شہد ۔ عسل




قرآن مجید نے شہد کی مکھی کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک سورہ اس کے نام سے نازل ہوئی اور اس کے کمالات کی تعریف فرمائی۔

فیہ شفاء للناس

آدمیوں کے لئے شہد میں شفاء ہے۔

(النحل)




احادیث میں اس کی افادیت و اہمیت




حضرت عائشہ سے دو اہم ارشادات منقول ہیں۔

“پینے والی چیزوں میں رسول اللہ کو شہد سب سے زیادہ پسند تھا۔“
(بخاری)

“تاجدار رسالت کو حلوہ (مٹھاس) اور شہد بہت زیادہ پسند تھے۔“
(بخاری)

حضرت عبداللہ بن مسعود روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا: “تمہارے لئے شفاء کے دو مظہر ہیں۔ شہد اور قرآن۔“

حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ نے فرمایا: “اپنی حلال کی کمائی کے درہم سے شہد خرید کر اسے بارش کے پانی میں

ملا کر پینا تقریباً سبھی بیماریوں کا علاج ہے۔“
(کنزالاعمال)

حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا۔ “جو شخص ہر مہینہ میں کم از کم تین دن صبح صبح شہد چاٹ لے، اس کو اس

مہینہ میں کوئی بڑی بیماری نہ ہو گی۔“
(ابن ماجہ۔ بیہقی)

حضرت جابر بن عبداللہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم کے پاس تحفہ میں شہد آیا۔ آپ نے ہم سب کو تھوڑا تھوڑا چاٹنے کے لئے مرحمت

فرمایا۔ میں نے اپنا حصہ چاٹ کر مذید عرض کی اور آپ نے قبول فرمائی۔
(ابن ماجہ)

شہد اور امراض معدہ

شہد معدہ کا دوست ہے۔ اس سے معدہ کی تیزابی کیفیت میں کمی آ جاتی ہے۔ شکم اور آنتوں کی بیماریوں قرمہ معدہ (السر) اور ورم معدہ میں

بہت ہی کار آمد ہے۔ روس نے 100 مریضوں پر تجربہ سے ثابت کیا ہے کہ ان مریضوں کے تیزابی کیفیت معدہ کی جلن، اینٹھن اور زخم

اچھے ہو گئے۔

معدہ کے نروس سسٹم پر خاص طور پر بہتر اثر ہوتا ہے۔ معدہ کے زخموں کے لئے غذا کے دو تین گھنٹے قبل یا بعد استعمال کیا جانا چاہئیے۔

نیز ایسے مریضوں کو طب نبوی کی روشنی میں صبح اٹھتے ہی دو بڑے چمچے شہد کا شربت ناشتہ میں جو کا دلیا، شہد ڈال کر اور عصر

کے وقت شہد کا شربت دیا جائے۔ اتنا ہی علاج کافی ہو جاتا ہے جہاں تکلیف اور کمزوری زیادہ ہو وہاب بہی دانہ کا لعاب نکال کر اس میں

شہد ملا کر ہر دو گھنٹے کے بعد گھونٹ گھونٹ پلایا جائے۔ اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے ناکامی نہ ہو گی۔ چونکہ زیتون کا تیل بھی

زخموں کو مندمل کرنے اور پیٹ کی تیزابیت کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے دن کے گیارہ بجے اور رات سوتے وقت ایک سے تین

بڑے چمچے زیتون کا تیل بھی دیا جائے۔ نہار منہ شہد پینے سے پیٹ کی ہوا نکل جاتی ہے۔


شہد اور امراض جگر و یرقان


جگر کے پتھالوجیکل امور مثلاً کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، فیٹس، وٹامن اور ہارمونس کی تبدیلیوں میں نمایاں کام انجام دیتا ہے۔ جگر کے ذخیرہ

گلائیکو جن میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔

جگر اور پتہ کی خرابیاں اور وائرس کی وجہ سے سوزش یرقان کا باعث ہوتے ہیں۔ شراب نوشی کی وجہ سے جگر خراب ہو جاتا ہے۔ یہی

خرابی استسقاء اور
Chirrhosis
کی وجہ سے شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسے تمام مریضوں کو ابلے ہوئے پانی یا بارش کے پانی میں شہد دیا گیا۔ شہد کی مقدار بیمار کی شدت کے

مطابق بڑھائی گئی۔ جگر کی بیماریوں میں شہد اور مولی کا رس 100 تا 150 گرام ورنہ کھانا مفید ہے۔


شہد اور گردوں کی پتھریاں

جن لوگوں کے گردوں میں پتھری ہو ان کو ایک چمچہ چائے شہد اور زیتون کا تیل اور لیموں کا رس ملا کر دن میں دو تین مرتبہ دینا چاہئیے۔

گردوں میں سوزش براہ راست نہیں ہوتی۔ عام طور پر گلے کی مسلسل خرابی یا کسی اور مقام پر سوزش کی وجہ سے جراثیم گردوں تک آتے

ہیں۔ سوزش کے علاوہ گردوں کی دوسری بیماریاں، پیٹ کی خرابی، غذا میں آکسلیٹ اور یوریٹ والے مرکبات کی کثرت پانی کی کمی، پیشاب

کو روکے رکھنا اور پیشاب کی نالی میں سوزش ان میں سے ہر بیماری کا حتمی اور یقین علاج طب نبوی میں موجود ہے۔ بہرحال سوزش دور

کرنے، تیزابیت اور عفونت دور کرنے میں شہد اور جو کے پانی سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ شہد کے ساتھ جو کا مسلسل استعمال سوزش کے

علاوہ پتھری بھی نکال سکتا ہے۔


امراض تنفس اور شہد

گلے سے لیکر پھیپھڑوں تک کی ہر سوزش میں گرم پانی میں شہد اکسیر کا حکم رکھتا ہے۔ کھانسی ارو گلے کی سوزش میں اگرچہ شہد کے

غرارے بھی مفید ہیں مگر ایک کام کی چیز کو ضائع کرنے کی بجائے اسے گرم گرم اور گھونٹ گھونٹ پیا جائے تو نالیوں کے آخری سرے

تک اثر انداز ہوتا ہے۔ انفلوئنز آج بھی لاعلاج بیماریوں میں سے ہے۔ عام طور پر اس میں آرام دس دن سے پہلے نہیں ہوتا اور تندرست ہونے

کے باوجود مریض کو اتنی کمزوری ہوتی ہے کہ وہ چارپائی سے اٹھ نہیں سکتا۔ ایسے مریضوں کو علالت کے دوران جب ایک دو بڑے

چمچے شہد دن میں تین سے چار مرتبہ پلایا گیا تو عرصہ علالت سمٹ کر تین سے چار دن رہ گیا اور تندرستی کے بعد کمزوری بالکل نہیں

ہوئی۔ اس تجربہ کا حوصلہ ہمیں برطانیہ کے ایک طبی رسالہ سے ہوا۔


دمہ کے مریضوں میں نالیوں کی گھٹن کو دور کرنے اور بلغم نکالنے کے لئے گرم پانی میں شہد سے بہتر کوئی دوائی نہیں۔ مریضوں کو بتایا

گیا کہ وہ ابلتا پانی لے کر اس میں چمچ بھر شہد ملاکر بار بار پئیں۔ اکثر و بیشتر مریضوں کا دورہ اسی سے ختم ہو جاتا ہے۔

ابن قیم نے شہد میں بہی کا مربہ بنانے کی جو ترکیب بتائی ہے، اس کے اور انہی کے کھانسی کے علاج میں انجیر وغیرہ کے ساتھ مخرج بلغم

نسخوں سے شاندار نتائج حاصل ہوتے ہیں۔


تپ دق کے مریضوں کے لئے بارگاہ رسالت سے زیتون کا تیل اور قسط کا ہدیہ میسر ہے۔ اگر قسط کو زیتون کے تیل میں ملانے کے بعد اس

میں شہد ملا کر معجون بنائی جائے تو اس کی افادیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ تپ دق کے علاج میں ایک اہم ضرورت مریض کی کمزوری کو

دور کرنا اور اس کی قوت مدافعت کو بڑھانا ہے۔ اس غرض کے لئے گرم پانی میں دو بڑے چمچے شہد نہار منہ اور عصر کے وقت اسے

