حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں حضرت صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم الشان پیشن گوئی کے مطابق شاہ ایران کسری کے محل کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور نہتے ہونے کے باوجود اپنی ایمانی قوت اور توکل علی اللہ حیرت انگیز ریکارڈ قائم کردیا،یہ محل اس عظیم حکومت کا بنایاہواتھا جس کے جاہ و جلال سے کبھی روم کے محلات لرزاکرتے تھے ،مگر صحابہ کرام نے اس طاقت کے غرور کو خاک میں ملادیا،اس محل کی ایک دیوار اب تک باقی ہے اور بوسیدگی اور فرسودگی کے باوجود شان وشوکت کی ایک تصویر نظر آتی ہے اور اس قدر مضبوط اور مستحکم ہے کہ حضرات صحابہ کے دور میں جہاں آج کل کی طرح محیر العقول ایجادات موجود نہیں تھیں ،اس محل کا توڑا جاناناممکن نظر آتاہے مگر صحابہ کرام کے جذبہ ایمانی نے اس پیکر سطوت عمارت اور محل کو خاطر میں نہ لایا۔
خلیفہ منصور نے اپنے دورخلافت میں چاہا کہ کسری کے محل کی اس موجودہ دیوار کو توڑ کر اس کے ملبے سے حاصل ہونے والی رقم سے انتفاع کیاجائے تو اس نے مشورہ کیااور سبھی مشیروں نے بادشاہ کی حامی بھرلی مگر ایک مشیر نے کہا کہ آپ اس دیوار کو ہرگز نہ تڑوائیں کیونکہ بعد کے لوگ جب دیکھیں گے کہ صحابہ نے ظاہر ضعف وکمزوری کے باوجود اور اس ایوان کے بادشاہ کے جلال و جبروت کے باجود اس کو مقہوومغلوب کردیاتو ان کو کوئی شک نہ ہوگا کہ یہ سب اللہ کے حکم سے ہواہے اور اللہ ہی کی ان کے ساتھ تائید و نصرت رہی ہے مگر بادشاہ کی سمجھ میں اس کی بات نہیں آئی اور اس نے دیوار کو توڑنے پر مزدور لگادئیے مگر چند ہی دنوں میں اندازہ ہوگیا کہ اس دیوار کو توڑنے پر جتنا خرچ آئیگا اس کا دسواں حصہ بھی اس کے ملبے سے حاص نہ ہوگا کیونکہ یہ انتہائی مضبوط اور مستحکم ہے اس لیے بادشاہ نے اس کام کو رکوانے کا ارادہ کیا مگر کام کو رکوانے سے پہلے اس نےاپنے اسی ایرانی مشیر کو پھر بلایا اور صورت حال کو رکھ کر مشورہ لیا تو مشیر نے کہا کہ آپ اس کام کو ہرگز نہ رکوائیں ،اور کہا کہ، میں نے پہلے جو مشورہ دیاتھا کہ آپ اس دیوار کو نہ تڑوائیں اس کی وجہ یہ تھی کہ اس دیوارکے قائم رہنے سے صحابہ کرام کی ایمانی قوت و طاقت کا اندازہ بعد میں آنے والوں کوہوگا کہ ایسے مضبوط محل کو چند صحابہ کرام نے کس طرح توڑاہوگا؟۔اب میں جو مشورہ دے رہاہوں کہ آپ اس کام کو نہ رکوائیں وہ اس لیے کہ کام شروع کرکے رکوادینے سے بعد میں آنے والے لوگ کہیں گے کہ ایرانیوں نے ایسا مضبوط محل بنایاتھا کہ اس کی دیوار کا ایک حصہ توڑنا بھی اسلامی حکومت کے بس میں نہیں تھا۔
تاریخ بغداد1
/131-130

علامہ ابن خلدون نے مقدمہ میں لکھاہے کہ ایک بار ہارون رشید نے اس دیوار کو ڈھانے کا ارادہ کیا تھا اور اس پر مزدور لگادئیے اور اس سلسلہ میں کام بھی شروع ہوگیامگر لگے ہوئے مزدور اس کے ڈھانے سے عاجز آگئے۔ ابن خلدون فرماتے ہیں کہ غور کیجئے کہ وہ حکومت کس قدر طاقت ور ہوگی جس نے ایسی عمارت بنوائی جس کے ڈھانےسے دوسری حکومت عاجز آگئی حالانکہ بنانا دشوار ہے اور ڈھانا آسان ہے۔
مقدمہ ابن خلدون 1
/429