پاکستان کو بڑی ٹیم جنوبی افریقہ کیخلاف کھیلنا کام آیا:برطانوی میڈیا

لندن (بی بی سی رپورٹ )پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اس سال اپنی زیادہ تر کرکٹ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی۔گو کہ ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی نمبر ایک ٹیم نے اپنے میدانوں پر پاکستانی کرکٹرز کو کسی بھی لمحے سکون کا سانس نہیں لینے دیا اور ان کے اعصاب بری طرح جھنجھوڑ ڈالے لیکن اعتماد بحال ہوتے ہی پاکستانی ٹیم نے نہ صرف جنوبی افریقہ کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ جیتا بلکہ وہ جنوبی افریقی سرزمین پر ون ڈے سیریز جیتنے والی برصغیر کی پہلی ٹیم بھی بن گئی۔بڑی ٹیم کے خلاف کھیلنے کا یہی وہ فائدہ ہے جو سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں پاکستانی کرکٹرز کے کام آیا ہے۔ڈیل سٹین، ورنن فلینڈر اور مورنی مورکل کی طوفانی گیندیں جھیلنے کے بعد اب مالنگا، لکمل، کولاسیکرا اور میتھیوز کو کھیلنا مسئلہ نہیں رہا ہے۔ بڑی مثال محمد حفیظ ہیں جو ڈیل سٹین کے جال میں پھنسے تھے سری لنکا کے خلاف بالکل مختلف روپ میں دکھائی دیے۔احمد شہزاد کی بیٹنگ میں بھی پختگی دکھائی دی البتہ شرجیل خان اور صہیب مقصود کو رہنمائی کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ عمراکمل کی صلاحیتیں مکمل طور پر سامنے نہیں آسکی ہیں۔مصباح الحق پر تنقید کرنے الے ناقدین کو بھی اب تھکا دیا ہے۔عمرگل کی واپسی نے بولنگ کو تقویت پہنچائی ہے۔سعید اجمل کا کردارموثر رہا ہے۔ آفریدی بولنگ میں اگرچہ زیادہ کامیاب نہیں رہے لیکن نچلے نمبر پر ان کی بیٹنگ نے ٹیم کو فائدہ ضرور پہنچایا۔

بلاول بھٹی ٹیم میں نئے آئے ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کے گ±ر سیکھنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن سہیل تنویر اپنے ترکش کے سارے تیر آزمانے کے بعد اب حریف بلے بازوں کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ نہیں رہے ہیں۔سری لنکن ٹیم نے پہلے دو میچز میں زبردست فائٹنگ سپرٹ دکھائی تھی لیکن اگلے دونوں میچز میں اس نے آسانی سے ہتھیار ڈال دیے۔مہیلا جے وردھنے جیسے ورلڈ کلاس بلے باز کی غیرموجودگی کا پتہ بیٹنگ لائن کی کارکردگی سے چل رہا ہے۔سنگاکارا اور تلکارتنے دلشن کا تین ہندسوں تک نہ پہنچنے کا دباو¿ اینجیلو میتھیوز نے ہر میچ میں محسوس کیا ہے۔دنیش چندی مل ٹی ٹوئنٹی کے کپتان ہیں لیکن 13 رنز کی معمولی اوسط اور پھر 65 ون ڈے اننگز میں صرف دو سنچریوں کے سبب ان پر ہونے والی تنقید میں بھی اضافہ ہوگیا تھا جسے وہ آخری میچ میں ناقابل شکست نصف سنچری اور میچ وننگ کارکردگی سے پرے دکھیلنے میں کامیاب ہوئے۔کوشل پریرا، پریانجن اور پرسنا کا ٹیلنٹ اس سیریز میں ضرور سامنے آیا ہے خاص کر کوشل پریرا کی بیٹنگ میں جے سوریا کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔لستھ مالنگا اب صرف گرج رہے ہیں لگتا ہے برسنے کا وقت گزرگیا۔آخری میچ میں انھوں نے چار وکٹیں ضرور حاصل کیں لیکن مجموعی کارکردگی پر وہ خود بھی مطمئن نہ ہوں گے۔سری لنکا کی ٹیم ون ڈے سیریز ہارگئی ہے لیکن ٹیسٹ سیریز مہیلا جے وردھنے اور رنگانا ہیرتھ کی موجودگی کے سبب پاکستانی ٹیم کے لیے کسی طور آسان نہیں ہوگی