مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا

کیا خوب امیرِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے، پر دل کا حجازی بن نہ سکا

اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا