السلام علیکم دوستوں
آج میں ایک عظیم ٹوپک کے ساتھ آپکی خدمت میں حاضر ہوں
کوئی بھول چوک یا غلطی کی صورت میں برائے مہربانی میری رہنمائی کردینا
یہ انفارمیشن میں نے پڑھی تو لگا جیسے خود مکہ مکرمہ میں موجود ہوں
آپ سب بھی اس علم سے مستفید ہوجائیں
کیا معلوم کل کس کا بلاوا آجائے یہاں سے

مکہ مکرمہ کے چند تاریخی مقامات کا مختصر تعارف و تذکرہ

مسجد حرام :
بیت اﷲ شریف مسجد حرام کے بیچ میں واقع ہے۔مسجد حرام ایک وسیع احاطہ ہے جس میں چاروں طرف سے وسیع دالان ہیں،جو خوبصورت اور مضبوط ستونوں پر قائم ہیں۔ دالان کے بعد ہر طرف سے کھلا ہوا وسیع صحن ہے اس کے بعد طواف کرنے کی جگہ ہے جس کے بیچ میں خانہ کعبہ کی عمارت ہے۔ دالان سے طواف کرنے کی جگہ تک جانے کیلئے تقریباً ساڑھے چھ فٹ چوڑی اور ایک فٹ اونچی پکی گزر گاہیں بنی ہوئی ہیں اور ان راستوں کے بیچ میں جو خالی زمینیں ہیں ان میں کنکریاں بچھی ہیں۔ دالان دو طرح کے ہیں ایک پرانی تعمیر جو صحن سے متصل ہے اور ایک منزلہ ہے۔ دوسری نئی تعمیر جو پرانی تعمیر سے پہلے ہے اور سہ منزلہ ہے اس کا ایک طبقہ زمین دوز ہے۔ دوسرا طبقہ سڑک کے برابر اور تیسرا بالائی منزلہ۔ پرانی اور نئی تعمیر کا مجموعی رقبہ ایک لاکھ بیس ہزار مربع میٹر ہے۔ اب مسجد حرام کے پورے احاطہ میں پانچ لاکھ آدمی بیک وقت نماز پڑھ سکتے ہیں۔ نئی تعمیر میں سات مینار بنائے گئے ہیں۔ ہر مینار کی بلندی 29 میٹر یعنی تقریباً 300 فٹ ہے۔
Name:  1.JPG
Views: 474
Size:  71.8 KB

مطاف:
خانۂ کعبہ کے ارد گرد جو طواف کرنے کی جگہ ہے اس کو مطاف کہتے ہیں۔ یہ سفید سنگ مر مر کا بنا ہوا ہے جو سورج کی تپش سے گرم نہیں ہوتا۔ حضور ﷺ کے ظاہری زمانہ میں مسجد حرام اسی قدر تھی۔
Name:  2.JPG
Views: 470
Size:  59.3 KB

بابْ السّلام:
باب السلام اس دروازہ کو کہتے ہیں جہاں سے عہد نبوی میں لوگ مسجد حرام میں داخل ہوتے تھے۔ اب باب السّلام کسی دروازے کی صورت میں ہے البتہ اس جگہ پر سنگ مرمر کی کالی لکیر کھینچ دی گئی ہے۔ عمرہ کے طواف کے لئے اسی جگہ سے مطاف میں داخل ہونا افضل ہے۔ موجودہ وقت میں باب السلام کے نام سے جو دروازہ ہے وہ قدیم بابْ السلام کے مقابل ہے۔
Name:  3.JPG
Views: 470
Size:  76.5 KB

مقام ابراہیم:
دروازۂ کعبہ کے سامنے ایک قبہ میں پتھر رکھا ہوا ہے اسے مقام ابراہیم کہتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی پتھر پر کھڑے ہوکر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔ جب دیواریں اونچی ہونے لگیں تو حضرت جبریل علیہ السلام خدائے تعالیٰ کے حکم سے یہ پتھر جنت سے لائے۔ جیسے جیسے دیواریں اونچی ہوتی جاتیں یہ پتھر بھی اونچا ہوتا جاتا تھا۔ اس طرح پتھر پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مبارک قدم کے نشان پیدا ہوگئے جو اب تک موجود ہیں۔ قرآن کریم میں مقام ابراہیم کا ذکر دو جگہ آیا ہے۔
Name:  4.JPG
Views: 472
Size:  52.8 KB

زم زم:
مقام ابراہیم سے متصل دکھن جانب زم زم کا کنواں واقع ہے ۔مقام ابراہیم کی طرح زم زم بھی مطاف میں تھا۔ بھیڑ کی وجہ سے چند سال پہلے اْسے نچلے حصے میں لے جایا گیا۔ الیکٹرک کے ذریعہ اس کا پانی کھینچ کر باہر بنے ہوئے نلوں میں پہنچایا جاتا ہے جس سے آب زم زم کے حصول میں بڑی سہولت پیدا ہوگئی ہے۔ حدیث شریف میں آبِ زمزم کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ حضور سید عالم ﷺ نے فرمایا ہے کہ زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے ( ابن ماجہ ) اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ زم زم کا پانی خوراک ہے، شکم سیری کے لئے اور شفا ہے بیماری کے لئے۔ چنانچہ ایک مصری ڈاکٹر کی تحقیقات کی رو سے آب زم زم میں مندرجہ ذیل معدنی اجزاء پائے جاتے ہیں جو طرح طرح کی بیماریوں کے لئے مفید ہیں۔ میگنیشیم ، سوڈیم سلفیٹ ، سوڈیم کلورائیڈ ، کیلشیم کاربونیٹ ، پوٹاشیم نائٹریٹ ، ہائیڈروجن اور گندھک۔
Name:  5.JPG
Views: 468
Size:  33.0 KB

رْکن:
کعبہ شریف کے گوشہ یعنی کونا کو رْکن کہتے ہیں۔ جنوب مغرب کا گوشہ جو یمن کی طرف ہے اْسے رْکن یمانی کہتے ہیں۔ شمال مغرب کا گوشہ جو ملک شام کی طرف ہے اْسے رْکن شامی کہتے ہیں۔ شمال مشرق کا گوشہ جو عراق کی طرف ہے اسے رْکن عراقی کہتے ہیں اور جنوب مشرقی کونا جس میں حجر اسود ہے اْسے رْکن اسود کہتے ہیں۔
Name:  6.JPG
Views: 523
Size:  51.8 KB

حجر اسود:
یہ مبارک پتھر جنت کے یاقوتوں میں سے ایک یاقوت ہے جو کعبہ شریف کی دیوار کے ایک کونے میں زمین سے چار فٹ کے اوپر نصب ہے اور بیضوی شکل میں چاندی کے حلقے سے گھرا ہوا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ حجر اسود جب جنت سے دْنیا میں لایا گیا تو وہ دودھ سے زیادہ سفید تھا پھر آدمیوں کے گناہوں کی وجہ سے کالا ہوگیا۔ (احمد ، ترمذی ) اور ایک دوسری حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس ﷺ نے قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ حجر اسود کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن ایسی حالت میں اْٹھائے گا کہ اس کے دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہوگی جس سے وہ بولے گا اور اس شخص کے بارے میں گواہی دے گا کہ جس نے اس کو حق کے ساتھ بوسہ دیا ہو۔ (ترمذی ، ابن ماجہ)
Name:  7.JPG
Views: 474
Size:  41.2 KB