لو ، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آگئی

دل کو تھا جس بات کا دھڑکا وہ نوبت آگئی

ٹوٹ کر برسی گھٹا تجھ سے جدا ہوتے ہوئے

آسماں رونے لگا بادل کو غیرت آگئی

اتفاقا جب کوئی تیرے حوالے سے ملا

سامنے نظروں کے یکدم تیری صورت آگئی

گھر کے بام و در سمٹ کر مثلِ زنداں ہوگئے

شام کیا آئی کہ جیسے مجھ میں وحشت آگئی

اس لئے بھیجا نہیں اتنے دنوں سے خط مجھے

راس شائد اس کو غیروں کی رفاقت آگئی