لکھنؤ میں دو بچے آپس میں گہرے دوست تھے۔ اکٹھے ہی سارا دن گزرتا۔ اکٹھے ہی کھیلتے۔ اکٹھے ہی پڑھتے۔
ایک دن دونوں کی آپس میں لڑائی ہو گئی۔ جب لڑائی فُل زوروں پر پہنچ گئی تو نوبت ایک دوسرے کو سنائیاں کرنے اور ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
پہلا بچہ دوسرے سے بولا:۔ دیکھئے دُشمنِ جاں! اگر آپ ہماری بات نہیں مانیں گے تو ہم آپ کے والدِ مُحترم کی شان مبارک میں گستاخانہ کلمات ادا کریں گے۔
دوسرا بچہ بھی آگے سے بولا:۔ تو حضور پھر ہم بھی آپ کے رُخسارِ مبارک پہ ایسا طمانچہ بجا لائیں گے کہ گال گلاب کی پنکھڑی کی مانند کِھل اُٹھے گا۔
ایک پنجابی بچہ دونوں کی لڑائی کو بہت دلچسپی سے دیکھ رہا تھا۔ دونوں کی بات سُن کو وہ پنجابی بچہ بولا:۔ او جاہلو! اے آپس وچ لڑ رہے او یا اک دوجے کولوں وزیر بنن دا حلف لے رہے ہو؟