، سوتا، نماز پڑھتا اور روزہ رکھتا ہے ۔(البشریٰ ج ۲ ص ۷۹ ، البدر قادیان ۳ فروری ۱۹۰۳ء ) خدا غلطی بھی کرتا ہے (البشریٰ ج ۲ ص ۷۹ البدر قادیان ۱۹ فروری ۱۹۰۳ئ)خدا مرزا سے فروتر ہے ۔ (اربعین نمبر ۳ ص ۶ ) خدا مرزا کانام لیتے ہوئے ڈرتا ہے (حقیقۃ الوحی ص ۳۵۶


مرزاکی اللہ کے بندوں کے ساتھ بے شمار گستاخیاں :


حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی توہین کی (دافع البلاء ص ۱۳، روحانی ۱۸؍۲۳۳ )حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی کی ۔(ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ روحانی ۱۸؍۲۱۳) حضرت مریم علیہا السلام کی عصمت و عفت پر حملہ کیا۔(کشتی نوح ص ۶، روحانی ۱۹؍۱۸، ازالہ اوہام طبع پنجم ص ۱۲۷ حاشیہ ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف مرزا کی دریدہ دہنیاںحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی (دافع البلاء ص ۲۵، روحانی ۱۸؍۲۴۰ ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر شراب نوشی اور گناہوں کے مبدأ و منبع ہونے کا الزام(الحکم قادیان ۱۷ اکتویر ۱۹۰۲ئ)آپ علیہ السلام پر آوارگی اور زنا کی تہمت ( الحکم قادیان ۲۴ جولائی ۱۹۰۲ئ)آپ علیہ السلام پر بد زبانی یا وہ گوئی اور جھوٹ بولنے کا الزام ( ضمیمہ انجام آتھم ص ۶۔۷)مسیح علیہ السلام میں برائیاں ہی برائیاں ( مکتوبات احمدیہ جلد ۳ ص ۴۹ ) مسیح علیہ السلام کے بارے میں کہا ایک ہندوز ادے سے بھی گھٹیا تھا (انجام آتھم ص ۶ ) مسیح علیہ السلام پر دماغی خلل اور پاگل پن کا طعنہ (ضمیمہ آنجام آتھم ص ۶ ) مسیح علیہ السلام کا فتنہ دنیا کے لیے تباہ خیز تھا (دافع البلاء ص ۱۵ ) حضرت مسیح علیہ السلام پر ہیجڑہ ہونے کی پھبتی (مکتوبات احمدیہ ج ۳ ص ۲۸) طالمود پر چوری کا الزام (ضمیمہ انجام آتھم ص ۶ ) تقویٰ میں نقص اور شیطان کی پیروی (ایضاً)مسیح علیہ السلام پر شیطانی الہام (ایضاً)مسیح علیہ السلام کی پیش گوئیاں جھوٹی اور اجتہادات غلط (اعجاز احمدی ص ۱۴، روحانی ۱۹؍۱۲۱)مسیح علیہ السلام نے معجزہ دکھانے کی بجائے گالیاں دیں(ضمیمہ انجام آتھم ص ۵ روحانی ۱۱؍۲۸۹) مسیح علیہ السلام کے معجزات مسمریزم تھے (ازالہ اوہام طبع اول ص ۳۰۳ تا ۳۰۹ ملخصاً، روحانی ۳؍۲۵۴)علماء اسلام اور عامۃ المسلمین کو گالیاں دیں (اشتہار حقانی تقریر برو اقع وفات بشیر ) ( اشتہار مندرجہ تبلیغ ج ۱ ص ۸۴ ایام الصلح ص ۸۴


قادیانی کذّاب کا اپنا کردار:قادیانی کذاب شراب پیتا تھا اور وہ معمول درجہ کی نہیں بلکہ نہایت ہی اعلیٰ درجہ کی خالص ولایتی شراب۔ چنانچہ اس نے اپنے ایک مرید کو شراب کے لیے خط لکھا ۔ (خطوط امام بنام غلام احمد مرزاص ۵ )


