قرآن نہج البلاغہ کے آئينے ميںقرآن کريم سے وابستگي بے نيازي کاباعث ہے۔حضرت اميرالمومنين علي کرم اللہ وجه ارشاد فرماتے ہيں کہنہج البلاغہ خطبہ ۱۹۸
يقين کروقرآن ايسانصيحت کرنے والا اورموعظہ کرنے والاہے جواپنے پيروکاروں سے خيانت نہيں کرتا ايساہادي ہے جوگمراہ نہيں کرتاايساکلام کرنے والاہے جوجھوٹ نہيں بولتااورجوکوئي بھي قرآن کاہم نشين ہو اور اس ميں تدبروتفکرکرے توجب اٹھے گاتواس کي ہدايت وسعادت ميں اضافہ ہوجب کہ کہ اسکي گمراہي ميں کمي واقع ہوگي“۔
واعملواانہ ليس علي احدبعدالقرآن من فاقة ولالاحدقبل القرآن من غني فاستشفوہ من ادوائکم واستعينوابہ علي لاوائکم فان فيہ شفاء من اکبرالداء وہوالکفروالنفاق والغي والضلال“۔
ترجمہ : يقين کے ساتھ جان لوکہ کوئي بھي قرآن کے بعد فاقہ کشي نہيں اور اس سے قبل کوئي بھي غني نہيں پس اپنے امراض کي شفااس سے طلب کرو اور اپنے ٹھکانوں اورپناہ گاہوں کے لئے اس سے مددطلب کروپس يقينااس ميں سب سے بڑے امراض کي شفاہے اوروہ کفر،نفاق،جہالت،اورضلالت وگمراہي ہے۔ معاشرے ميں قرآن کي حاکميت کے ہوتے ہوئے انسان کي کوئي ايسي ضرورت نہيں جوپوري نہ ہو کيونکہ خداوندمتعال نے توحيدپرستوں کي دنياوآخرت ميں سعادت کي ضمانت دي ہے۔ پس قرآن کونمونہ عمل قراردينے سے اسلامي معاشرہ ہرچيزاورہرکس وناکس سے بے نيازہوجائے گا۔
Bookmarks