بے ربط سی تحریر عبارت نہیں ہوتی
ہاتھوں کی لکیروں میں تو قسمت نہیں ہوتی

سجدے میں دکھاوا ہو تو سجدہ نہیں ہوتا
گردن کے جھکانے سے عبادت نہیں ہوتی

وہ شخص محبت سے ہمیشہ رہا محروم
اوروں کے لئے جس میں محبت نہیں ہوتی

شہکار کی تصویر میں شامل نہ ہو گر فکر
تصویر تو بن جاتی ہے مورت نہیں ہوتی

چہرے کا سنگھار اسکے کبھی کام نہ آیا
سیرت کے بنا کوئی بھی صورت نہیں ہوتی

وہ دل نہیں پتھر کا ہے بےجان سا ٹکڑا
جس دل کو گناہوں پہ بھی خفت نہیں ہوتی

نکلو تو ضیاء خول سے تم اپنی انا کے
اس حبس میں تم کو کبھی وحشت نہیں ہوتی؟