ایک بوڑھی عورت بس میں سفر کر رہی تھی۔ اور ساتھ والے سیٹ پر بیٹھے نوجوان سے بار بار کہہ رھی تھی۔
" بیٹا.. جب لالا موسٰی آجائے تو مُجھے بتا دینا۔ سفر لمبا تھا اِس لیئے بوڑھی عورت کی تھوڑی دیر بعد آنکھ لگ جاتی۔ پھر ایک دم جاگ کر کہتی...
" بیٹا... لالا موسٰی آگیا۔؟؟
نوجوان کہتا.. اَماں جب لالا موسٰی آئے گا تو میں آپ کو بتا دؤں گا۔ بوڑھی عورت یہ سُن کر مُطمعین ھوکر آنکھ بند کرکے سو جاتی۔
کچھ لَمحے بعد نوجوان کی بھی آنکھ لگ گئی اور لالا موسٰی گُزر گیا۔ لالا موسٰی سے آدھا گھنٹے کے سفر کے بعد نوجوان کی آنکھ کھُلی۔ تو راستہ دیکھ کر چونک گیا اور اپنا سر پکڑ لیا۔ بوڑھی عورت اسی طرح سو رہی تھی۔"
وہ چُپکے سے ڈرائیور کے پاس پہنچا اور کہا۔ یہ بوڑھی عورت لالا موسٰی اُترنا چاہتی تھی۔ لیکن اس کی آنکھ لگ گئی"
ڈرائیور بھی یہ سُن کر پریشان ھوگیا اور گاڑی سائیڈ پے کھڑی کر دی۔ تاکہ حالات سے نمٹنے کا کوئی طریقہ سوچا جاسکے" بہت شوچ بچار کے بعد گاڑی واپس موڑنے کا فیصلہ ھوا۔ کیوں کہ بوڑھی عورت اتنی سفر پیدل نہیں کر سکتی تھی"
بس میں موجود کچھ مُسافروں نے بس موڑنے کی مخالفت کی۔ لیکن حالات کے نذاکت کو دیکھ کر خاموش ھوگئے۔ خیر بوڑھی عورت کے سوتے ھوئے ہی گاڑی واپس موڑلی گئی اور آدھے گھنٹے میں بس لالا موسٰی پہنچ گئی"نوجوان نے پُرجوش انداز میں بوڑھی عورت کو جگایا اور بولا۔
" اَماں... لالا موسٰی آگیا۔
بوڑھی عورت نے جاگ کر اپنے ساتھ پڑے ایک چھوٹے سی بیگ کھولنے لگی۔ اور اس میں سے دوائیوں کی شاپر نکال کر اُس میں ٹیبلٹ کے پلتے میں سے ایک گولی کھا کر بوتل سے پانی پینے کے بعد تمام دوائیاں واپس بیگ میں سنبھال کر سیٹ سے ٹیگ لگاکر سوگئی"
نوجوان اور باقی لوگ حیرانی سے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ نوجوان نے بوڑھی عورت سے کہا۔
" اَماں.. آپ نے اُترنا نہیں ہے۔؟؟؟
بوڑھی عورت بولی" بیٹا ڈاکٹر نے کہا تھا یہ ایک گولی لالا موسٰی پہنچ کر کھا لینا۔"