توانائی بھی مہیا کرتے ہیں اور اس کی سانس کی نالیوں کے ورم میں بھی مفید ہیں۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)



شہد اور دانتوں کے امراض

تمام ڈینٹل سرجن اس بات سے متفق ہیں کہ شکر کی مٹھاس سے دانتوں میں ایسٹک ایسڈ کے تیزاب سے دانتوں پر جمی چونے کی پرت ختم ہو

جاتی ہے مگر شہد منہ کے جراثیم کو خصوصی طور پر ختم کر دیتا ہے۔ اس طرح ہماری زندگی میں ادویاتی نقطہ نظر سے شہد کو بڑی اہمیت

حاصل ہے۔ دانتوں سے میل اور تمباکو کا لاکھا اتارنا ایک مشکل کام ہے۔ اس غرض کے لئے امراض اسنان کے معالجین کے پاس کئی روز

جانا پڑتا ہے۔ ایک نسخہ کے مطابق سرکہ اور ہشد ہم وزن ملا کر دانتوں پر منجن کریں تو داغ اتر جاتے ہیں اور مسوڑھوں کی سوزش جاتی

رہتی ہے۔


شہد اور کانوں کے امراض

شہد میں انزروت اور نمک ملا کر بہتے کان میں ڈالنے سے پیپ بند ہو جاتی ہے۔ قلمی شورہ پانی میں بگھو کر اس میں شہد ملا کر کان میں

ڈالنا ثقل سماعت میں مفید ہے۔


شہد اور دل کے امراض

دل کی توانائی کو بحال رکھنے کے لئے بہترین گلوکوز کی ضرورت ہے۔ تجرباتی طور پر اگر متحرک دل کو پہلو سے الگ کرکے فزیالوجیکل

سیلاسن میں رکھا جاتا ہے لیکن اگر اس میں ایک فیصد شہد ملا دیا جائے تو یہ دل مذید چار دن حرکت کرتا رہا ہے۔ اس لئے دل کے ہر مرض

کے لئے شہد مفید ہوتا ہے۔ قلب کے مریضوں کو اگر سترگرام شہد روزانہ 2۔ 3 ماہ تک دیا جائے تو ان کے خون میں موجود اجزاء نارمل ہو

جاتے ہیں اور خون کے خلیوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے۔


شہد اور سانس کی نالیوں کی خشکی

سانس کے ذریعے شہد کا دس فیصد آبی محلول کو سانس کے ذریعے اوپر چڑھانے سے نہ صرف گلے کی لعاب دار جھلیوں بلکہ پھیپھڑوں کے

الویولی (ہوائی کیسوں) پر بھی اثر پڑتا ہے۔ جراثیم کش اثر ہونے سے ٹی بی کے خلاف آرگنیزم کی مدد کرتا ہے۔


شہد سے زخموں کا علاج

روسی سرجن کرنیکی نے شہد اور مچھلی کے تیل سے زخموں کے مندمل ہونے کی شہادت دی اور یہ بیان کیا کہ شہد گلوٹاتھیوں خلیوں کے

بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس طرح یہ پیٹ معدہ اور آنتوں کے زخموں میں بھی مفید ہے۔ جلی ہوئی جلد اور شہد سے زخموں کے علاج کے

سلسلے ہر بل کپور صفحہ3 پر لکھا ہے کہ نارئیجیریا کے ڈاکٹر اسپنسر ایضم نے 54 کیسوں میں مختلف زخموں اور جلے ہوئے مقامات کے

لئے شہد سے کامیان علاج کیا۔ (ہربل کیوڑ، حیدرآباد)

اس کے علاوہ اس ڈاکٹر نے مذید لکھا ہے کہ اس کے تجربہ میں آنکھوں کے تعدیہ اور یشاب کی نالیوں اور آنتوں کے ورم اور دردوں میں شہد

کامیابی کے ساتھ شفاء بخش ثابت ہوا ہے۔ اس ڈاکٹر نے آگے چل کر لکھا ہے کہ اعضاء کو نکال دینے کی صورت میں بھی اس کی ضرورت

پیش نہیں آتی۔ صرف شہد کے استعمال سے جلد کا رقیہ بڑھ جاتا ہے۔