یہ غم نہیں ہے وہ جسے کوئی بٹا سکے
غمخواری اپنی رہنے دے اے غمگسار بس

ڈر ہے دلوں کے ساتھ امیدیں بھی پس نہ جائیں
اے آسپائے گردش لیل و نہار بس

دیں غیر دشمنی کا ہماری خیال چھوڑ
یاں دشمنی کے واسطے کافی ہیں یار بس

آتا نہیں نظر کہ یہ ہو رات اب سحر
کی نیند کیوں حرام بس اے انتظار میں

تھوڑی سی رات اور کہانی بہت بڑی
حالی نکل سکیں گے نہ دل کے بخار بس