داد عیش:مرزا قادیانی جس امیرانہ ٹھاٹھ باٹھ میں رہتا تھا اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے اپنی دوسری بیوی کے لیے سونے چاندی اور ہیروں کے جو زیورات بنوائے تھے ان کی مجموعی قیمت اُس دور ارزانی میں چار ہزار روپے سے زیادہ تھی ۔ ( ضرورت امام ص ۴۶ روحانی ۱۳؍۵۱۷)اس وقت کے 20 روپے آج کل کے بیس ہزار روپے سے کم نہ تھے ۔


افیون کارسیا: ’’آپ افیون کے بڑے مدّاح تھے ۔اور دواؤں میں اس کا استعمال بھی فرماتے تھے۔ ‘‘ ( الفضل قادیان ۱۹ جولائی ۱۹۲۹ئ)



مرزا قادیانی کذاب کی خدمت میں نامحرم عورتیں:مرزا قادیانی کذاب نامحرم عورتوں سے ٹانگیں دبوایا کرتا تھا اور یہ نامحرم عورتیں بوڑھی بھی ہوا کرتی تھیں اور جوان بھی ۔ ( المنبر لائل پور ۱۹ شوال ۱۳ ھ)



روزوں سے گلُو خلاصی : آپ نے رمضان کے روزوں سے گُلو خلاصی بھی حاصل کر لی تھی ۔ (کاویہ جلد ۲ ص ۲۸۱)


مرزا قادیانی کذّاب کی پیشین گوئیاں اور ان کا حشر:


مرزا قادیانی کذاب نے پیشین گوئیاں بھی بہت کیں۔ بالخصوص مخالفین کے بار ے میں۔ مگر ایک پیشین گوئی بھی سچ ثابت نہ ہوئی۔ نیز دعائیں بھی بہت کیں ۔بد قسمتی سے ایک دعا بھی شرف قبولیت حاصل نہ کر سکی ۔مرزا غلام احمد قادیانی کو جس حساب اور انداز سے بھی جانچا اور پرکھا جائے دجّال و کذاب ہی نظر آئے گا۔ حتیٰ کہ اس کی موت بھی اس کے جھوٹے ہونے کی بہت بڑی دلیل ہے۔ آئیے مختلف حوالوں سے مرزا کی موت کا جائزہ لیتے ہیں۔ 1893ء کو امرتسر عید گاہ کے اندر مرزا غلام احمد قادیانی کے ساتھ مولانا عبدالحق غزنوی نے اس بات پر مباہلہ کیا کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جائے۔ چنانچہ مرزا قادیانی کذاب مولانا کی زندگی میں ہی 26 ۔مئی 1908ئمیں مر گیا جب کہ مولانا عبدالحق غزنوی 1917ء کو فوت ہوئے۔ یاد رہے کہ جب مرزاقادیانی کذّاب مولانا غزنوی موصوف کے ساتھ اصرار کے باوجود مباہلہ سے راہ فرار اختیار کر رہا تھا تو مسلمانوں نے مرزائیوں کو طعنے دینے شروع کیے ۔مرزا قادیانی کذاب کے ایک مرید خاص حافظ محمد یوسف نے تنگ آ کر مولانا غزنوی کے ساتھ اس بات پر مباہلہ کیا کہ مرزا قادیانی، حکیم نور الدین، مولوی احسن امروہی تینوں دجال اور کذاب نہیں بلکہ یہ تینوں پکے اور سچے مسلمان ہیں۔ مرزا قادیانی نے بھی اپنے مرید کے اس عمل کی تحسین کی ۔اس مباہلہ کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ مرزا کے مرید خاص یعنی حافظ محمد یوسف صاحب قادیانیت سے تائب ہو کر مجاہدین ختم نبوت کی صفوں میں شامل ہو گئے اور اس فتنہ کے خلاف سر گرم عمل ہو گئے۔