محسن اقبال صاحب؛

ایک وقت تھا کہ مسلمان قرآنِ پاک کی تعلیم عام کرنے کے لیئے وقت،مال یہاں تک کہ جانوں
کو قربان کر دیتے ھے۔
اور اَب یہ آخری زمانہ کہ خود کو مسلمان کہلوانے والوں کہ پیچھے پیچھے قرآنِ پاک اٹھائے اٹھائے پھرو تو ایک ھی جواب قرآن کو چھوڑ کر بات کرو۔

آپ کی خدمت میں قرآنِ پاک کی آیائتِ کریمہ بھی پییش کیں کہ آپ کا یہ عمل/ رویہ(مسلسل فرار) خلاف قرآن ھے۔ جب میں آپ سے کہہ رہا ھوں کہ آپ قرآن پاک سے مرزا صاحب (وفاتِ مسیح) کو
غلط ثابت کر دیں تو میں مان لوں گا۔ کیونکہ میں نے اللہ کو جواب دینا ھے مرزا صاحب کو نھیں۔
تو جناب آپ اپنے فعل/عمل (قرآن پاک سے مسلسل فرار) سے فعلی شھادت دیتے ھو کہ قرآن پاک
کے مطابق مرزا صاحب (وفاتِ مسیح) سچے ھیں۔ تو پھر جب کلامِ اللہ مرزا صاحب (وفاتِ مسیح)کو
سچا ثابت کر دے تو آپ بھی اللہ کی مان لو کیونکہ آپ نے بھی اللہ کو جواب دینا ھے مولویوں کو نھیں۔

قرآنِ پاک کو چھوڑ کر ھدایئت نھیں مل سکتی۔ کیونکہ قرآنِ پاک ھی ھدایئت کا سب سے معتبر
ذریعہ ھے۔
تو جسے قرآنِ پاک جھوٹا قرار دے تو وہ کبھی سچا نھیں ھو سکتا۔اور جس کی سچائی
کی گواہی قرآن پاک دے دے تو ہ جھوٹا نھیں ھو سکتا۔

جناب آپ قرآنِ پاک کو چھوڑ کر مرزا صاحب کے حوالوں پرجھوٹے /خود ساختہ الزامات کو معیار بنانا چاھتے ھو۔ تو کیا یہ ٹھیک ھے۔ کیا کسی کے سچے،جھوٹے ھونے کا فیصلہ مخالفین کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے /خود ساختہ الزامات پر کیا جائے گا۔ یہ الزامات تو ھر ایک پر لگے اور آج تک لگ رھیں ھیں۔ اگر مخالفین کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے /خود ساختہ الزامات کو معیار بنایا جائےتو معاذ اللہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔معاذ اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔معاذ اللہ کوئی نھیں بچتا۔ آپ کا یہ میعار/بہانہ
بلکل غلط ھے۔ اِس لیئے کہتا ھوں(اَب تو کہتے ھوئے بھی مجھے شرم آتی ھے) قرآنِ پاک پر بات
کریں۔ اور اگر نھیں کر سکتے تو صاف بتا دیں۔تا کہ آپ کی فعلی شھادت/گواھی پر کوئی شک نہ رھے
۔